ایران نے عالمی جوہری نگراں ادارے سے چوری کی گئی دستاویزات کو اپنی ممنوعہ جوہری سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کیا: اسرائیل
- ریفی برگ
- بی بی سی نیوز
ایران نے اسرائیل پر جھوٹ گھڑنے کا الزام عائد کیا ہے
اسرائیل کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ایران عالمی جوہری نگراں ادارے سے چوری کی گئی دستاویزات کو اپنی ممنوعہ جوہری سرگرمیوں کو چھپانے کے لیے استعمال کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ایران نے ’دنیا سے پہلے بھی جھوٹ بولا اور ایران اب بھی دنیا سے جھوٹ بول رہا ہے۔‘
انھوں نے اپنی بات کی تصدیق میں ایران کے ’دھوکہ دہی کے منصوبے‘ کی نقول بھی دکھائیں، جن میں فارسی زبان میں ہاتھ سے لکھی گئی تحریر بھی شامل ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ایران کو ’کور سٹوری‘ یعنی دنیا کو بہکانے کے لیے فرضی کہانی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کا کوئی خفیہ جوہری پروگرام بھی ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مبینہ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے۔
تاہم ایران نے ابھی تک اسرائیلی وزیراعظم کے دعوؤں کا براہ راست جواب نہیں دیا ہے۔
وزیر اعظم بینٹ کا یہ اعلان اگلے ہفتے ہونے والی ایک میٹنگ سے پہلے سامنے آیا ہے جہاں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی ایران میں تین غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے غیر واضح جوہری مواد کے بارے میں اپنی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرنے والے ہیں۔
ادارے کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایران نے ان مقامات پر ایسی وضاحتیں فراہم نہیں کیں جو تکنیکی طور پر ایجنسی کے نتائج کے حوالے سے قابل اعتبار ہوں۔‘
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ رپورٹ ’منصفانہ اور متوازن نہیں‘ ہے۔
مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ادارے کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاہم ایران اس بات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
اسرائیل ایران کو اپنے ملک اور دنیا بھر کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھتا ہے جبکہ ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور اس کے خاتمے کی بات کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ان سرگرمیوں کا مقصد عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان سنہ 2015 میں ہونے والے ایک متنازع معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش ہے جس کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے بدلے میں ایران پر عائد سخت اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کی بات کی جا رہی ہے لیکن یہ مذاکرات ابھی تعطل کا شکار ہیں۔
اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے درجنوں دستاویزات اور سی ڈیز کی رونمائی کی جو اُن کے بقول موساد کے ایجنٹ تہران سے چوری کر کے اسرائیل لائے تھے
واضح رہے کہ سنہ 2018 میں امریکہ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے نکل گیا تھا اور اس کے بعد سے ایران مبینہ طور پر معاہدے کے تحت روکی گئی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
پیر کے روز آئی اے ای اے نے کہا کہ ایران کے افزودہ یورینیم کا تخمینہ ذخیرہ سنہ 2015 کے معاہدے کے تحت دی جانے والی اجازت سے 18 گنا زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ یورینیم وہ مادہ ہے جس سے ری ایکٹر کے ایندھن بنانے اور بہت حد تک جوہری بم بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔
مسٹر بینیٹ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ انھوں نے ’اپنے ہاتھ میں (ایران کے) جھوٹ کے ثبوت‘ پکڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
انھوں نے کہا کہ ’ایران نے اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی سے خفیہ دستاویزات چرانے کے بعد اس معلومات کو یہ جاننے کے لیے استعمال کیا کہ جوہری ایجنسی کو کن چیزوں کی تلاش ہے اور پھر اس نے ادارے کی جوہری تحقیقات سے بچنے کے لیے ’کور سٹوریز‘ (فرضی کہانیوں) کی آڑ میں شواہد چھپائے۔‘
انھوں نے کہا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنٹوں کی طرف سے سنہ 2018 میں تہران کے ایک گودام پر ایک چھاپے کے دوران جو دستاویزات حاصل کیے گئے تھے ان میں ایران کی تخریب کاری کے شواہد موجود ہیں۔
سب سے بڑی ڈکیتی
جنوری 2018 کے آخر میں چند نامعلوم افراد نے تہران سے 20 میل (30 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع صنعتی زون میں ایک گودام کے دروازے توڑ ڈالے۔
اس گودام میں اگرچہ 32 تجوریاں تھی، لیکن حملہ کرنے والے جانتے تھے کہ ان کے مطلب کا سامان کس تجوری میں موجود ہے۔ انھوں نے سات گھنٹے سے بھی کم وقت میں 27 تجوریوں کے تالے توڑ کر ایسے ہزاروں نقشے، مسودے اور سی ڈیز چوری کر لیں جن میں ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات موجود تھیں۔
یہ ایران کی تاریخ میں سب سے بڑی ڈکیتی تھی لیکن حکام خاموش رہے۔
اس خفیہ کارروائی کے تین ماہ بعد یہی چوری شدہ دستاویزات 1220 میل (2000 کلومیٹر) دور اسرائیل کے شہر تل ابیب میں منظرِ عام پر لائی گئیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے دستاویزات کی کاپیاں دکھائیں اور بتایا کہ اس میں ایران کے اس وقت کے وزیر دفاع کے اپنے اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے لیے فارسی میں ہاتھ سے لکھے ہوئے نوٹ ہیں۔ مسٹر بینیٹ نے کہا کہ ایک نوٹ میں یہ پڑھا جا سکتا ہے کہ ’جلد یا بدیر، وہ (آئی اے ای اے والے) ہم سے پوچھیں گے اور ہمیں ان کے لیے ایک جامع کور سٹوری تیار رکھنے کی ضرورت پیش آئے گی۔‘
واضح رہے کہ مسٹر فخری زادہ کو نومبر 2020 میں تہران میں سیٹلائٹ کنٹرول مشین گن سے ہلاک کر دیا گیا تھا جس کا الزام ایران نے اسرائیل اور ایک جلاوطن مخالف گروپ پر لگایا تھا۔
اسرائیل نے نہ تو اس ذمہ داری لی اور نہ ہی اس کی تردید کی ہے۔
ایران پہلے کہہ چکا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر گودام سے جو مواد حاصل کرنے کا الزام لگایا ہے وہ جھوٹ ہے۔
Comments are closed.