ایئر پورٹ کے ٹریولیٹر میں پھنسنے والی مسافر کو اپنی ٹانگ سے محروم ہونا پڑا
- مصنف, کیلی این جی، جوئل گوینتو اور تھنیرت ڈاکسن
- عہدہ, سنگاپور اور بینکاک
تھائی لینڈ میں بینکاک کے ڈان میانگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امدادی ٹیموں کو ایک حادثے کے باعث مسافر کی جان بچانے کے لیے ان کی ٹانگ کاٹنا پڑی ہے۔
دراصل ایک خاتون ایئر پورٹ پر نصب کیے گئے ٹریولیٹر، یا خودکار راستے، پر آگے بڑھ رہی تھیں جب ان کی ایک ٹانگ اس میں پھنس گئی۔
اس حادثے پر خاتون کا خاندان شدید صدمے میں ہے۔ ان کے بیٹے کے مطابق وہ پریشان ہیں کہ جمعرات کو ہونے والی ٹانگ کی سرجری کے بعد اب اپنی والدہ کی ذہنی صحت کو کس طرح برقرار رکھ سکیں گے۔
بینکاک کے مقامی میڈیا کے مطابق 57 سالہ خاتون جمعرات کی صبح ایئرپورٹ پر پرواز کی بورڈنگ کے لیے ٹریویلیٹر پر موجود تھیں۔ اس دوران ان کا پیر اپنے سوٹ کیس سے ٹکرایا اور وہ گِر گئیں جس کے بعد ان کی ایک ٹانگ ٹریولیٹر میں پھنس گئی۔
ان کے بیٹے نے فیس بک پر لکھا کہ ’مجھے اپنی والدہ کی ہمت اور حوصلے کے حوالے سے بہت فکر ہے۔ آپریشن سے پہلے اور بعد میں ان سے مختصر بات کرنے کا موقع ملا۔ وہ بے شک اپنے چہرے کے تاثرات اور لہجے سے اپنی ہمت کا اظہار کر رہی تھیں تاہم ہمیں علم ہے کہ اس بات سے وہ اندر سے ٹوٹ گئی ہیں کہ انھیں اچانک ہی اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہونا پڑا ہے۔‘
انھوں نے سوشل میڈیا پر مزید لکھا کہ ’ہم اچھی طرح اس حقیقت سے واقف ہیں کہ ہم نہ ان کی ٹانگ کو پہلے کی طرح فعال کر سکتے ہیں اور نہ ان کا وہ طرز زندگی واپس انھیں مل سکتا جس کی وہ عادی تھیں۔‘
آن لائن تصاویر میں حادثے کا شکار ہونے والی خاتون، جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، کو بیٹھی ہوئی حالت میں دکھایا گیا ہے۔ تصویر میں ان کی بائیں ٹانگ ٹریویلیٹر کے نیچے پھنسی ہوئی ہے۔
تصاویر میں ان کے پاس موجود ایک گلابی رنگ کا سوٹ کیس بھی موجود ہے جس کے دو پہیے غائب ہیں اور خودکار راستے کی بیلٹ کے آخر میں لگائی جانے والی پیلے رنگ کی کنگھی نما پلیٹیں بھی ٹوٹی ہوئی موجود ہیں۔
ایئر پورٹ انتظامیہ نے اس حادثے پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خاتون کی ٹانگ کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کریں گے اور ان کے علاج کے تمام اخراجات اٹھائیں گے۔
ایئر پورٹ ڈائریکٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس حادثے کی تحقیقات جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایئر پورٹ انتظامیہ کی جانب سے تمام پرانے ٹریلیویٹر2025 تک تبدیل کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے تاہم اب اس کام کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ہو گا۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق جس ٹریویلیٹر کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا وہ 1996 سے وہاں نصب تھا۔
Comments are closed.