ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کیخلاف سفارتخانہ پاکستان کے زیر اہتمام ’یومِ سیاہ‘ منایا گیا۔
اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں ترک پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کے تحقیقاتی کمیشن کی چیئرپرسن دریا یانک، ترک پارلیمنٹ میں یورپی یونین ہم آہنگی کمیشن کے چیئرمین اور پاک ترک کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایا ترک، تھنک ٹینک ایس ڈی ای کے صدر گورائے آلپر، دیگر ممتاز ترک شخصیات، میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ترک پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کے تحقیقاتی کمیشن کی چیئرپرسن دیر یانک نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کی حمایت بین الاقوامی قانون اور ضمیر کا تقاضہ ہے۔ ترکیہ نے ہمیشہ کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل کی حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی، عالمی برادری کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حقوق پر مظالم اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیریوں کے حق خودارادیت کے جائز مقصد کے لیے ترکیہ کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ترک پارلیمنٹ میں یورپی یونین ہم آہنگی کمیشن کے چیئرمین اور پاک ترک کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایا ترک نے کہا کہ جب اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں ہوتا تو اس سے نہ صرف بین الاقوامی امن بلکہ انسانی حقوق بھی داؤ پر لگ جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق خودارادیت دیا جانا چاہیے اور اس جائز حق کی بھارتی قیادت ابتدا میں قبول کرنے کے باوجود موجودہ دور میں رو گردانی کرتی چلی آرہی ہے۔
اپنی تقریر میں انسانی حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صدر ایس ڈی ای جنرل گورائے آلپر نے کہا کہ انسانی حقوق عالمگیر ہیں اور کشمیری دیگر تمام لوگوں کی طرح بنیادی انسانی حق خودارادیت کے مستحق ہیں۔
سفیر پاکستان ڈاکٹر یوسف جنید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم سیاہ کشمیر مقبوضہ وادی کی تاریخ کا سب سے المناک دن ہے۔ انہوں نے بھارتی قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کو تفصیل سے بیان کیا اور کہا کہ کشمیری ایسے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں وہ انسانی حقوق سے محروم ہیں۔
سفیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فلسطین اور کشمیر جدید دنیا میں غیر ملکی قبضے کے لامتناہی حالات کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں وحشیانہ فوجی قبضوں نے نہ صرف لوگوں کو ان کے بنیادی حق خودارادیت سے محروم کیا ہے بلکہ شہریوں پر دہشت کا راج بھی چھیڑ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں، بھارت اسرائیل کی طرح آبادیاتی تبدیلی کی اسی پلے بک کا سہارا لے رہا ہے، جس کا واحد مقصد مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کر کے کشمیری مسلم اکثریت کو ان کی اپنی سرزمین میں اقلیت بنانا ہے۔
اپنی تقریر میں سفیر جنید نے پاکستان اور ترکی کے گہرے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی جو مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی وابستگیوں اور مشترکہ تاریخ پر قائم ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مثالی برادرانہ تعلقات کا دنیا میں گرمجوشی، گہرائی اور اتفاق رائے کے لحاظ سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ سفیر جنید نے یو این جی اے میں کشمیر کاز کو اُجاگر کرنے پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کا کشمیر پر اصولی مؤقف بالخصوص صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے کشمیریوں کے جائز مطالبے کی پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔
Comments are closed.