سینیٹ میں قائدِ ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ جو زبان اپوزیشن قیادت نے آزاد کشمیر کے جلسوں میں استعمال کی اس پر انہیں معافی مانگنی چاہیئے۔
سینیٹ کے اجلاس میں قائدِ ایوان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن نے یہی روش رکھی تو میرے لیے اپنے ممبران کو کنٹرول کرنا مشکل ہو گا۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ الیکشن کے جلسوں میں کی گئی بات پر یہاں بات کی گئی، پارٹی کے ٹاپ لیڈرز بھی یہی باتیں کر رہے ہیں، آپ ویڈیو کلپس نکال کر دیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بڑے تلخ واقعات ہوئے ہیں، اس ایوان میں وہ جماعتیں بیٹھی ہیں جنہوں نے قائدِ اعظم کے لیے غلط الفاظ استعمال کیئے، وہ جماعتیں ایوان میں کھڑے ہو کر معافی مانگیں۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ ملک کے 2 ٹکڑے ہوئے تب کہا گیا کہ جو وہاں جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی، کیا اس ملک میں دلائی کیمپ نہیں بنے؟ کیا یہ ملک کی حقیقت نہیں؟
انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارا جینا مرنا یہیں ہے، آج ان کی امریکا کی تصویر چھپی ہے، ایک وہاں بینچ پر بیٹھا ہے، جو ایک دوا لینے گیا تھا، وہ واپس نہیں آیا، یہاں کوئی دودھ کا دھلا نہیں ہے، آپ فوٹو شاپ کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
قائدِ ایوان نے کہا کہ میں عمران خان کا سپاہی ہوں، اپوزیشن کے دباؤ میں آنے والا نہیں، پاکستان کو برباد کرنے والے کہتے ہیں کہ ہمارے سروں پر تاج پہناؤ۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم کے بیان پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور اپوزیشن ارکان چیئرمین ڈیسک کے پاس جمع ہو گئے۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن اراکین کو نشستوں پر جانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کا ماحول خراب نہ کریں، اپنی نشستوں پر رہیں۔
Comments are closed.