whisper hookup best totally free hookup app hookup Cresskill New Jersey cctv grindr hookup tampa hookup Colmar a v hookup on xbox 360

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

انٹرنیٹ پر جاسوسوں کو پکڑنے کے لیے ایک نئی ایپ

برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 کی سائبر سیکیورٹی: انٹرنیٹ پر جاسوسوں کو پکڑنے کے لیے ایک نئی ایپ

  • گورڈن کریرا
  • بی بی سی نیوز

Stock image of a video call reflected in a persons eye

،تصویر کا ذریعہGetty Images

برطانوی حکومت نے ایک نئی ایپ لانچ کی ہے جس کا مقصد لوگوں کو غیر ملکی جاسوسوں کے آن لائن حربوں کا شکار بننے سے بچانا ہے۔

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 کا کہنا ہے کہ اس کے علم میں ہے کہ لِنکڈ ان اور فیس بک جیسی ویب سائٹوں پر جعلی سوشل میڈیا پروفائلز کے ذریعے دس ہزار برطانوی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ غیر ملکی جاسوس لوگوں کو حساس معلومات دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

’تھنک بیفور یو لنک‘ نامی یہ ایپ لوگوں کو مشکوک لوگوں کے رابطوں کے متعلق نشاندہی کرنے میں مدد دے گی۔

جاسوس طویل عرصے سے حساس معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے لوگوں سے رابطہ کرتے رہے ہیں، لیکن آن لائن دنیا نے اب یہ بڑے پیمانے پر اور دور فاصلے پر بیٹھے کر کرنے کا موقع دیا ہے۔

اب کسی جاسوس کو کسی سے کسی کانفرنس یا کافی شاپ میں ملنے کی ضرورت نہیں ہے، اب وہ یہ کام صرف ایک جعلی پروفائل بنا کر بھی کر سکتا ہے اور اس کے ذریعے وہ لوگوں کو دام میں پھنسا سکتا ہے۔

شروع شروع میں جن لوگوں سے رابطہ کیا جاتا ہے ان سے حساس نوعیت کے کم سوالات پوچھے جاتے ہیں بعد میں جب برف پگھل جائے تو لائن کراس کر لی جاتی ہے۔

تعلقات بنانا

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

حکومت نے کیس سٹڈیز کا ایک سلسلہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح جاسوس لوگوں سے رابطہ کر کے حساس معلومات حاصل کرتے ہیں۔

ایک کیس میں ایک نامعلوم سابق سرکاری ملازم کا، جس کی سیکیورٹی کلیئرنس ہو چکی ہے، رابطہ ایک پروفیشنل نیٹ ورکنگ سائٹ پر کسی سے ہوتا ہے اور پھر وہ اس سے ملاقات کرنے کسی دوسرے ملک کا سفر بھی کرتا ہے۔

چھ ماہ کی مدت کے دوران اسے ایک ’خفیہ مواصلاتی نظام‘ فراہم کیا گیا اور حساس حکومتی معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا۔

اس کیس کو غیر ملکی جاسوسوں کے آن لائن طریقوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

ایک اور مثال میں ایک حاضر سروس سیکیورٹی کلیئرڈ سرکاری ملازم سے کسی نے اپنے آپ کو ایک تھنک ٹینک سے وابسطہ ہونے کا بہانہ کر کے رابطہ کیا۔

کیونکہ ان دونوں کا ایک جاننے والا بھی رابطوں کی فہرست میں دکھائی دیتا تھا اس لیے کچھ شکوک و شبہات کے باوجود سرکاری ملازم کو لگا کہ پروفائل اصلی ہے۔ اس کے بعد پیغامات کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور پھر ایک کنسلٹنسی کی بھی پیشکش کی گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ان طریقوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایم آئی 5 کے مطابق پچھلے سال پورے ملک میں دس ہزار لوگوں سے رابطہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ایم آئی 5 کے ڈائریکٹر جنرل کین مککیلم کہتے ہیں کہ ’غیر ملکی جاسوس حکومت، ہائی ٹیک کاروبار اور تعلیمی اداروں سے وابسطہ افراد کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔‘

ان کے مطابق ’تھنک بیفور یو لنک‘ ایپ ان لوگوں کی مدد کرتی ہے جن کے ساتھ شاید لوگ چھپ کر رابطہ کر رہے ہیں، (یہ) ان کی مدد کرتی ہے کہ وہ آن لائن نامعلوم رابطوں کو قبول کرنے سے پہلے ڈیجیٹل طور پر مکمل ہوشیاری سے کام لیں۔‘

اگرچہ اس کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا لیکن ماضی میں اس طرح کی مہمات کے پیچھے اکثر چین کا نام لیا جاتا تھا۔

اس ایپ کو بنیادی طور پر سرکاری ملازموں اور حساس صنعتوں میں کام کرنے والے لوگوں کو سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے لیکن اس ہفتے سے اسے کوئی بھی مفت ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے۔

چاپلوسی سے دھوکہ

انسانی رویوں پر کام کرنے والے سائنسدانوں کی مدد سے تیار کردہ یہ ایپ صارفین کو ایسے سوالات پوچھنے پر مجبور کرتی ہے کہ کیا ان سے رابطہ کرنے والا شخص اصلی ہے نقلی۔

اس میں اس بات پر دھیان دینا ضروری ہے کہ کیا وہ شخص زیادہ چاپلوسی کر رہا ہے یا ایسی پیشکش کر رہا ہے جو ضرورت سے کہیں زیادہ فائندہ مند لگتی ہے۔

ایپ کی ویب سائٹ کے مطابق اسے استعمال کرنے والے ’ٹرافیاں اور سرٹیفکیٹ‘ بھی جیت سکتے ہیں جو ان کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ شیئر کیے جا سکتے ہیں۔‘

ایپ میں ریورس امیج کو ڈھونڈنے کے لیے سرچ کی سہولت بھی شامل ہے، جس کی مدد سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کیا یہ تصاویر دوسری ویب سائٹس پر بھی کبھی استعمال ہوئی ہیں۔ اس طریقے سے اکثر جعلی افراد اور چیزوں کی شناخت کی جاتی ہے۔

صارفین کے جوابات سے یہ تجزیہ کیا جائے گا کہ آیا پروفائل زیادہ، درمیانہ یا کم خطرناک ہے۔

اگر یہ درمیانے یا زیادہ خطرے والا ہوا، تو اسے سکیورٹی ایجنسوں کو بتانے کی سفارش کی جائے گی۔

ایپ جاسوسوں کے ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل نہیں کرتی اور نہ ہی کوئی حتمی جواب دے سکتی ہے، اسے بس خطرات کو اجاگر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایپ انتہائی نفیس جاسوسوں کے خلاف بھی شاید موثر ثابت نہ ہو جو جعلی شناخت کے بجائے اصلی شناخت استعمال کرتے ہیں۔

اور مستقبل میں تو جعلی جاسوسوں کو تلاش کرنے کی صلاحیت مزید مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ ریاستیں جعلی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت اور زیادہ موثر ’ڈیپ فیکس‘ کا استعمال کریں گی۔

یہ ایپ سینٹر فار دی پروٹیکشن آف نیشنل انفراسٹرکچر (سی پی این آئی) کی ’تھنک بیفور یو لنک‘ مہم کا تازہ ترین اقدام ہے۔

سائبر سیکیورٹی کے وزیر سٹیو بارکلے کے مطابق جعلی پروفائلز ’صنعتی پیمانے‘ پر بنائے جا رہے ہیں۔ ’اس لیے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنی اور اپنی معلومات کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ جن لوگوں سے ہم آن لائن رابطہ کرتے ہیں وہ وہی ہیں جو وہ کہتے ہیں کہ وہ ہیں۔ یہ نئی ایپ اس کوشش میں ایک اہم ذریعہ ہو گی۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.