سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل انگلینڈ کے خلاف سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم اور اس کی پلاننگ ایکسپوز ہو گئی ہے۔
لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ اور سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اچانک چیزیں ٹھیک نہیں ہوتیں، انہیں کرنا پڑتا ہے، لیکن ہم نے اس طرف توجہ نہیں دی اور مسائل کو حل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ جیسی ٹیم پلان کر کے آتی ہیں، وہ پلان کرنا جانتے ہیں، ہمارے ہاں اس کی کمی ہے، انگلش ٹیم نے پلان کیا ہوا تھا کہ کس پلیئر کو کیسے آؤٹ کرنا ہے، اوپنرز آؤٹ ہوتے ہیں تو مخالف بولرز پر امید ہو جاتے ہیں کہ آنے والے بھی آؤٹ ہو جائیں گے، تیز اور شارٹ پچ گیندیں کریں تو ہمارے بیٹرز کی ٹیکنیک ایکسپوز ہو جاتی ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف بابر اعظم کو نمبر 4 پر آنا چاہیے تھا، کیونکہ اس نمبر پر ہمیں مشکل کا سامنا ہے، کپتان وہ ہوتا ہے جو جہاں مشکل ہو وہاں خود بیٹنگ کرنے آئے، جہاں پلیئر آپ کو نہیں مل رہا وہاں دنیا کے بہترین بیٹر کو خود جانا چاہیے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔
سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ محمد رضوان، فخر زمان اور شان مسعود کے بعد بابر آئیں اور ضد چھوڑ دیں تو پھر پانچویں نمبر پر شعیب ملک کو رکھیں۔
عاقب جاوید کا ماننا ہے کہ تھری ڈائمینشنل پلئیر کی سب سے زیادہ اہمیت ہوتی ہے، شعیب ملک سے اچھا فیلڈر اس وقت بھی پاکستان ٹیم میں نہیں ہے، اس کا مطلب ہے کہ ان کی فٹنس بہت اچھی ہے، 5 نمبر پر زیادہ اسپنرز کا سامنا ہوتا ہے، شعیب ملک اسپنرز کو کھیلنا جانتے ہیں، 2 تین اوورز بھی کر سکتے ہیں، وہ ایک قیمتی پلیئر ہیں۔
سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ فاسٹ بولر انجری کے ساتھ نہیں کھیل سکتا، امید کرتے ہیں شاہین شاہ آفریدی مکمل فٹ ہو کر ہی ٹیم میں واپس آئیں، سو فیصد سے کم فٹنس پر رسک نہیں لینا چاہیے، گھٹنے کی انجری والا سو فیصد فٹ ہو تو تبھی کھیل سکتا ہے۔
Comments are closed.