خون کی نایاب ترین جینیاتی بیماری (بیٹا تھیلیسیمیا) کے علاج کو انسانی تاریخ کا مہنگا ترین علاج قرار دیا گیا ہے۔
بلو برڈ نامی ایک کمپنی نے خون کی نایاب ترین جینیاتی بیماری کے لیے کامیاب تھراپی کے بارے میں بتایا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ یہ علاج مہنگا ہے لیکن تھراپی نہ ہونے کی صورت میں زندگی بھر اس مرض پر اس علاج سے بھی زیادہ رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔
یہ جین تھراپی ہے جوکہ اس نایاب عارضے بیٹا تھیلیسیمیا میں مبتلا افراد کے لیے ہے اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اس تھراپی کی منظوری دے چکی ہے۔
ایک بار اس تھراپی کو کروانے پر 28 لاکھ ڈالر کا خرچ آئے گا۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اس تھراپی کو منظوری ملنے کے بعد اس کمپنی کے شیئرز کی قدر میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
امریکا میں تقریباََ 1,500 بیمار مریضوں کو ہر 2 سے5 ہفتوں میں خون کی منتقلی کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تھراپی کو، جسے’زنٹیگلو‘ کا نام دیا گیا ہے، توقع کی جاتی ہے کہ اس کی بھاری قیمت کی وجہ سے اسے بیمہ کنندگان کی جانب سے کچھ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جین تھراپیز عام طور پر ایک اعلیٰ قیمت کے ٹیگ کے ساتھ آتی ہیں، اسی لیے ایسے علاج کے لیے انشورنس کوریج کو حاصل کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مثال کے طور پر، 2019 میں نووارٹیس (NOVN.S) کو جب بیمہ کنندگان کی جانب سے 2.1 ملین ڈالر کی تھراپی میں رعایت کی پیشکش کی گئی تو نتیجہ یہ نکلا کہ مریضوں کو علاج کی قیمت قسطوں میں ادا پر کام کرنا پڑی۔
کمپنی نے’زنٹیگلو‘کو ایک بار کے ممکنہ علاج کے طور پر پیش کیا ہے جوکہ خون کی منتقلی کی ضرورت کو ختم کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں مریضوں کی طویل مدت تک کافی بچت ہو سکتی ہے۔
کپمنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر ٹام کلیما نے منظوری سے قبل میڈیا کو بتایا کہ زندگی بھر خون کی منتقلی کی اوسط لاگت 6.4 ملین ڈالر ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے کمپنی ایک بار ادائیگی کے آپشن کے بارے میں بیمہ کنندگان کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
کلیما نے مزید کہا کہ اگر کوئی مریض خون کی منتقلی سے آزادی حاصل نہیں کرتا تو ممکنہ طور پر اس علاج پر آنے والے اخراجات کا 80 فیصد حصّہ واپس کردیا جائے گا۔
بلیو برڈ کمپنی متوقع طور پر چوتھی سہ ماہی میں مریضوں کے لیے علاج کا عمل شروع کرے گی۔
تاہم، 2022 میں اس تھراپی سے کوئی آمدنی متوقع نہیں ہے کیونکہ علاج کے چکر میں ابتدائی سیل جمع کرنے سے لے کر حتمی منتقلی تک اوسطاً 70 سے 90 دن لگیں گے۔
Comments are closed.