چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں انکم ٹیکس آرڈیننس میں نئے سیکشن 146 ڈی ڈالنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں ٹیکس حکام نے کہا کہ اگر کمپنی وزارتِ خزانہ کو اپنے ذمے واجبات ادا نہ کرے تو ایف بی آر وصولی کرے گا، اگر کوئی آئل کمپنی پیٹرولیم لیوی جمع نہ کرے تو وزارتِ خزانہ کے پاس وصولی کا طریقہ کار نہیں۔
ٹیکس حکام نے اجلاس میں کہا کہ اس کے حل کے لیے یہ اختیار ایف بی آر کے حوالے کرنے کی تجویز ہے، اس قانون کے تحت بڑی ریکوری کی جائے گی۔
اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس سے آپ مشکل پیدا کر رہے ہیں، آپ ٹیکس لینے کے بجائے دوسرے طریقے سے رقم نکلوانے کی کوششوں میں ہیں، پہلے ایف بی آر دکانداروں کو تو ٹیکس نیٹ میں لے کر آ جائے۔
اس موقع پر سعدیہ عباسی نے کہا کہ بینکوں کے ونڈ فال منافع کو ٹیکس کریں۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وہ تو اسٹیٹ بینک نے ان کو کلین چٹ دے دی، بیرونِ ملک مقیم افراد کو ادائیگی کے لیے خود کار سسٹم ایک ماہ کے اندر فیصلہ کرے گا۔
اجلاس میں کمیٹی اراکین نے ذیلی کمپنیوں کے ذریعے کاروبار پر ٹیکس لینے کی تجویز کی مخالفت کردی۔
ٹیکس حکام نے کہا کہ اس طریقہ کار کو دہرے ٹیکس معاہدے والے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے، یہاں پر کمپنی کہتی ہے کہ ڈیوٹی دبئی میں ادا کردی گئی ہے۔
اجلاس میں محسن عزیز نے کہا کہ اس وقت پاکستان سے ایل سی نہیں کھل رہی، جو کاروبار کر رہے ہیں انہیں مزید تنگ کرنے کا ارادہ ہے۔
سعدیہ عباسی نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسے صوابدیدی اختیارات ٹیکس حکام کو نہیں دیے جانے چاہییں۔
اجلاس میں ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ ونڈ فال آمدن، منافع ماضی میں جب سے شروع ہوا تب سے ٹیکس عائد کیا جائے گا، اس کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی ایف بی آر اس کاتعین نہیں کرے گا۔
سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ ایسے منافع پر ٹیکس عائد کرنا درست نہیں کیونکہ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
کمیٹی نے ونڈ فال آمدن یا منافع پر 50 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز متفقہ طور پر مسترد کردی۔
ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک سے پاکستانی 1 لاکھ ڈالر تک ترسیلات زر بھیجے تو اس کا سورس نہیں پوچھا جائے گا، اس سے پہلے یہ حد 50 ہزار ڈالر تھی جسے بڑھا کر 1 لاکھ ڈالر کرنے کی تجویز دی، اس طرح کی ترسیلات زر کو مشکوک قرار نہیں دیا جائے گا۔
اجلاس میں عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں لائے جائے گی۔
علاوہ ازیں کمیٹی نے 1 لاکھ ڈالر تک کی ترسیلات زر کے لیے انکم سورس نہ پوچھنے کی منظوری دے دی۔
Comments are closed.