سندھ ہائیکورٹ نے کراچی سائٹ ایریا میں فلائی اوور کی تعمیر اور متاثرین کو معاوضے کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ ایک آمر فلائی اوور بنا کر چلا گیا، اس نے ڈنڈے کے زور پر اداروں سے یہ کام کرائے، اداروں پر دباؤ ڈال کر فنڈز بھی نکلوائے مگر آپ شہریوں کیلئے کچھ نہیں کرتے۔
کراچی سائٹ ایریا میں فلائی اوور کی تعمیر اور متاثرین کو معاوضے کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس حسن اظہر رضوی نے کی۔
ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کے ایم سی کے پاس تنخواہیں دینے کو پیسے نہیں ہیں، بلدیاتی ادارے ناکارہ ہوچکے ہیں، آپ کوئی کام کرتے نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یہ وفاق کے منصوبے تھے ، منصوبے کا تخمینہ 29 ارب روپے تھا، فنڈز دینے والے پیچھے ہٹ گئے، عدالت نے کہا کہ آپ تو مقامی حکومت کو بااختیار بنانے کا دعویٰ کرتے ہیں ، شہریوں کیلئے کام بھی کرائیں۔
عدالت نے استفسار کیاکہ ان منصوبوں سے وفاق کو کیا فائدہ ہے؟ یہ تو آپ کی ذمےداری ہے۔
جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس میں کہاکہ اگر سیلانی والے کسی کو کھانا کھلا دیں تو زندگی بھر کی ذمہ داری نہیں بن جاتی ان کی،یہ فلائی اوورز بننے سے سائٹ ایریا میں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوا ہے،ڈکٹیٹر کام کروارہا تھا تو آپ منہ دوسری طرف کرکے کھڑے تھے؟
Comments are closed.