انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے قومی اسمبلی کی بحالی اور تحریکِ عدم اعتماد کی ووٹنگ کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
جاری کیے گئے ایک بیان میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے عدالتِ عظمیٰ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے حوالے سے اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کا کہنا ہے کہ آئین کے احترام کے لیے کسی بھی طرح سمجھوتہ نہ کرنا عدالت کے لیے اہم تھا۔
بیان میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے مزید کہا ہے کہ آئینی جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اس عدالتی فیصلے کے طویل مدتی اثرات ہوں گے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاستدان اور وفاقی حکومت عام شہریوں کے مفادات کو اپنے سیاسی مفادات پر ترجیح دیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کر دیا، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہو گئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف قرار دے کر کالعدم کر دی، وزیرِ اعظم عمران خان کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم آئین کے پابند تھے، وہ صدر کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں کر سکتے تھے، قومی اسمبلی بحال ہے، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہیں، اسپیکر کا فرض ہے کہ اجلاس بلائے۔
عدالتِ عظمیٰ نے اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 9 اپریل کو صبح 10 بجے سے پہلے پہلے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران کسی رکنِ قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے، تحریکِ عدم اعتماد کا عمل مکمل ہونے تک اجلاس مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔
Comments are closed.