آرزو فاطمہ کیس میں ملزم علی اظہر نے سندھ چائلڈ میرج ایکٹ میں شادی کیلئے کم از کم 18 سال کی شرط کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں آرزو کیس میں درخواست گزار وکیل نے کہا کہ لڑکی کی شادی کیلئے 18 برس کی شرط شریعت کےمطابق نہیں ہے، شریعت کے مطابق شادی کی شرط بلوغت ہے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ شریعت کورٹ کا ہے، آپ وہاں لے جائیں، یہ معاملہ ہائیکورٹ کی حد میں نہیں آتا ۔
عدالت نے سماعت کےدائرہ اختیار سے متعلق وکیل درخواست گزار سے دلائل طلب کرلئے اور استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں اس درخواست کو سننے کی مجاز ہائیکورٹ ہے یا شریعت کورٹ؟
واضح رہے کہ ہائیکورٹ نے چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت آرزو اور علی اظہر کی شادی کو غیر قانونی قرار دیا ہے، عدالت نے آرزو کی عمر 18 برس سے کم ہونے کے باعث شادی کالعدم قرار دی تھی۔
Comments are closed.