’انھوں نے میرے والدین کو بتایا کہ میں دوبارہ کبھی نہیں چل سکوں گی‘: یورپی نوجوانوں کو ہنسنے والی گیس کے نشے کی لت
’انھوں نے میرے والدین کو بتایا کہ میں دوبارہ کبھی نہیں چل سکوں گی‘: یورپی نوجوانوں کو ہنسنے والی گیس کے نشے لت
ایک 25 سالہ لڑکی اس وقت مفلوج ہو گئیں جب انھوں نے ہنسنے والی گیس کی بہت زیادہ مقدار سونگھ لی اور انھیں ہسپتال میں چھ ہفتے گزارنے پڑے۔
برطانیہ کے علاقے ویلز میں رہنے والی مولی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو مارچ میں ان کی ریڑھ کی ہڈی میں سوزش اور دماغ کو اس دوا سے پہنچنے والے نقصان کا پتا چلا۔ اس گیس کو نائٹرس آکسائیڈ بھی کہا جاتا ہے۔
یہ ایک گیس ہے جو دھاتی کیپسول میں فروخت ہوتی ہے اور یہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں 16 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی منشیات میں سے ایک بن گئی ہے۔
اس سال جنوری میں نیدرلینڈز اس کے استعمال کو غیر قانونی قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔
دو ماہ بعد برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے برطانیہ میں پابندی کا اعلان کیا۔
مولی کے خیال میں منشیات کو غیر قانونی بنانا ایک اچھا قدم ہے۔
بے حسی اور جھنجھناہٹ
وہ کہتی ہیں کہ کووڈ-19 کی وبا کے دوران وہ خود کو تنہا اور الگ تھلگ محسوس کرتی تھیں اور اپنی بگڑتی ذہنی صحت سے نمٹنے کے لیے انھوں نے ہنسنے والی گیس کا استعمال شروع کیا۔
وہ بتاتی ہیں ’میں ہفتے میں دس بکس خریدتی اور ہر ڈبے میں 24 کیپسول ہوتے ہیں‘۔
’میں نے اپنے ہاتھوں اور پیروں میں بے حسی اور جھنجھناہٹ محسوس کرنا شروع کردی۔ میں یہ تسلیم نہیں کرنا چاہتی تھی کہ اس کا تعلق ہنسنے والی گیس سے ہے۔‘
چند ماہ کے بعد، مولی کام پر جا رہی تھیں جب انھیں احساس ہوا کہ وہ چل نہیں سکتیں۔
ہسپتال میں ، ڈاکٹروں نے دریافت کیا کہ مولی کو اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سوزش تھی اور اس کے دماغ کو آکسیجن سے ’محروم‘ ہونے سے ’ اعصابی نقصان‘ پہنچا تھا۔
ایک ڈاکٹر نے کہا، ’کیا آپ لافنگ گیس لیتی ہیں؟‘ اور میں نے جواب دیا: ’اکثر‘۔
نائٹرس آکسائیڈ کے خطرات کیا ہیں؟
- نائٹرس آکسائیڈ آپ کے جسم اور دماغ کے ردعمل کو سست کر دیتا ہے۔
- اس کی بہت زیادہ مقدار آپ کو بے ہوش کرنے، حواس کھونے، یا دم گھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔
- بھاری اور دائمی استعمال بھی اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
- اسے سلنڈر سے براہ راست سونگھنا خاص طور پر خطرناک ہے۔یہ گیس برف کی طرح ٹھنڈی اور زیادہ دباؤ رکھتی ہے، جو گلے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، دم گھٹ سکتا ہے، یا یہ دل کی دھڑکن کو سست کر سکتی ہے۔
- یہ دماغ خلل کے ایک مختصر لیکن شدید احساس کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
’میں دوڑتی اور ناچتی تھی، لیکن اب نہیں کر سکتی‘
ڈاکٹروں نے مولی کے والدین کو بتایا کہ وہ دوبارہ کبھی نہیں چل سکیں گی اور اس خبر نے انھیں ’خوف زدہ‘ کر دیا۔
یہ دوا وٹامن بی 12 کے میٹابولزم میں مداخلت کرکے اعصابی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ اعصاب کی حفاظتی پرت کو نقصان پہنچاتی ہے، عام طور پر وہ جو ریڑھ کی ہڈی کے پچھلے حصے میں ہوتی ہیں۔
مولی نے چھ ہفتے بحالی میں گزارے اور اب وہ صحت یاب ہو گئی ہیں لیکن ان کے ہاتھ پاؤں اب بھی کانپ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں بہت زیادہ دوڑتی اور رقص کرتی تھی لیکن میں اب وہ چیزیں نہیں کر سکتی۔
اس تجربے نے انھیں نرس بننے کی تربیت لینے کی ترغیب دی۔
وہ کہتی ہیں، ’جب میں ہسپتال میں تھی، میں نے کسی ایسے شخص سے بات کی جس نے مجھے بتایا کہ میں (نرسنگ) کے لیے بہت اچھی رہوں گی۔‘
’یہ شاید سب سے اچھی چیز تھی جو مجھے اس سب سے ملی۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اینٹی ڈرگ اینڈ الکحل چیریٹی کلیڈوسکوپ کے چیف ایگزیکٹو مارٹن بلیک بورو نے کہا کہ پابندی سے لوگوں کو اس مادے کا استعمال نہیں روکا جا سکتا بلکہ نوجوانوں کو دی جانے والی خدمات میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
’اگر ہم نوجوانوں میں غیر سماجی رویے سے نمٹنا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے آپ کو انھیں کچھ کرنے کے لیے دینا ہوگا، انھیں جانے کے لیے ایک محفوظ جگہ دینا ہوگی، اور یہ اقدام واقعی انھیں منشیات کے خطرے سے دور لے جائے گا۔‘
Comments are closed.