beautiful actress in philippines smiley lady lazi siquijor philippines ran chat nguyen hong prostitutes in bangkok

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اٹلی کا ایسا گاؤں جہاں کار کے ذریعے رسائی ممکن نہیں

اٹلی کا ایسا گاؤں جہاں کار کے ذریعے رسائی ممکن نہیں

  • مارٹن اریشیلو
  • بی بی سی ٹریول

شاموس

،تصویر کا ذریعہArtMassa/Getty Images

اٹلی میں آلپس پہاڑوں کی ڈھلوان پر آباد ایک الگ تھلگ پہاڑی علاقہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف پانچ منٹ میں دوسری دنیا میں جانا ممکن ہے۔

شمال مغربی اٹلی میں وادی اوسٹا کی ڈھلوانوں پر واقع یہ گاؤں ملک کا واحد گاؤں ہے جہاں کار کے ذریعے رسائی نہیں۔ سات بستیوں کے اس جھرمٹ کو شاموس کہا جاتا ہے اور یہاں صرف پگڈنڈیوں اور گلیوں سے پیدل پہنچا جا سکتا ہے یا پھر سائیکل یا بعض اوقات ٹریکٹر سے بھی پہنچا جا سکتا ہے۔

سنہ 1960 کی دہائی تک کاریں یہاں کے ریڈار پر بھی نہیں تھیں۔ ایک ہزار 815 میٹر کی بلندی پر واقع شاموس کو شاہراہوں اور ٹریفک سے محفوظ رکھا گیا لیکن 1960 کی دہائی کے اوائل میں ملک کے معاشی عروج کے دوران اٹلی کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ 18ویں صدی کے اس گاؤں کو خود فیصلہ کرنا تھا کہ وہ آٹو موبائل کے دور کو اپنانا چاہتے ہیں یا نہیں۔

اور انھوں نے یہ نہ اپنانے کا فیصلہ کیا۔

سنہ 1965 میں اس قصبے کے 95 فیصد باشندوں نے ایک سڑک کے خلاف ووٹ دیا جو انھیں نیچے کی وادی سے جوڑنے والی تھی لیکن وہ دنیا سے الگ تھلگ رہنے پر اصرار نہیں کر رہے تھے۔

اس کے بجائے شاموس کے لوگوں نے ایک پرانے خچر کے چلنے والے راستے کی جگہ ایک کیبل وے کی تعمیر کی درخواست کی جو پہاڑی علاقوں میں اوپر نیچے جانے کے لیے استعمال ہو سکے۔

سکرین شاٹ

وادی کے قریبی گاؤں بویسن سے جڑنے سے شاموس اٹلی کو جوڑنے والی سڑکوں کے بڑھتے ہوئے جال سے آسانی سے جڑ جاتا لیکن اس کے بعد کاروں سے بھرے شہر کے بغیر ہونا مشکل امر تھا۔

پہلا کیبل وے (تار والا راستہ) چھوٹا تھا لیکن اس نے لوگوں کو پہاڑ کے اوپر اور نیچے تیزی سے آنے جانے کی سہولت فراہم کی۔ کیبل وے کی 700 میٹر چڑھائی میں صرف چند منٹ لگتے تھے۔ سنہ 2001 میں ایک زیادہ جدید کیبل وے آیا جو زیادہ مسافروں کو زیادہ آرام سے لے جا سکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

بہرحال نیچے کی وادی تک مختصر وقت میں سفر کی سہولت کے باوجود شاموس کی آبادی کم ہوتی گئی۔ وہاں کبھی تقریبا 350 افراد آباد تھے لیکن اب وہاں 100 کے قریب ہی لوگ بسے ہوئے ہیں۔

اگرچہ اس گاؤں کے باشندے پرعزم ہیں کہ وہ اسی طرح رہنا چاہتے ہیں لیکن وہ حالات کے لحاظ سے قابل تجدید توانائی کے پائیدار نظام کے منصوبوں کے ساتھ تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔

سکرین شاٹ

درحقیقت شاموس 19 ’آلپائن پرل‘ گاؤں میں سے ایک ہے جو آسٹریا، جرمنی، اٹلی، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ کے آلپس مقامات کو جوڑتا ہے۔ اپنے ریزورٹ کے لیے مشہور ان قصبوں اور کم معروف دیہات کا یہ گروپ ماحولیاتی پائیداری کے اپنے عزم سے متحد ہے، جس میں آب و ہوا کے موافق نقل و حمل کے آپشنز بھی شامل ہیں۔

اور اگرچہ یہ الگ تھلگ ہے لیکن پھر بھی شاموس اور اس طرح کے دوسرے مقامات ایسے زائرین کے لیے کشش کا باعث ہیں جو پرفضا مقام کے خواہش مند ہیں۔

موسم گرما میں، سائیکل سوار اور پیدل سفر کرنے والے اس علاقے کا آرام دہ رفتار سے چکر لگاتے ہیں۔ سردیوں میں اسکیئرز 16 کلومیٹر کی بھیڑ بھار سے خالی ڈھلوانوں اور شاموس کے معمولی سکی ریزورٹ کے خالی راستوں سے گزرتے ہیں۔

جو چند منٹ نیچے وادی سے شاموس پہنچنے میں لگتے ہیں یہی اسے جدید زندگی کی رفتار سے پناہ دینے کے لیے کافی ہیں۔ اٹلی کے بغیر کاروں والے قصبے میں زندگی انسانی رفتار سے چلتی ہے اور تاحد نگاہ آلپس پہاڑ کے مناظر آنکھوں میں پھیلے رہتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.