لوری کیٹ پیرالائز سینڈروم طوطے کو لاحق ہونے والی ایک موسمی بیماری ہے جو ہر سال اکتوبر سے جون کے درمیان آسٹریلیا، جنوبی بحرالکاہل کے جزائر اور جنوب مشرقی ایشیا میں پائے جانے والے طوطے کی ایک مخصوص قسم کو لگتی ہے۔
اس بیماری کی وجہ سے یہ لوری کیٹس طوطے آسمانوں پر نہ اڑ سکتے ہیں نہ ہی حرکت کرسکتے ہیں۔
پرندوں کے ماہرین اور جانوروں و پرندوں کے ڈاکٹرز کافی عرصے سے اس بیماری کے متعلق جانتے ہیں، لیکن ان کی بہت زیادہ کوششوں کے باوجود وہ اس بیماری کی وجہ نہیں جان سکے ہیں اور یہ ایک معمہ ہے۔
ان آسٹریلوی طوطوں میں پائی جانے والی یہ مہلک بیماری بالخصوص پریشان کن ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہر سال ہزاروں طوطے اڑنے سے محروم، بے حس و حرکت ہونے اور کھانا پینا ترک کرنے کی وجہ سے یا تو مرجاتے ہیں یا پھر دوسرے جانوروں کا شکار بن جاتے ہیں۔
آسٹریلیا میں طوطوں میں یہ بیماری 1970 سے رپورٹ ہورہی ہے اور سائنس دان اس کی چند ممکنہ وجوہات کو ختم کرنے میں بھی کامیاب ہوئے لیکن اب تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟
اس حوالے سے آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف سڈنی کے اسکول آف ویٹرنری سائنس کے پروفیسر ڈیوڈ فالن کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ یہ متعدی بیماری نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے دوران اس معمے کو حل کرنے کے لیے ہم نے کئی نظریات پر کام کیا لیکن اب تک کوئی بھی کارگر نہیں ہوسکا ہے۔
اس بیماری کے ایک مرحلے پر تھیامن، زنک یا سلینیم کی کمی سے زہریلے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جبکہ کچھ جانوروں کے ڈاکٹرز کا گمان ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے گردن سے جانے والی عقبی ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچتا ہے اور پرندہ اڑنے اور حرکت کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے۔
Comments are closed.