پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ انٹراپارٹی انتخابات کے نام پر ووٹرز، عوام اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو میں اکبر ایس بابر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کو دیکھے۔ الیکشن کمیشن دیکھے پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن میں کتنی حقیقت اور کتنا فسانہ ہے، اس معاملے انتخابات کے نام پر کاغذی کارروائی کی جارہی ہے۔
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن کے نام پر الیکشن کمیشن کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے، ووٹرز، عوام اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سلیکشن کے اس عمل کو قانونی فورم پر چیلنج کر سکتے ہیں، تاریخ کے پہلے الیکشن ہیں، جن میں ووٹرز ہی کوئی نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے یہ بھی کہا کہ پوچھتا ہوں کہ ووٹرز اور ووٹنگ کے بغیر کیسے الیکشن ہوتے ہیں؟ نامزدگی کا کوئی طریقہ ہی موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیک نیتی سے آج یہاں آئے تھے، کاغذات نامزدگی، ووٹرز لسٹ لینے اور الیکشن طریقہ کار پوچھنے لیکن یہاں کوئی نہیں، ہمارے ساتھی انٹراپارٹی میں حصہ لینا اور کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ جمہوریت، لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرنے والی جماعت اپنے ورکرز پر بھروسہ کرنے کو تیار نہیں، انٹراپارٹی الیکشن آج کا معاملہ نہیں، ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کورونا کے دوران پی ٹی آئی کو الیکشن کرانے کے لیے ایک سال کی رعایت دی تھی، شفاف الیکشن ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے کہا کہ یہ طرز عمل ثبوت ہے کہ یہ لوگ جمہوریت اور میرٹ پر یقین نہیں رکھتے، صرف پی ٹی آئی نہیں ہر سیاسی جماعت کو شفاف انٹراپارٹی الیکشن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بنائی ہی اس لیے تھی کہ جماعت اور ملک میں جمہوریت آئے اور کوئی تاحیات چیئرمین نہ ہو۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ نیلسن منڈیلا سے بڑا ووٹ بینک کسی کا نہیں تھا، انہوں نے جمہوریت کا راستہ اختیار کیا، وہ صرف ایک بار صدر مملکت اور ایک بار جماعت کے سربراہ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پی ٹی آئی بہت عزیز ہے، ادارہ بنانا چاہتے ہیں، جو قوم کی حقیقی تعمیر کرے۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے کہا کہ منفی سیاست نے ملک، عوام اور پی ٹی آئی کو نقصان پہنچایا، پی ٹی آئی کی سیاست نے ملکی معیشت اور سالمیت کو داﺅ پر لگایا۔
انہوں نے کہا کہ لیڈرز اور ورکر کے سامنے تب جوابدہ ہوں گے جب ان کے ووٹ سے لیڈرشپ منتخب ہوگی، ہم بانی رہنما آخری دم تک پارٹی میں تبدیلی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
Comments are closed.