او آئی سی فلسطین اور کشمیر پر ناکام ہو چکی ہے: وزیر اعظم عمران خان
پاکستان کے وزیر اعظم عمران نے منگل کو اسلامی اتحاد تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم فلسطین اور کشمیر پر ناکام ہوچکے ہیں۔ عمران خان کے مطابق ’ہم تمام ممالک کی اپنی خارجہ پالیسیاں ہیں مگر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جس طرح فلسطین میں دن دیہاڑے ڈکیتی ہورہی ہے، اگر ہم متحد نہ ہوئے اور ایک مؤقف نہ رکھا تو ہم کہیں کہ نہیں رہ جائیں گے۔‘
او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ او آئی سی اجلاس پاکستان کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہورہا ہے، اور او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی آمد پر ان کا مشکور ہوں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں ہونے والے اس 48 ویں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں۔
فلسطین اور کشمیر کا متعدد بار حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ہم دونوں امور پر ناکام ہوگئے ہیں۔ ہم کوئی اثر نہیں ڈال سکے۔ ہم منقسم ہیں۔ اور وہ طاقتیں جانتی ہیں۔ ہم ڈیڑھ ارب مسلمان ہیں مگر پھر بھی ہم ناکام ہیں۔ ان کے مطابق ہم کسی ملک پر قبضے کی بات نہیں کرتے۔ بین الاقوامی قانون بھی ہمارے ساتھ ہے۔‘
عمران خان: ‘انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت غیرقانونی طور پر واپس لے لی‘
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے کشمیر کی خصوصی حیثیت غیرقانونی طور پر واپس لے لی۔ اور اب انڈیا کوئی دباؤ محسوس نہیں کرتا۔‘ ان کے مطابق ’کشمیر میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں۔ انڈیا کشمیر کی ’ڈیموگریفی‘ کو ایسے بدل رہے کہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا سکے۔‘
افغانستان پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مستحکم افغانسان سے ہی دنیا میں دہشتگردی کے خاتمہ کا ضامن ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’افغانستان کو بین الاقوامی کمیونٹی میں شامل کریں۔ افغان باہر کی مداخلت پسند نہیں کرتے۔‘
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن کے عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کر رہے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔
اس سے قبل اجلاس سے خطاب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مسلم اُمّہ کے مفادات کا دفاع کرتا رہوں گا۔ ان کے مطابق یمن تنازع سے وہاں کے عوام بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور یمن میں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے۔ انھوں نے اس مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دی جائے، انڈیا کا پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کےمنافی ہے۔ او آئی سی یو این قراردادوں کے مطابق کشمیر تنازع کے حل پر زور دیتی ہے۔
او آئی سی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام اور حوثی باغیوں کی طرف شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
افغانستان پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ افغان امن کے لیے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں۔ ’افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
’اسلام فوبیا کے خلاف دن منانے پر مبارکباد‘
وزیر اعظم عمران خان نے او آئی سی کی وزرائے خارجہ اجلاس کے شرکا کو اقوام متحدہ کی طرف سے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دینے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت خوش ہوں کہ پہلی بار عالمی سطح ہر یہ ادراک کیا جارہا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقیت ہے اور اس حوالے سےاقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اسلام فوبیا کا آغاز 9/11 سے ہوا۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ 15 مارچ کا وہ دن ہے جب نیوزی لینڈ کی ایک مسجد میں ایک گن مین داخل ہوا اور اس نے فائرنگ کر کے 50 نمازیوں کو مار دیا۔ ان کے مطابق وہ گن مین یہ سمجھتا تھا کہ سارے مسلمان دہشتگرد ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق نائن الیون کے بعد دنیا بھرکے غیر مسلم ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے مشکل ترین دور شروع ہوا۔
عمران خان کے مطابق مذہب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں اسلاموفوبیا بڑھتے ہوئے دیکھا۔ ان کے مطابق اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگردی سے جوڑ دیا گیا۔ ’بہت معذرت کے ساتھ میں کہوں گا کہ اس کے ذمہ دار ہم خود تھے کیونکہ اس بیانیے کا توڑ کرنے کے لیے ہم نے اقدامات نہیں اٹھائے۔‘
انھوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو اس حوالے سے آواز بلند کرنی چاہیے تھی، دنیا کو یہ سمجھانے کی ضرورت تھی کہ دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہوتا۔
عمران خان کے مطابق ان کی انگریزی خاصی بہتر ہے مگر پھر بھی وہ اس لفظ روشن خیالی کو نہیں سمجھ پائے۔ ان کے مطابق روشن خیالی کا نعرہ محض مغرب کو مطمئن کرنے کے لیے لگایا گیا، اسلام تو صرف ایک ہی ہے جو پیغمر اسلام کا ہے لیکن دنیا کی ہرکمینوٹی میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملہ کرنے والا بھی ان کے معاشرے کا ہی ایک حصہ تھا مگر دنیا کی کسی اور کمیونٹی کو اس طرح دہشتگردی سے نہیں جوڑا گیا۔
غریب ممالک میں ‘وائٹ کالر کریمینلز‘ کو نہیں پکڑا جاتا
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریب ممالک پر نظرڈالیں، ان تمام ممالک میں یکساں بات یہی ہوگی کہ وہاں امیر اور غریب کے لیے علیحدہ قانون ہے۔
ان کے مطابق غریب ممالک کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں وائٹ کالر کریمینلز کو نہیں پکڑا جا سکتا اور معمولی جرائم پر پکڑ دھکڑ ہو جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج میں مغربی ممالک کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ وہاں فلاحی ریاست کا جو تصور موجود ہے وہ مسلم ممالک میں کہیں نہیں نظر آتا۔
عمران خان کے مطابق پاکستان واحد ملک ہیں جو اسلام کے نام پر قائم ہوا، قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان کو مدینہ کے طرز ہر اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ ویزراعظم نے کہا کہ افسوس ہے کہ مسلمان خود مدینہ کی ریاست کے ماڈل سے آگاہ نہیں ہیں، میں لوگوں سے کہتا ہوں کے ایک عظیم انقلاب کے نتیجے میں بننے والی ریاست مدیبنہ کے ماڈل کو سمجھیں۔
Comments are closed.