اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی کیوں عائد کی؟

chatgpt

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, شیونا میک کیلم
  • عہدہ, ٹیکنالوجی رپورٹر

مصنوعی ذہانت کا جدید پروگرام چیٹ جی پی ٹی جہاں دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت پا رہا ہے وہیں اٹلی چیٹ جی پی ٹی کو بلاک کرنے والا پہلا مغربی ملک بن گیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی پر پابندی کے اطلاق کی وضاحت میں اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ انھیں مائیکرو سافٹ کی حمایت یافتہ یو ایس اسٹارٹ اپ ’اوپن اے آئی‘ کے بنائے گئے اس ماڈل سے متعلق پرائیویسی کے شدید خدشات ہیں اور وہ فوری طور پر اس پابندی کے نفاذ کے ساتھ اس کی تحقیقات شروع کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔

اطالوی واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ ’ نہ صرف اوپن اے آئی کے بنائے گئے چیٹ جی پی ٹی کو بلاک کیا جائے گا بلکہ اس بات کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ آیا اس نے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن پرعمل بھی کیا ہے کہ نہیں۔‘

ڈی جی پی آراس نظام کو کنٹرول کرتا ہے جس میں صارفین ذاتی ڈیٹا کواستعمال، پروسیس اور سٹور کر سکتے ہیں۔

اٹلی کے نگران ادارے نے 20 مارچ کو جاری بیان میں کہا کہ ’اس ایپ کو ڈیٹا کی اس خلاف ورزی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں صارفین کی گفتگو اور ادائیگی کی معلومات شامل ہوتی ہیں۔‘

’پلیٹ فارم کے آپریشن کے تحت الگورتھم کو تربیت دینے کے مقصد کے لیے ذاتی ڈیٹا کو بڑے پیمانے پر جمع کرنے کے جواز کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔‘

جی پی ٹی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

اٹالین واچ ڈاگ کے مطابق ایپ کم عمر نوجوانوں کو ان کی تعلیم اور ڈگری کے مقابلے میں نامناسب جوابات فراہم کرتی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ صارفین کی عمر کی تصدیق کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے اس لیے ایپ کم عمر نوجوانوں کو ان کی تعلیم اور ڈگری کے مقابلے میں نامناسب جوابات فراہم کرتی ہے۔

حالیہ دنوں میں ٹوئٹر کے سربراہ ایلون مسک سمیت ٹیکنالوجی کی اہم شخصیات کی جانب سے اس قسم کے آرٹیفیشل انٹیلیجنس(مصنوعی ذہانت) کے نظام کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کے نومبر 2022 میں منظر عام پر آنے کے بعد سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے مصنوعی ذہانت کے اس جدید چیٹ باٹ کا استعمال شروع کردیا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سوال جواب کے دوران نہ صرف انسان جیسی زبان کا استعمال کر سکتا ہے جبکہ انٹرنیٹ کے استعمال سے دیگر تحریروں کی ہوبہو نقل بھی کرسکتا ہے۔

مائیکروسافٹ نے اس چیٹ جی پی ٹی کی تیاری میں اربوں ڈالرز خرچ کیے ہیں اور اسے گذشتہ ماہ ہی اپنے سرچ انجن میں شامل کیا ہے اور عندیہ دیا ہے ورڈ، ایکسل، پاورپوائنٹ اور آؤٹ لک سمیت مائیکرو سافٹ کی دیگر آفس ایپس میں ٹیکنالوجی کی اس جدید شکل کو شامل کیا جائے گا۔

تاہم مصنوعی ذہانت کے اس جدید چیٹ باٹ چیٹ جی پی ٹی کو ملازمتوں کے لیے خطرے سمیت غلط معلومات اور تعصب پھیلانے جیسے ممکنہ خطرات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

اٹلی میں چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اب گوگل کا مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ ’بارڈ‘ دستیاب ہے جس تک صرف 18 سال سے زیادہ عمر کے مخصوص صارفین کی رسائی ممکن ہے۔

اطالوی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے کہا کہ اوپن اے آئی کے پاس واچ ڈاگ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے 20 دن کی مہلت ہے جبکہ اسے جرمانے کی مد میں 20 ملین یورو یا سالانہ آمدنی کا چار فیصد بھی ادا کرنا ہو گا۔

دوسری جانب یورپی یونین میں شامل لوگوں کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے بنیادی حق کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار آئرش ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ان کی کارروائی کی بنیاد کو سمجھنے کے لیے اٹلی کے ریگولیٹری اتھارٹی کی پیروی کر رہا ہے اور یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن حکام کے ساتھ پابندیوں کے اطلاق میں مکمل ساتھ دیں گے۔

برطانیہ کے خود مختار ڈیٹا ریگولیٹر کے انفارمیشن کمشنر کے دفتر نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اے آئی میں پیش رفت کی حمایت کرے گا لیکن ساتھ ہی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی تعمیل نہ ہونے پر وہ اسے چیلنج کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

سائبر سکیورٹی ریٹنگ فراہم کرنے والے ادارے سکیورٹی سکور کارڈ کے ایک حکام ڈین مورگن کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی پر پابندی یورپ میں کام کرنے والی کمپنیوں کے لیے قوانین پر عمل درآمد کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔

’ذاتی ڈیٹا کا تحفظ کمپنیوں اور بزنس کی ترجیح ہونا چاہیے اورسمجھنا چاہیے کہ یورپی یونین کے مرتب کردہ ڈیٹا کے تحفظ کے سخت ضوابط کی تعمیل اختیاری نہیں بلکہ لازمی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے:

’معاشرہ ابھی اس نقصان سے محفوظ نہیں جس کا سبب اے آئی بن سکتی ہے‘

ُAI

،تصویر کا ذریعہGetty Images

چیٹ جی پی ٹی سے متعلق امریکہ میں شکایت درج ہونے کے بعد کنزیومر ایڈوکیسی گروپ بی ای یو سی نے بھی یورپی یونین اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی اور اسی طرح کے دیگر مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس کی تحقیقات کی جائیں۔

اگرچہ یورپی یونین اس وقت مصنوعی ذہانت پر دنیا کی پہلی قانون سازی پر کام کر رہا ہے، تاہم یورپین کنزیومر آرگنائزیشن بی ای یو سی کو تشویش ہے کہ اے آئی ایکٹ کے نافذ ہونے میں برسوں لگ جائیں گے اور اس دوران صارفین کو ایسی ٹیکنالوجی سے نقصان کا خطرہ ہو گا جو بڑی حد تک ریگولیٹ ہی نہیں ہے۔

بی ای یو سی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ارسلہ پچل نے خبردار کیا کہ ’معاشرہ فی الحال اس نقصان سے محفوظ نہیں جس کا سبب اے آئی بن سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اس بارے میں مسلسل سنگین خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کس طرح چیٹ جی پی ٹی اور اسی طرح کے چیٹ بوٹس لوگوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے ان سسٹمز کی بغور جانچ پڑتال کی ضرورت ہے اور حکام کو ان سسٹمز کو اپنے اختیار میں لینے کی ضرورت ہے۔ ‘

واضح رہے کہ چین، ایران، شمالی کوریا اور روس سمیت متعدد ممالک میں چیٹ جی پی ٹی پر پہلے سے ہی پابندیاں عائد ہیں۔

اوپن اے آئی سے بی بی سی نے ان کا موقف جاننے کے لیے درخواست کی تاہم انھوں نے تاحال بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ