افغان طالبان کے اہم لیڈر ملا برادر قطر کے دارالحکومت دوحہ سے کابل پہنچ گئے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔
افغان طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ اشرف غنی اقتدار چھوڑنے پر رضا مند ہو گئے ہیں، ایسے میں افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔
طالبان کو اقتدار کی منتقلی کے لیے افغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں۔
افغان مصالحتی کونسل (ایچ سی این آر) کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللّٰہ عبداللّٰہ معاملے میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
علی احمد جلالی افغانستان کے سابق وزیرِ داخلہ بھی ہیں، وہ جرمنی میں افغان سفیر کےطور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ افغان طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں داخل ہو گئے ہیں۔
اس موقع پر قائم مقام افغان وزیرِ داخلہ عبدالستار میر زکوال نے کہا ہے کہ طالبان سے کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
میڈیا کو جاری کیئے گئے بیان میں انہوں نے بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت عبوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی پرامن ماحول میں ہو گی۔
افغان حکام نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پس پردہ مذاکرات جاری ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان حکومت خونریزی کی خواہاں نہیں ہے، کوشش ہے کہ جنگ کے بغیر ہی معاملہ حل کر لیا جائے۔
اس سے قبل افغان میڈیا پر جاری بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ کابل میں بزورِ طاقت داخل نہیں ہوں گے۔
دوسری طرف سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ کابل میں داخلے کے وقت شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔
طالبان نے کسی قسم کا انتقام نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم انتقام نہیں لے رہے، تمام فوجی اور سویلین اہلکار محفوظ رہیں گے۔
عرب ٹی وی سے گفتگو میں طالبان ترجمان نے کہا کہ بزورِ طاقت کابل میں داخل نہیں ہوں گے، اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے بات چیت کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چاہتے ہیں کہ افغان دارالحکومت کا کنٹرول پرامن طریقے سے ملے، اس کے لیے چند روز یا ہفتہ بھی لگا تو انتظار کریں گے۔
Comments are closed.