اٹلی میں ’شادی سے انکار پر‘ بیٹی کے قتل کے الزام میں سزا پانے والی ماں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے گرفتار،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, حفصہ خلیل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 53 منٹ قبل

اٹلی میں اپنی بیٹی کے قتل کے الزام میں سزا پانے والی پاکستانی خاتون کو بالآخر تین سال کے بعد پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ثمن عباس کے لاپتہ ہونے کے 18 ماہ بعد ان کی لاش نومبر 2022 میں شمالی اٹلی کے ایک فارم ہاؤس سے برآمد ہوئی تھی۔دسمبر 2023 میں اٹلی کی ایک عدالت نے ثمن کے والدین کو اپنی 18 سالہ بیٹی کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ پولیس کی جانب سے اس قتل کی مبینہ وجہ بیٹی کی جانب سے ارینج میرج سے انکار بتائی گئی ہے۔ بیٹی کے قتل کے بعد دونوں والدین اٹلی سے فرار ہو گئے تھے۔

ثمن کے والد شبر عباس کو اگست 2023 میں پاکستانی حکام نے گرفتار کر کے اٹلی کے حوالے کیا تھا جبکہ ان کی والدہ نازیہ شاہین کو ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی تھی۔شبر عباس نے اس سے قبل عدالت کو بتایا تھا کہ انھوں نے ’اپنی زندگی میں کبھی اپنی بیٹی کے قتل کا نہیں سوچا تھا۔‘ذرائع نے اطالوی خبر رساں ایجنسی آنسا کو بتایا ہے کہ 51 سالہ شاہین کو رواں ہفتے انٹرپول اور پاکستانی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی سرحد پر واقع ایک گاؤں سے گرفتار کیا گیا تھا۔اطالوی اخبارات کے مطابق جمعے کے روز انھیں اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تاکہ ان کی اٹلی حوالگی کے حوالے سے مراحل پورے کیے جا سکیں۔

ثمن نے ایک پاکستانی نژاد نوجوان کو ملنا شروع کیا تھا۔ علاقائی دارالحکومت بولوگنا کی ایک سڑک پر ان دونوں کی بوسہ لیتے ہوئے ایک تصویر سامنے آئی تھی جس نے مبینہ طور پر ان کے والدین کو مشتعل کر دیا تھا۔اطالوی تفتیش کاروں نے بتایا کہ ثمن عباس کے والدین چاہتے تھے کہ وہ سنہ 2020 میں طے شدہ شادی کے لیے پاکستان چلی جائیں لیکن انھوں نے انکار کر دیا تھا۔ اطالوی میڈیا کے مطابق وہ اکتوبر سے سوشل سروسز کی زیرِ نگرانی رہ رہی تھیں تاہم اپریل کے اواخر میں وہ واپس شمالی اٹلی کے علاقے نوویلرا میں واقع اپنے والدین کے گھر منتقل ہو گئی تھیں۔پراسیکیوٹر ازابیلا چیسی کا کہنا ہے کہ حکام کا خیال ہے کہ انھیں جھانسہ دے کر گھر واپس بلایا گیا اور پھر اس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئیں۔ثمن عباس کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کے والد نے اٹلی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بیلجیئم گئی تھیں۔پولیس کی جانب سے جاری کردہ 29 اپریل 2021 کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ثمن عباس کے خاندان کے تین افراد نے بیلچے اور ایک نیلا بستہ اٹھا رکھا ہے۔اگلے دن دوسری فوٹیج میں لاپتہ لڑکی کو اپنے والدین کے ساتھ گھر سے نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔،تصویر کا ذریعہCARABINIERI

،تصویر کا کیپشنویڈیو میں تین افراد کو بیلچے اور کدالیں لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے
ان کی لاش بالآخر نومبر 2022 میں ایک فارم ہاؤس کے قریب سے برآمد ہوئی، جہاں یہ خاندان رہتا تھا۔ اس جگہ کی نشاندہی ثمن کے چچا نے یہ کہتے ہوئے کی کہ ان کی بھتیجی کو وہاں دفن کیا گیا ہے۔پوسٹ مارٹم کے معائنے میں پتا چلا کہ ثمن کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی۔ ممکنہ طور پر یہ سب گلا گھونٹنے کے نتیجے میں ہوا۔ان کے لاپتہ ہونے کے بعد والدین فوری طور پر اٹلی سے پاکستان چلے گئے جبکہ ثمن کے چچا دانش حسنین اور ان کے دو کزن فرانس اور سپین چلے گئے۔ثمن کے چچا کو بالآخر سنہ 2021 میں پیرس میں حراست میں لیا گیا جبکہ ان کے والد کو سنہ 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بالآخر اس سال 31 اگست کو ان کے حوالے کر دیا گیا تھا۔نازیہ شاہین کی عدم موجودگی میں شمالی شہر ریگیو ایمیلیا کی عدالت نے دونوں والدین کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔شبر عباس نے اس سے قبل عدالت کو بتایا تھا کہ وہ بے قصور ہیں۔ انھوں نے اصرار کیا کہ وہ اور ان کی اہلیہ صرف اسی رات ان کی بیٹی کا پیچھا کر رہے تھے جس رات وہ غائب ہوئی تھیں کیونکہ وہ ناخوش تھے کہ اتنی دیر ہو چکی تھی اور وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ وہ کہاں جا رہی ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}