نئی دہلی میں ایک جنرل کورٹ مارشل (جی سی ایم) نے بھارتی ایئرفورس کے گروپ کیپٹن سمن رائے چوہدری کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ مطابق مذکورہ افسر سرینگر ایئرفورس اسٹیشن میں چیف آپریشنز آفیسر تعینات تھا۔
27 فروری 2019 کو بھارتی ایئرفورس نے اپنے ہی ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر میزائل داغا جس سے 6 ایئرفورس افسران سمیت ایک شہری ہلاک ہوگیا تھا۔
ایئرفورس حکام کا کہنا ہے کہ کورٹ مارشل کی تحقیقات اور حکم پر چیف آف ایئر اسٹاف کی توثیق ہونا باقی ہے۔
20 مارچ 2023 کو پنجاب اور ہریانہ کی ہائیکورٹ نے جنرل کورٹ مارشل کو اجازت دی تھی کہ وہ گروپ کیپٹن سمن چوہدری کے خلاف تحقیقات جاری کردے لیکن ان پر عمل درآمد اس وقت تک روکا جائے جب تک عدالت میں کیس ختم نہیں ہوجاتا۔
بھارتی اخبار کے مطابق ہائیکورٹ میں کیس ختم ہونا ابھی باقی ہے۔
گروپ کیپٹن سمن چوہدری کو 9 الزامات میں سے 5 میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔
14 جولائی 2017 کو ہائی کمانڈ نے حکم جاری کیا تھا کہ ایک مخصوص زاویے ‘North of Latitude 3200 N’ پر پرواز کرنے والے تمام طیاروں کو اپنی شناخت کے ساتھ پرواز کرنا ہوگی، گروپ کیپٹن سمن چوہدری نے اس حکم کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو سرینگر سے اڑان بھرنے کی اجازت دی جبکہ ہیلی کاپٹر پر کوئی شناخت آویزاں نہیں تھی۔
گروپ کیپٹن سمن چوہدری نے 27 فروری 2019 کو سرینگر بیس سے 23 کلومیٹر دور صبح 10 بجکر 10 منٹ پر ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو میزائل یونٹ کی طرف پرواز کی اجازت دی۔
اس ہیلی کاپٹر کو 10 بجکر 14 منٹ پر انڈین ایئرفورس کے ایئر ڈیفنس سسٹم میں شامل اسپائیڈر میزائل نے نشانہ بنا کر گرا دیا۔
ہیلی کاپٹر گرنے سے نقصان کا تخمینہ 133.31 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
ونگ کمانڈر شیام نیتھانی اس وقت سینئر ایئر ٹریفک کنٹرول آفیسر تھے جنہیں چار الزامات میں بری جبکہ ایک الزام میں سخت تنبیہ کی گئی ہے۔
Comments are closed.