انڈیا: گجرات کے نوجوان امریکہ جانے کے لیے اپنی جان کیوں گنوا رہے ہیں؟

  • مصنف, بھارگو پاریکھ
  • عہدہ, بی بی سی گجراتی

برج کمار یادو

،تصویر کا ذریعہKARTIK JANI/ BBC

انڈیا کی مغربی ریاست گجرات کے گاندھی نگر ضلع میں کلول کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں بوریسنہ میں سب کچھ پہلے کی طرح معمول پر ہے۔ یہاں سیاسی مباحثے کرنا عام بات ہے، چاہے وہ چائے کی دکان یا ناشتے پر ہو یا پنچایتوں میں۔

مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ ‘یہاں کے لوگ ڈالر کی خاطر امریکہ جانے کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں’۔ عام طور پر یہاں کوئی امریکہ کے بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں ہوتا لیکن یہاں کے ایک شخص کی امریکہ جانے کے لالچ میں پھنس کر ‘غیر قانونی طور پر وہاں جانے کی کوشش میں’ موت ہو گئی ہے۔

مقامی اطلاعات کے مطابق کلول کے رہائشی برج کمار یادو میکسیکو امریکہ سرحد پر تعمیر کی گئی دیوار سے گر کر ہلاک ہو گئے۔ ‘ٹرمپ وال’ کے نام سے مشہور یہ دیوار 30 فٹ اونچی ہے اور اسی راستے سے برج کمار اپنے خاندان کے ساتھ ‘غیر قانونی’ طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

رپورٹس کے مطابق جب برج کمار ‘ٹرمپ وال’ پر چڑھ رہے تھے تو ان کی گود میں تین سال کا بچہ بھی تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ حادثے میں ان کی بیوی اور بچہ بھی زخمی ہوئے ہیں۔

‘برج کمار فوری پیسہ کمانا چاہتے تھے’

بوریسنہ گاؤں میں رہنے والے زیادہ تر لوگ پٹیل اور ٹھاکر برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کو گاؤں کے آس پاس واقع کارخانوں میں روزگار ملتا ہے اور پھر یہاں کاشتکاری بھی اچھی ہے۔

اس گاؤں کی آبادی تقریباً 3000 ہے لیکن نوجوانوں کی تعداد بہت کم ہے کیونکہ یہاں کے زیادہ تر نوجوان کام کی تلاش میں یا تو بیرون ملک چلے گئے ہیں یا وہ قریبی شہروں میں چلے گئے ہیں۔

اگرچہ مسیحی مذہب کو ماننے والے لوگ اس گاؤں میں نہیں رہتے لیکن سال کے اس وقت یعنی کرسمس کے دوران یہاں دیوالی جیسا ماحول ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دوران بیرون ملک رہنے والے بہت سے لوگ اپنے گاؤں واپس لوٹ آتے ہیں۔

لیکن یہ سال دوسرے سالوں سے مختلف ہے۔ اس کی وجہ 32 سالہ برج کمار ہے جس کی موت ‘غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش’ کے دوران ہوگئی ہے۔

برج کمار یادو کے والد شمالی ہند سے آئے اور گجرات میں آباد ہوگئے۔ وہ یہاں ٹیلی فون کے شعبے میں کام کرتے تھے اور سات سال پہلے ہی ریٹائر ہوئے تھے۔

برج کمار خود بوریسنہ میں چھوٹا موٹا کاروبار کرتے تھے۔

برج کمار کے بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے ان کے دوست جییندر پٹیل نے بی بی سی کو بتایا کہ برج، وہ اور ایک دوسرے دوست وشنو ٹھاکر شراکت میں کاروبار کرتے تھے۔ جییندر پٹیل اور وشنو ٹھاکر کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے تھے اور برج کمار ورکنگ پارٹنر کے طور پر کام کرتے تھے۔

جییندر نے بتایا کہ ‘انھوں نے نومبر کے مہینے کے اختتام کے بعد سے برج کمار کو گاؤں میں نہیں دیکھا۔’

وہ کہتے ہیں: ‘چار سال پہلے، جب اسے گجرات انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (GIDC) میں نوکری ملی، تو اس کا فون بجنا بند ہو گیا۔ اگرچہ ہم کبھی کبھار ملتے تھے، لیکن ہمیں معلوم نہیں تھا کہ وہ بیرون ملک جا رہا ہے۔’

برج کمار کے ایک اور دوست وشنو ٹھاکر نے بتایا کہ وہ طویل عرصے سے برج کمار سے نہیں ملے ہیں۔

وہ کہتے ہیں: ‘برج کمار جلدی سے بہت زیادہ پیسہ کمانا چاہتا تھا، لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک چلا گیا ہے۔’

برج کمار یادو

،تصویر کا ذریعہKARTIK JANI/ BBC

بیوی اور بیٹے کے ساتھ سیروسیاحت کا بہانہ

برج کمار یادو کے بھائی ونود یادیو نے اس واقعے کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی نے انھیں بتایا تھا کہ وہ ‘ایک ماہ کے دورے’ پر جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’18 نومبر کو وہ یہ کہہ کر گھر سے نکلے کہ وہ اپنی بیوی پوجا اور تین سالہ بیٹے کے ساتھ ایک ماہ کے لیے گھومنے جا رہے ہیں۔’

ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد برج کمار کی بیوی پوجا نے انھیں کئی بار فون کیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘پوجا انھیں بتاتی رہی کہ وہ ٹھیک ہیں۔ لیکن ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کہاں ہیں۔’

لیکن برج کمار کے گھر والوں کو اس حادثے اور برج کمار کی موت کی خبر کیسے ملی، اس بارے میں ونود کہتے ہیں: ‘ایک دن ہمیں فون آیا کہ میرے بھائی برج کمار کی برین ہیمرج کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ اس کے بعد ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہماری مدد کرے اور میرے بھائی کی لاش اور اس کے بیوی بچے کو انڈیا واپس لائے۔ یہ خبر ملنے کے بعد میری طبیعت بھی کافی بگڑ گئی ہے۔’

میکسیکو اور امریکہ کے درمیان سرحد پر دیوار

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

میکسیکو اور امریکہ کے درمیان سرحد پر دیوار

‘ابتدائی معلومات کی بنیاد پر تفتیش شروع’

یہ جاننے کے لیے کہ حکومت اس معاملے میں کیا کر رہی ہے، بی بی سی نے گاندھی نگر کے ایڈیشنل ریزیڈنٹ کلکٹر بھرت جوشی سے رابطہ کیا۔

انھوں نے بتایا کہ ‘ہمیں امریکہ سے اس واقعے کے بارے میں کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی ہے، لیکن ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ برج کمار یادو اتر پردیش کا رہنے والا تھا اور کلول میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ، اس کی بیوی اور ان کے بیٹے نے ایک ایجنٹ کے ذریعے بیرون ملک کا سفر کیا تھا۔ وہ ‘ٹرمپ وال’ کو عبور کرتے ہوئے مر گیا۔’

‘برج کمار کی بیوی اور بیٹا زخمی ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ ہم نے واقعے کے حوالے سے امریکی سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں اور ہم سرکاری طور پر مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔’

اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق گجرات پولیس اور ریاست کی تفتیشی ٹیم (سی آئی ڈی) معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ کیس کی تفتیش فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

گاندھی نگر سی آئی ڈی کرائم کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ‘امریکی سفارت خانے سے باضابطہ اطلاع ملنے کے بعد اس معاملے میں قانونی طور پر ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ تاہم پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس سے قبل شمالی گجرات کے ڈنگوچا گاؤں سے کینیڈا جانے کی کوشش کے دوران ایک خاندان موت ہو گئی تھی۔’

جگدیش اور ان کے بیوی بچے

،تصویر کا کیپشن

جگدیش اور ان کے بیوی بچے

رواں سال جنوری میں جگدیش، ویشالی بین پٹیل اور ان کے دو بچے امریکہ-کینیڈا سرحد پر ٹھنڈک سے جم جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ جس رات یہ خاندان پیدل کینیڈا سے امریکہ جانے کی کوشش کر رہا تھا اس رات درجہ حرارت منفی 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا تھا۔

برج کمار کیس میں مزید تفصیلات دیتے ہوئے، گاندھی نگر سی آئی ڈی کرائم کے اہلکار نے کہا: ‘ریاستی مانیٹرنگ سیل کی کارروائی کے بعد، ایک شخص کو انسانی اسمگلنگ سے متعلق ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے، جس سے انسانی اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے پورے نظام کو بے نقاب وہ گیا ہے۔ لین دین کے بارے میں بہت سی تفصیلات موصول ہوئی ہیں، اور ہم اس میں دوسرے لنکس کی بھی تلاش کر رہے ہیں۔’

انھوں نے کہا: ‘مقامی کرائم برانچ، سی آئی ڈی، انسداد دہشت گردی سکواڈ اور کرائم برانچ شمالی گجرات سے میکسیکو اور کینیڈا تک انسانی اسمگلنگ کیس میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے لیے مشترکہ طور پر تفتیش کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

‘وزارت خارجہ کی جانب سے باضابطہ معلومات آنے سے قبل ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ غیر قانونی سمگلنگ کی سازش میں ملوث افراد کو بروقت پکڑا جا سکے۔’

سرحد

جائیداد گروی رکھ کر بھی امریکہ جانے کو تیار

گجرات سے ‘غیر قانونی’ طریقوں سے لوگوں کے بیرون ملک جانے کے کئی معاملے شمالی گجرات سے آئے ہیں۔ اور ایسی خبروں کی وجہ سے کئی بار بیرون ملک جانے کے خواہشمندوں کے خواب بھی چکنا چور ہو جاتے ہیں۔

لیکن ایسے معاملات میں لاکھوں روپے خرچ کرنے والے خاندانوں کو اپنے رشتہ داروں کے مغربی ممالک جانے کی ‘ایڈونچر’ کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ اس عمل میں اکثر ان کی جائیداد، پیسہ حتیٰ کہ ان کی جان بھی چلی جاتی ہے۔

لیکن شمالی گجرات کے لوگ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر پیسے کمانے کے لیے ‘غیر قانونی طریقے’ اپنا کر امریکہ جیسے ممالک کیوں جانا چاہتے ہیں؟

اصل میں شمالی گجرات کے ایک ٹریول ایجنٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کی۔

اس وقت احمد آباد میں رہنے والے ٹریول ایجنٹ نے کہا: ’شمالی گجرات کے لوگوں میں بیرون ملک جا کر ڈالروں میں پیسے کمانے کا جنون ہے، یہی نہیں گاؤں میں رہنے والے کسان نوجوانوں کے مقابلے میں ان لوگوں کی شادی بھی جلدی ہو جاتی ہے جو بیرون ملک رہتے ہیں۔ اسی لیے یہاں کے لوگ امریکہ جانا چاہتے ہیں، چاہے انھیں اپنی زرعی زمین ہی کیوں نہ بیچنی پڑے یا قرضی ہی کیوں نہ لینا پڑے۔’

غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کا یہ سارا نظام کیسے کام کرتا ہے؟ اس پر روشنی ڈالتے ہوئے وہ کہتے ہیں: ‘لوگوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے میں ملوث اہم ایجنٹ احمد آباد اور گاندھی نگر میں ہیں۔ ہم ان کے ذیلی ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ہمارا کام ان لوگوں کو تلاش کرنا ہے جو بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔’

ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانا چاہتے ہیں انھیں 60 سے 66 لاکھ روپے خرچ کرنے کے لیے تیار رہنا ہوتا ہے۔

سب ایجنٹ کا کہنا ہے کہ ‘برج کمار جیسے معاشی طور پر کمزور خاندانوں سے آنے والے لوگوں سے 30 فیصد رقم ایڈوانس لے لی جاتی ہے، اس کے بعد انھیں باہر کے ممالک بھیج دیا جاتا ہے اور وہاں ملازمتیں دلائی جاتی ہیں جس کے بعد باقی رقم حوالے کے ذریعے وصول کی جاتی ہے۔’

انسانی سمگلنگ کے اس پورے نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ ذیلی ایجنٹ ‘غیر قانونی ذرائع’ سے بیرون ملک جانے والوں سے پیسے حاصل کرنے کے دیگر طریقوں کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔

ان کے مطابق: ‘آدھی رقم دے کر غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والوں کے ساتھ زمین رہن رکھنے کا سودا کیا جاتا ہے۔’

‘ان کا پاسپورٹ بھی ضبط کر لیا جاتا ہے۔ ایجنٹوں کی زبان میں اس انتظام کو ‘پاسپورٹ سنڈیکیٹ بینک’ کہا جاتا ہے۔’

ان کا کہنا ہے کہ ہر سب ایجنٹ کو اس بینک میں ‘غیر قانونی طور پر بیرون ملک کا سفر کرنے والوں’ کے پاسپورٹ لازمی طور پر ‘جمع’ کرنا ہوتے ہیں۔ اس طرح ‘غیر قانونی مہاجر’ کو بھاگنے سے روکا جاتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ