انڈیا میں لوگوں اور مذہبی عبادت گاہوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے: امریکی وزیر خارجہ
- شکیل اختر
- بی بی سی اردو، دلی
امریکہ کے وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ انڈیا میں حالیہ دنوں میں مذہبی مقامات پر حملوں اور عدم رواداری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
پوری دنیا میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر 2021 کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلنکن کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے جہاں الگ الگ مذاہب کے پیروکار رہتے ہیں۔ وہاں حالیہ دنوں میں لوگوں اور مذہبی عبادت گاہوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔’
مذہبی آزادیوں کے بارے میں یہ رپورٹ امریکی وزارت خارجہ کے مذہبی آزادی کے شعبے کے سفارتکار رشد حسین کی سربراہی میں تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ‘جیسا کہ وزیر خارجہ نے بتایا کہ انڈیا میں عبادت گاہوں اور لوگوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ بعض سرکاری اہلکار ان واقعات کو یا تو نظر انداز کردیتے ہیں یا ان کی حمایت کرتے ہیں۔’
مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا میں گزشتہ برس مذہبی اقلتیوں کے خلاف تشدد بڑھا ہے
انڈیا نے امریکی وزارت خارجہ کی اس رپورٹ پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم با گچی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ افسوس کی بات ہے کہ بین الاقوامی تعلقات جیسے امور میں ووٹ بینک کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ہم اس بات پر زور دیں گے کہ صورتحال کے تجزیوں میں سیاسی محرکات پرمبنی باتوں اور جانبدارانہ خیالات سے اجتناب کیا جائے۔’
باگچی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ‘ فطری طور پر ایک کثیر المذاہب ملک ہونے کے ناتے انڈیا مذہبی آزادی اور حقوق انسانی کی قدر کرتا ہے۔ امریکی قیادت سے بات چیت میں ہم وہاں نسلی بنیادوں اور نفرت پرمبنی حملوں، اور بندوق کے تشدد سمیت تشویش کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے رہے ہیں۔’
رپورٹ کے مطابق بعض سرکاری اہلکار اقلیتوں کے خلاف حملوں کو نظر انداز یا ان کی حمایت کرتے ہیں
امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘انڈیا میں 2021 میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں اور مسیحیوں کے گھروں، دکانوں، دفاتر، بستیوں اور عبادت گاہوں پر کئی حملے کیے گئے۔ ان میں سے بہت سے حملے بلا اشتعال اور پرتشدد تھے، اور وہ سرکاری اہلکاروں کی حمایت یا ایما پر کیے گئے تھے۔ سرکاری اہلکار اور غیر سرکاری عناصر دونوں نے ہی مذہبی اقلتیوں کے خلاف نفرت اور جھوٹی خبریں پھیلانے اور دھمکانے کے لیے سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع کا استعمال کیا ہے۔ گائے کے تحفط کے نام پر پورے ملک میں پر تشدد حملے کیے گئے ہیں۔ کئی مقامات پر گائے کی سمگلنگ کے شبہ میں مسلمانوں کو ہجوم کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔’
رپورٹ کے مطابق مذہبی منافرت کا زیادہ نشانہ مسلمان بنتے ہیں
رپورٹ میں این آرسی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس) اور شہریت کے ترمیمی قانون سی اے اے (سٹیزنشپ امیڈمنٹ ایکٹ) کا ذکر ہے جو رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو بے ریاست کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں جون سے اکتوبر تک صرف ریاست اتر پردیش میں مسیحی برادری پر حملوں کے کم سے کم پچاس واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
یہ رپورٹ امریکی کمیشن فار انٹر نیشل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کی جاری کردہ رپوٹ سے مختلف ہے۔ گزشتہ اپریل میں کمیشن نے امریکی وزارت خارجہ سے سفارش کی تھی کہ وہ انڈیا کو ‘مخصوص تشویش والے’ ملکوں کی فہرست میں ڈالے۔ یہ کمیشن یہی سفارش گزشتہ تین برس سے کر رہا ہے لیکن انڈیا کا نام ابھی تک اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
Comments are closed.