- مصنف, میرل سیبسٹین
- عہدہ, بی بی سی نیوز، کوچی
- 44 منٹ قبل
انڈین کی بحریہ نے دو دنوں میں دو کشتیوں کو بحری قزاقوں سے آزاد کروایا ہے جن میں 19 پاکستانی ماہی گیر بھی صومالی بحری قزاقوں کی قید سے بحفاظت آزاد کروائے گئے۔پاکستانی ماہی گیروں کی کشتی کو بحری قزاقوں کی جانب سے صومالیہ کے ساحل کے قریب ہائی جیک کر لیا گیا تھا۔انڈین بحریہ کی جانب سے یہ گذشتہ 36 گھنٹوں میں دوسرا ریسکیو آپریشن تھا۔انڈین بحریہ کا کہنا ہے کہ اس تازہ کارروائی سے چند گھنٹے قبل انڈین بحری جہاز ’سمترا‘ نے بحری قزاقوں کی گرفت سے 17 ایرانی ماہی گیروں کو بھی بازیاب کروایا تھا۔
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انڈین بحریہ نے ملاحوں اور ماہی گیروں کی کشتیوں کی جانب سے کی جانے والی مدد کی اپیلوں پر متعدد بار سمندر میں کارروائیاں کی ہیں۔حالیہ دنوں میں صومالیہ کی ساحلی حدود میں ہونے والے قزاقوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے اِن خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ شاید اس علاقے میں قزاق ایک مرتبہ پھر متحرک ہو گئے ہیں۔انڈین بحریہ کا جہاز ’آئی این ایس سمترا‘ کو میری ٹائم سکیورٹی آپریشنز کے لیے صومالی ساحل اور خلیجِ عدن میں تعینات کیا گیا ہے۔انڈین بحریہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں بتایا کہ انھیں 28 جنوری کو ایک پریشان کُن پیغام ملا جس کا جواب دیا گیا اور معلوم ہوا کہ یہ کال ایرانی جھنڈے والی ایک کشتی کی طرف سے کی گئی ہے۔انڈین بحریہ کا کہنا ہے کہ اس کے افسران نے ’قزاقوں کو جہاز پر موجود عملے کو کشتیوں کے ساتھ بحفاظت رہا کرنے پر مجبور کیا۔‘انڈین بحریہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ایرانی عملے کی رہائی کے بعد اُن کی کشتی کا معائنہ کیا گیا اور انھیں سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔تاہم انڈین بحریہ کی جانب سے جاری بیان میں یہ تفصیلات نہیں دی گئیں کہ بحری قزاقوں کے ساتھ کیا کیا گیا۔انڈین بحریہ کے مطابق آئی این ایس سمترا کو منگل کو سمندر میں ایک اور کارروائی کرتے ہوئے ماہی گیروں کی النعیمی نامی کشتی کو ڈھونڈا اور اس میں سوار 19 پاکستانی شہریوں کو 11 صومالی بحری قزاقوں کی قید سے آزاد کروایا۔اس مرتبہ بھی انڈین بحریہ نے قزاقوں کے حوالے سے تفصلات فراہم نہیں کیں لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری ایک تصویر میں نیوی کے افسران کو کچھ افراد کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جن کے ہاتھ رسیوں سے پشت پربندھے ہوئے تھے۔اس سے قبل سنیچر کو سیشیلز کی دفاع فورسز نے چھ سری لنکن ماہی گیروں کو بازیاب کروایا تھا جن کی کشتی کو ہائی جیک کیا گیا تھا۔بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق صومالی ساحلوں پر قزاقوں سرگرمیوں میں تیزی آنے کی ایک وجہ بحیرہ احمر میں مبینہ طور پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا متحرک ہونا بھی ہے جس سے خطے میں سکیورٹی کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔انڈین بحریہ کا کا کہنا ہے کہ 26 جنوری کو حوثی باغیوں کے ایک حملے میں برطانیہ کے ایک ٹینکر مارلن لوانڈا میں آگ لگ گئی تھی جس کے بعد انڈین بحریہ نے اپنے جہاز وشاکاپٹنم کوخلیجِ عدم میں تعینات کیا تھا۔ اس برطانوی جہاز کو مدد پہنچانے کے لیے فرانسیسی اور امریکی بحری جہاز بھی خلیجِ عدم بھیجے گئے تھے۔اس سے قبل رواں مہینے کی ابتدا میں انڈین بحریہ نے لائبیریا کے بعد 21 افراد کو ریسکیو کیا تھا جن کی کشتی صومالی بحری قزاقوں نے اغوا کرلی تھی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.