- مصنف, جیمز مینینڈیز، البا مورگاڈے
- عہدہ, بی بی سی ورلڈ سروس
- مقام بیونس آئرس
- ایک گھنٹہ قبل
تقریباً سو سال پہلے تک ارجنٹینا دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک تھا۔ یہ فرانس اور جرمنی سے بھی زیادہ امیر ملک تھا۔ ارجنٹینا کی اس دولت کا انحصار گوشت کی برآمد پر تھا جس کی سب سے بڑی منڈی برطانیہ تھی مگر اس بات کو اب سو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔اب صورتحال یہ ہے کہ برسوں سے جاری معاشی بحران کے باعث اب یہ امیر ممالک کی فہرست میں 70ویں نمبر پر ہے اور وہ ملک جو گوشت کی درآمد کے لیے جانا جاتا تھا، وہاں لوگوں کے لیے اس کا استعمال ایک خواب بنتا جا رہا ہے۔ اوریانا اور سمیر ایک نوجوان جوڑا ہے جو دارالحکومت بیونس آئرس کے ایک غریب علاقے میں رہتے ہیں۔
اوریانا کہتی ہیں کہ حالات بہت مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ ’آپ مسلسل خود سے سوال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ آیا ہم اپنے خرچے پورے کر پائیں گے۔ میرا گزارا کیسے ہو گا؟ ہم گوشت کی پیداور کے لیے جانے جاتے ہیں مگر ہم صرف مرغی کھا پاتے ہیں کیونکہ یہ سستی ہے۔‘مگر مہنگائی کی وجہ سے مرغی بھی ایک آسائش بن گئی ہے۔ پچھلے سال ارجنٹینا کی شرحِ نمو تقریباً 211 فیصد رہی۔ صرف دسمبر کے مہینے میں ہی مہنگائی میں %25 اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اوریانا اور سمیر ایک چھوٹے سے فلیٹ میں اپنی بیٹی کے ساتھ رہتے ہیں مگر اس گھر میں صرف یہ افراد رہائش پذیر نہیں، سمیر کے والدین اور ان کا بھائی بھی اس ہی فلیٹ میں رہتے ہیں۔ بلوں کی ادائیگی ایک مسلسل فکر کی وجہ ہے۔ کھانے پینے کا سامان، کرایہ، بجلی، ٹرانسپورٹ، غرض یہ کہ ہر چیز کی قیمت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔سمیر ڈیلیوری کا کام کرتے ہیں مگر بڑھتے معاشی مسائل کا مطلب ہے طلب میں کمی۔ ان کی کمائی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے مقابلہ نہیں کر پا رہی۔ سڑکوں پر بڑھتی بے چینی بھی ان کے لیے فکر کا سبب ہے۔ ’لوگ آپ کو فقط ایک فون کے لیے قتل کر سکتے ہیں۔‘سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ارجنٹینا کی 40 فیصد آبادی غربت کی شرح کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے مگر بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کی اصل شرح اس سے کہیں زیادہ ہے۔حالیہ انتخابات میں، سمیر اور اوریانا، دونوں نے ارجنٹینا کے دائیں بازو کے لیڈر ہاویئر میلی کو ووٹ دیا۔ پچھلے سال وہ %55 ووٹ لے کر حکومت میں آئے ہیں۔سمیر کو لگتا ہے کہ صدر ہاویئر لوگوں کی مشکلات کو سمجھتے ہیں۔ ’مجھے لگتا ہے کہ ارجنٹینا کو مہنگائی سے نمٹنے کے لیے ان جیسے ہی کسی کی ضرورت ہے۔‘
- ارجنٹینا کی بدحال معیشت کو ’ڈالرائز‘ کرنے کی گونج: کیا ایسا پاکستان میں بھی کیا جا سکتا ہے؟17 اگست 2023
- جب مہنگائی سے تنگ ارجنٹینا نے پیسو اور امریکی ڈالر برابر کرنے کا فیصلہ کیا25 مار چ 2023
- فوجی آمریت، مقبول فیصلے کرنے والے سیاستدان اور پالیسی کا بحران: وہ ملک جو دنیا کی سپر پاور بنتے بنتے زوال کا شکار ہوا17 نومبر 2023
دراصل اس وقت ارجنٹینا اپنی آمدن سے کہیں زیادہ خرچ کر رہا ہے۔ 44 ارب ڈالر کی خطیر رقم کے ساتھ ارجنٹینا اس وقت آئی ایم ایف کا سب بڑا مقروض ملک ہے۔ارجنٹینا کے صدر کا دعوٰی ہے کہ ان کے پاس ان معاشی مسائل کا حل موجود ہے۔ صدر ہاویئر آزاد منڈیوں اور معیشت میں ریاست کے کم سے کم مداخلت کے حامی ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ہاویئر کو اس وقت کافی توجہ ملی جب انھوں نے ایک ریلی کے دوران مشینی آڑی لہرائی۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد اخراجا ت میں کمی لائیں گے۔ان کے انتخابی وعدوں میں سے ایک مقامی کرنسی پیسو کو ختم کر کے اس کی جگہ ڈالر کو متعارف کروانا بھی تھا۔ مگر فی الحال ان وعدوں پر عملدرآمد کا امکان نہیں کیونکہ خود حکومت کے پاس ڈالرز کی کمی ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.