ایرانی مچھیرے آٹھ سال بعد صومالی شدت پسند تنظیم کی قید سے رہا
- مصنف, جیک برگیس
- عہدہ, بی بی سی نیوز
صومالیہ میں شدت پسند گروہ الشباب کی حراست میں کئی برس گزارنے والے 14 ایرانی مچھیرے بالآخر وطن لوٹ آئے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی اسنا کے مطابق ’ان کی رہائی حکومتی اہلکاروں، قبائلی سربراہوں اور صومالی عمائدین کے درمیان مذاکرت کے بعد ممکن ہو سکی ہے۔‘
انھیں سنیچر کو بذریعہ ہوائی جہاز ایران پہنچایا گیا اور پھر انھیں جنوب میں چابہار میں ان کے گھروں کو لے جایا گیا۔
ان میں سے کچھ کو صومالیہ کے قریب بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کرنے کے بعد آٹھ برس تک قید میں رکھا گیا۔
ان مچھیروں کو صومالی پولیس کے اس اعلان کے ایک ماہ بعد رہا کیا گیا ہے جس میں پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں شدت پسندوں کے زیر کنٹرول علاقے کے قریب سے 14 ایرانی اور چھ پاکستانیوں سمیت 20 غیرملکی شہری ملے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ کو الشباب نے سنہ 2014 میں جبکہ کچھ کو سنہ 2019 میں اغوا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
تہران کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سنیچر کی رات ان مچھیروں کے خاندان والوں نے انھیں خوش آمدید کہا۔
حالیہ مہینوں میں شدت پسند تنظیم الشباب نے صومالیہ میں متعدد حملے کیے ہیں جن میں دارالحکومت موغادیشو میں اکتوبر میں کیے گئے دو کار بم دھماکے بھی شامل ہیں جن میں 120 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکومت نے الشباب کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں مقامی ملیشیا گروہوں کی مدد بھی لی گئی ہے۔
الشباب شدت پسند صومالیہ میں 15 سال سے بھی زیادہ عرصے سے متحرک ہیں اور ان کے پاس ملک کے دیہی علاقے کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول ہے اور یہاں عموماً وہ شہری مراکز میں حملے کرتے ہیں۔
Comments are closed.