حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی حکومت کی جانب سے یاسین ملک کے لیے دہشت گرد کا لفظ استعمال کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مشعال ملک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بار پھر سے یاسین ملک کی غیر قانونی نظر بندی سے رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اُنہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے سوال کیا ہے کہ’اگر یاسین ملک دہشت گرد ہیں، تو نیلسن منڈیلا کون تھے، یاسر عرفات کون تھے، بھگت سنگھ اور اُدھم سنگھ کون تھے، ولیم ویلز کون تھے، نہرو، پٹیل اور قائداعظم کون تھے؟‘
اُنہوں نے مزید لکھا کہ’کیا یہ سب دہشت گرد ہیں کیونکہ یہ سب لوگ آزادی کی بات کرتے تھے؟‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ یاسین ملک کو بھارتی حکومت کی جانب سےخصوصی عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے سے روک دیا گیا۔
جموں کی عدالت نے یاسین ملک کی خواہش کے اظہار پر حکم نامہ جاری کیا تھا کہ اُنہیں خصوصی عدالت میں دو مقدمات میں استغاثہ کے گواہوں کی جرح کے لیے پیش کیا جائے، جن میں سے ایک مقدمہ 4 آئی اے ایف افسران کے قتل کے اور دوسرا مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیّہ سعید کے19 اور 20 اکتوبر کو اغواء کے الزامات کی بنیاد پر ہے۔
لیکن سپرنٹنڈنٹ تہاڑ جیل کی سفارش پر بھارتی حکومت نے یاسین ملک کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے سے روک دیا، جس کے بعد عدالت میں یاسین ملک کو ورچوئلی پیش کیا گیا۔
Comments are closed.