’اونلی فینز‘: پورن کی متنازع آن لائن سلطنت کے ارب پتی مالک لیونڈ راڈونسکی کون ہیں؟

لیونڈ راڈونسکی

،تصویر کا ذریعہLEONID RADVINSKY VIA LINKED IN

  • مصنف, مالو کرسینو
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

گذشتہ ایک سال کے دوران پورن ویب سائٹ ’اونلی فینز‘ کے منافع میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ خبر سامنے آنے کے بعد کہ اس ویب سائٹ کے مالک نے ایک سال میں 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ پیسہ کمایا ہے، ایک بار پھر سے پورن کی دنیا کے بادشاہ سمجھے جانے والے لیونڈ راڈونسکی کے بارے میں نئے سوالات نے جنم لیا ہے۔

لیونڈ راڈونسکی 41 سالہ یوکرینی نژاد امریکی شہری ہیں جن کی مجموعی دولت کا تخمینہ تقریباً 2.1 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

درحقیقت ’اونلی فینز‘ نامی کمپنی ایک باپ اور بیٹے کی مشترکہ ملکیت تھی جس کا آغاز انھوں نے سنہ 2016 میں 10 ہزار پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے کیا تھا۔

سنہ 2018 میں لیونڈ راڈونسکی نے یہ کمپنی ان باپ، بیٹے سے خرید لی۔ کہا جاتا ہے کہ لیونڈ نے انھیں اس کمپنی کے عوض لاکھوں پاؤنڈ دیے تھے۔

لیکن آخر لیونڈ کون ہیں اور ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے اور کیسے آیا؟

ہم لیونڈ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

حقیقت میں ہم ان کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ اپنی ویب سائٹ کے برخلاف وہ اپنی نجی زندگی کو کافی چھپا کر رکھتے ہیں اور ماضی میں انھوں نے ذرائع ابلاغ کو زیادہ انٹرویو بھی نہیں دیے۔

اتنی رازداری برتنے کے باوجود ان کی ’لِنکڈ اِن پروفائل‘ اور ذاتی ویب سائٹ پر ان کی زندگی کے بارے میں کچھ معلومات موجود ہیں۔

لنکڈ ان پروفائل کے مطابق لیونڈ ایک ونچر کیپیٹل سرمایہ کار ہیں جو ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور خیراتی کام بھی کرتے ہیں۔

اس پروفائل کے مطابق لیونڈ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں خصوصی دلچسپی ہے۔

’اونلی فینز‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ان کی اپنی ذاتی ویب سائٹ کے مطابق لیونڈ نے دو دہائیاں سافٹ ویئر کمپنیاں بنانے میں بتائی ہیں۔

لیونڈ یوکرین کے ساحلی شہر اوڈیسا میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی کمپنی نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے یوکرین میں امدادی کاموں کے لیے عطیات دیے اور کائن ڈیسک کے مطابق سنہ 2022 میں ان کی جانب سے بھجوائی جانے والی امداد کا تخمینہ 1.3 ملین ڈالر لگایا گیا۔

لیونڈ کے مطابق وہ خیراتی کاموں اور ٹیکنالوجی میں جدت کے فروغ کے لیے کافی عطیات کرتے ہیں۔

اس سب سے دور وہ ایک ایسے شخص بھی ہیں جو ’کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں اور ہمیشہ شطرنج کی بازی کے لیے تیار رہنے کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹر پائلٹ بھی بننا چاہتے ہیں۔‘

ان کا خاندان اُس وقت امریکہ کے شہر شکاگو منتقل ہوا تھا جب وہ کافی چھوٹے تھے۔ ڈیلی ٹیلیگراف کے مطابق اب وہ فلوریڈا میں رہتے ہیں لیکن ان کی رہائش کا پتہ معلوم نہیں کیا جا سکا۔

فوربز میگزین کے مطابق وہ شادی شدہ ہیں تاہم بی بی سی ان کی اہلیہ کی شناخت نہیں کر سکا۔

پورن کی سلطنت

پورن

،تصویر کا ذریعہPA Media

اونلی فینز نامی ویب سائٹ پورن انڈسٹری میں لیونڈ کا پہلا کاروباری قدم نہیں تھا۔

انھوں نے شکاگو کے قریب الینوئی میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے معاشیات کی تعلیم 2002 میں مکمل کرنے کے بعد متعدد پراجیکٹس شروع کیے۔

اونلی فینز کی مالک کمپنی ’فینکس‘ کو خریدنے سے قبل انھوں نے ’سائبرٹانیا‘ کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی تھی۔ فوربز میگزین کے مطابق اس ویب سائٹ کے ذریعے لیونڈ صارفین کو پورن سمیت آن لائن مواد کا پاس ورڈ فراہم کرتے تھے۔

اونلی فینز کو خریدنے سے قبل وہ ایک کامیاب ویب کیم کاروبار بھی چلا چکے تھے جس میں عریانیت کا مواد ہوتا تھا۔

بی بی سی کی جانب سے انٹرویو کی درخواست پر لیونڈ نے جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیے

اونلی فینز کے پیچھے کون سی کمپنی ہے؟

’فینکس‘ نامی کمپنی جو اونلی فینز چلاتی ہے برطانیہ میں رجسٹر ہے حالانکہ خود لیونڈ امریکہ میں مقیم ہیں۔

تاہم کمپنیز ہاؤس ریکارڈ کے مطابق کمپنی کے چیف فنانشل افسر لی ٹیلر برطانیہ میں ہی مقیم ہیں۔

ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ سرمایہ کار اور بانی گے سٹوکلی نے اونلی فینز کی مالک کمپنی فینکس سے دسمبر 2021 میں استعفی دے دیا تھا۔ اسی مہینے میں ان کے بیٹے ٹم سٹوکلی نے بھی بطور چیف ایگزیکٹیو استعفی دے دیا۔

لیونڈ نے اونلی فینز کو شہرت اور کاروباری وسعت دی اور اب یہ صرف پورن تک محدود نہیں بلکہ اس ویب سائٹ پر بہت سے لوگ محفوظ مواد بھی بناتے ہیں۔

پورن

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اونلی فینز کتنا پیسہ بناتی ہے؟

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

لندن میں رجسٹر ہونے والی اس کمپنی نے اگست 2023 میں کہا تھا کہ انھوں نے گذشتہ سال میں 432 ملین ڈالر کمائے جبکہ رواں سال مجموعی آمدن پر ٹیکس کی ادائیگی سے قبل اس کمپنی کا منافع 525 ملین ڈالر رہا۔

گذشتہ سال کے دوران اونلی فینز پر مواد بنانے والوں کی تعداد میں 47 فیصد اضافہ ہوا جو اب 32 لاکھ تک جا پہنچا ہے جبکہ اس کے صارفین کی تعداد 27 فیصد اضافے کے ساتھ دو کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی۔

تاہم اس پلیٹ فارم پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے اور اب حکومتوں اور ریگولیٹرز کی ایک بار پھر سے نظریں اس کی جانب مرکوز ہیں۔

اونلی فینز کی ویب سائٹ 2016 میں قائم کی گئی تھی اور بی بی سی نے ایک تحقیق میں ثابت کیا تھا کہ 18 برس سے کم عمر کے صارفین جعلی شناخت کی مدد سے ویب سائٹ پر اکاؤنٹ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

سنہ 2021 میں بی بی سی نیوز نے خبر دی تھی کہ اونلی فینز کم عمر صارفین کو جنسی نوعیت کی ویڈیوز فروخت کرنے اور ان میں کام کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔

اس وقت اونلی فینز کا کہنا تھا کہ اس کا عمروں کی تصدیق کرنے کا نظام مروجہ قوانین اور قواعد سے زیادہ سخت ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ