وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا ہے کہ اس ملک کے بند کمروں میں چیزیں طے کی جاتی ہیں اور نافذ کردی جاتی ہیں جو کچھ ہورہا ہے غلط ہورہا ہے اور پہلی مرتبہ ہورہا ہے وہ جمعرات کو انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی عبدالحق کیمپس کے تحت ایچ ای سی کی پالیسیوں کے جامعات و اساتذہ پر اثرات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کے اساتذہ کے تمام دباؤ کے باوجود میرے خطاب کی دعوت برقرار رہی، اچھی تعلیم طلبہ کا بنیادی حق ہے مگر انہیں یہ حق نہیں مل رہا جب میں آیا تو یہی میری ترجیح تھی کہ اعلیٰ تعلیم معیاری تعلم دی جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ میں طلبہ یونین کی بحالی چاہتا تھا اور پیپلیز پارٹی نے سندھ میں بحالی کرکے اچھا کام کیا۔ جب میں نے کوشش کی تو مخالفت کی گئی اور مجھے کہا گیا کہ طلبہ یونین کی حمایت نہ کریں۔
ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ اکیڈمک آزادی کے بغیر جامعات چل نہیں سکتیں چناچہ ہمیں سچ بولنا اور بتانا چاہیے۔ جامعات میں غیر تدریسی اسٹاف زیادہ ہے بعض میں تو ایک استاد پر سات غیر تدریسی عملہ ہے جس کی وجہ غیر تدریسی چیزوں پر پیسہ زیادہ خرچ ہوتا ہے جامعات کو خودمختار رہنا چاہیے مگر بجٹ سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ اس وقت جامعات کی درجہ بندی ایک دھوکہ ہے، جھوٹے جنرل بنائے جارہے ہیں اب اس چیز کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری جامعات کے وائس چانسلر مجھے بلاتے ہوئے ڈرتے ہیں ان کو خوف ہے کہ بلانے کے نتیجے میں فنڈز بند ہوجائیں گے ان کے خلاف کارروائی ہوگی، خودمختار نجی جامعات ہیں جیسے آغا خان یونیورسٹی یا لمس لاہور، ایک چوتھائی جامعات کو فنڈز کا مسئلہ ہے پورے فنڈز نہیں مل رہے۔
Comments are closed.