سیکریٹری جنرل پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن (پی او اے) محمد خالد محمود کاکہنا ہے کہ اولمپک میں کارکردگی کیلئے سال چھ ماہ کی نہیں پندرہ پندرہ سال کی پریکٹس ہوتی ہے۔
پی او اے کے سیکریٹری محمد خالد محمود نے بتایا کہ 2018 میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کو خط لکھا تھا کہ اپنا چار سال کا پلان بھجوایا ہے، جب تک کھلاڑیوں کو سہولیات اور اچھے کوچز نہیں ہوں گے میڈل کی توقع نہ رکھیں۔
محمد خالد محمود کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں تحصیل اور ڈسٹرکٹ لیول پر اسپورٹس اسٹراکچر کا برا حال ہے۔
سیکریٹری جنرل نے کہاکہ یکم جنوری کو 2019کو سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا کہ حکومت پی او اے میں مداخلت نہیں کرسکتی، حکومت کسی بھی قانون کے تحت صدر پی او اے سے استعفے کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے اپنی ذمہ داری پوری کی، وزیراعظم اور دیگر متعلقہ اداروں کو ضروری بریفنگ بھی دی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان اولمپک کمیٹی کو نقصان پہنچایا جائے ۔
سیکریٹری پی او اے نے مزید کہاکہ پی او اے پر کوئی حرف آتا ہے تو دوسری رائے نہیں کہ ملک میں ساؤتھ ایشن گیمز نہیں ہوں گی، اولمپک چارٹر کے خلاف کسی ایکشن کا پاکستان کو نقصان ہوگا۔
Comments are closed.