ساؤ پالو، برازیل: برازیل کی آٹھ سالہ بچی نکول اولیویرا نے پاؤں پاؤں چلنے کے بعد ہی ستاروں کو بانہوں میں بھرنے کے لیے اپنے بازو پھیلانا شروع کردئیے تھے۔ اب انہیں دنیا کی سب سے کم عمر لیکن غیرتعلیم یافتہ ماہرِفلکیات کا اعزاز دیا گیا ہے۔
نکول اس وقت ناسا سے وابستہ ایک پروگرام سے سیارچوں کی تلاش پر تحقیق کررہی ہیں۔ وہ دنیا بھر کی سائنسی کانفرنسوں میں شرکت کرکے بڑے ماہرین اور سائنسدانوں سے تبادلہ خیال بھی کرتی ہیں۔
اس کا کمرہ نظامِ شمسی سمیت ستاروں اور سیاروں کی تصاویر سےبھرا ہے ۔ جگہ جگہ خلائی جہاز اور راکٹوں کے ماڈل ہیں جبکہ دو بڑے اسکرین پر وہ ستاروں سیاروں کی تصاویر کا جائزہ لیتی رہتی ہیں۔ ناسا کے اس منصوبے کو ’ایسٹرائڈ ہنٹر‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں نوعمر اور بچوں کو خلائی اجسام دریافت کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔
لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب تک وہ 18 سیارچے تلاش کرچکی ہیں جو اس عمر میں ایک غیرمعمولی کاوش ہے۔ ان کے نام اس کے والدین، اہلِ خانہ اور برازیل کے مشہور سائنسدانوں پر رکھے گئے ہیں۔ ناسا نے ہر دریافت پر انہیں ایک سند دی ہے ۔ ساتھ ہی وہ سیارچوں کی دریافت میں اٹلی کے 18 سالہ نوجوان لوئگی سنینو کا ریکارڈ توڑچکی ہیں۔
نکول کو فلکیات پڑھانے والے استاد ہیلی مارزیو روڈریگز کہتے ہیں کہ اس بچی کی نظر اتنی تیز ہے کہ یہ فوری طور پر سیارچے پہچان لیتی ہے بلکہ دوسروں کی بھی مدد کرتی ہے۔ اسکالرشپ کی وجہ سے وہ برازیل کےمشہور اسکول میں پڑھ رہی ہیں جہاں فلکیات کی شوقیہ تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
چار سال کی عمر میں نکول نے دوربین کی فرمائش کی اور رو رو کر پورا گھر سر پر اٹھالیا۔ تب اس کے والدین کو معلوم ہوا کہ اسے آسمانوں کا جنون ہے۔ وہ اب برازیل کے وزرائے سائنس و تعلیم سے ملاقات کرچکی ہے اور مستقبل میں اییئرواسپیس اینجینیئر بننا چاہتی ہیں۔ اسے راکٹ بنانے کا شوق ہے اور وہ ناسا میں کام کرنا چاہتی ہیں۔
Comments are closed.