پرائم منسٹر ہاؤس اٹلی میں ’مذہبی اقلیتیوں کی ترقی سے ملکوں کی ترقی ہے‘ کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی گئی۔
13 جولائی کو ہونے والی اس کانفرنس میں سیاسی سماجی و مذہبی نمائندوں سمیت انٹرنیشنل انسانی ہمدردی کی تنظیم سانتا جیودہ کے سربراہ، وائس پرائم منسٹر اٹلی اور اٹالین قونصل جنرل کراچی دانیلو جیوردانیلا، اٹالین کابینہ کے اہم رکن داویدے دیونسی، اندریا بینذو، پاؤلو فورمینتینی، دانییلے کنچیلینی، سارہ فوماگلی، سینیٹر ستیفانیا پکچیاریلی، سفیر پاکستان روم، اٹلی علی جاوید، سرپرست اعلیٰ ایسوسی ایشن پاکستان اٹلی راجا آفتاب، خدیجہ آفتاب، چوہدری زرغام شمشاد، سید ارسلان شاہ ، ایڈوکیٹ سندھ ہائیکورٹ تبسم یوسف، پاکستانی نژاد پونٹیفیکل اربانیانا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد مبین نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
کانفرنس کا انعقاد انٹرنیشنل انسانی ہمدردی کی تنظیم سانتا جیودہ اور پاکستانی نژاد پونٹیفیکل اربانیانا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد مبین نے اٹلی کی گورنمنٹ کے ساتھ مل کر کیا، جس میں سفیر پاکستان علی جاوید نے پاکستانی حکومت کی نمائندگی کی جبکہ خطاب میں شرکاء نے اپنے نقطہ نظر سے لوگوں کو آگاہ کیا۔
اپنے خطاب میں سفیر پاکستان علی جاوید کا کہنا تھا کہ مذہبی اقلیتوں کے مسائل پر گفتگو ہونی چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم یہاں موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور ہر پاکستانی آزاد ہے، آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے، ہماری پارلیمنٹ میں 267 سیٹیں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مذہبی اقلیتوں کی سیٹیں بھی ہیں، لہٰذا یہ کانسیپٹ کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتیوں کو آزادی نہیں ہے یہ بالکل غلط ہے۔ یہاں تک کہ پاکستان میں جن 267 سیٹیوں پر الیکشن ہوتا ہے اس پر کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص یا عورت چاہے وہ مسلم ہو، ہندو ہو یا عیسائی ہو کوئی بھی الیکشن لڑ سکتا ہے۔
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان علی جاوید کا کہنا تھا کہ ہمیں بڑی خوشی ہوئی آج کے اس پروگرام میں شرکت کرکے تمام لوگوں نے اپنا نقطہ نظر رکھا، جس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور مذہب کو علیحدہ علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے، بعض چیزوں کو ہم مذہب کے لینس سے دیکھتے ہیں لیکن وہ مسائل اصل میں ثقافتی ہوتے ہیں۔
سفیر پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی قسم کا قانون توڑتا ہے تو وہ قانون کا مجرم ہے، ریاست پاکستان کے قانون کے مطابق مجرم کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، سزا ملنی چاہیے، کوئی بھی مرد، خاتون یا بچہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو وہ قانون سے بالاتر نہیں۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شاہد مبین پاکستان مسیحی برادری کے دفاع لیے بہت کچھ کررہا ہے، ہم بہت اچھے پاکستانی ہیں۔
Comments are closed.