سابق بھارتی کرکٹر اور موجودہ کمنٹیٹر دیپ داس گپتا نے کہا ہے کہ اگر مگر کی صورتحال میں آنے کا ذمہ دار پاکستان خود ہے، اس کی امیدیں اب بھی ہیں۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دیپ داس گپتا کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم جو چار میچز لگاتار ہاری تھی وہ مایوس کن تھا، آج پاکستان جیسا کھیلی ویسا ہر کوئی اس ٹیم سے توقع کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میچ پر چھایا رہا اور کامیابی حاصل کی، آج پاکستان نے بہت زبردست بولنگ کا مظاہرہ بھی کیا۔ میچ کے آغاز میں پاکستان ریلیکسڈ تھا، پہلے پریشر میں لگ رہے تھے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے میچز اچھے مارجن سے جیتے پھر دیکھیں دیگر ٹیموں کے میچز میں کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں کافی اپ سیٹ ہوئے اور بھی ہوسکتے ہیں۔
سابق بھارتی کھلاڑی کا کہنا تھا کہ افغانستان جیسا کھیل رہا ہے، اس کا آسٹریلیا سے میچ دلچسپ ہوگا۔ اگر افغانستان آسٹریلیا کو ہرا دے تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں بابر اعظم کا بہترین ابھی دیکھنا باقی ہے، وہ آؤٹ آف فارم نہیں لگے مگر اپنے اسکورز کو بڑا نہیں کر پارہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بابر جیسے بلے باز سے آپ بڑے اسکور کی امید کرتے ہیں۔ لوگ بابر کو ولیمسن، کوہلی سے ملاتے ہیں، وہ سب بڑے رنز کرنے والے پلیئرز ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اوپنرز کے جلد آؤٹ ہونے کی وجہ سے بابر کو پلیٹ فارم نہیں مل پایا۔
دیپ داس گپتا کا کہنا تھا کہ وکٹ کیپرز اب آل راؤنڈرز ہوچکے ہیں۔ دنیا کی ہر ٹیم کا وکٹ کیپر اب بیٹنگ بھی کرتا ہے۔ پاکستانی بیٹر محمد رضوان کو نمبر چار پر کھلانے کا فیصلہ بہترین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں گیارہویں سے چالیسویں اوور کا کھیل کافی اہم ہوتا ہے۔ بیچ کے اوورز کا کھیل ہی ٹیموں میں فرق ڈالتا ہے اور رضوان مڈل آرڈر میں اچھی بیٹنگ کرتے ہیں۔
دیپ داس گپتا کا کہنا تھا کہ رضوان میں کوئی کمی نہیں، وہ بہترین وکٹ کیپر ہیں، میری نظر میں رضوان دنیا کے تین بہترین وکٹ کیپرز میں سے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کمنٹیٹر کا کہنا تھا کہ کوئنٹن ڈی کوک، کے ایل راہول اور رضوان ہی ٹاپ وکٹ کیپر ہیں۔
پاک بھارت کرکٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے دیب داس گپتا نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ہونے کا معاملہ میدان سے باہر کی باتیں ہیں۔
Comments are closed.