متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے پہلے مرحلے کی میٹنگ کے نکات رابطہ کمیٹی کے فل کورم اجلاس میں رکھے، ہم نے پھر تجاویز مرتب کی اور اب وہ مسودہ تیار کرکے پھر پیپلز پارٹی کو بھیجیں گے، ہمیں امید ہے پیپلز پارٹی نیک نیتی سے اس پر عمل کرے گی۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، جس کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ یہ واحد ایم کیو ایم ہے جو عوام کے لیے اختیار مانگ رہی ہے، اس اجلاس میں دیرینہ مطالبہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات140 اے کےتحت ہونا چاہیے، ماضی کے اتحادی کو اپنے ساتھ پیٹشنر بنایا، 140 اے سے متعلق پیٹیشن لے کر ایم کیو ایم سپریم کورٹ گئی، اس کیس میں ہمیں کامیابی ملی۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ساری جماعتوں کے پاس گئے، طویل عرصے تک ایک صوبے نے بھی فیصلے کی ایک شق پر عمل درآمد نہیں کروایا، پی ٹی آئی سے معاہدہ میں بھی با اختیار بلدیاتی نظام کی بات کی، پی ڈی ایم سے بھی معاہدے میں با اختیار بلدیاتی نظام کی بات کی، آج چھ ماہ بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ کچھ پیش رفت ہوئی۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ہمارا معاہدہ تو سوشل میڈیا پر پوری قوم پھیلا رہی ہے، ایک جماعت کے یوسی چیئرمین میئر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں، ان کا پیپلز پارٹی سے کیا ہوا معاہدہ آج تک سامنے نہیں آیا۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم میں واپس آنے کا فیصلہ فاروق بھائی خود کریں گے، میں نے کئی بار خود فاروق بھائی سے کہا ہے۔
اس سے قبل پاکستان اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں درمیان ملاقات ہوئی، جس میں بلدیاتی ڈرافٹ، 140 اے پر عمل درآمد پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں میونسپل اداروں کی واپسی سمیت حلقہ بندیوں پر بات چیت کی گئی، جبکہ ایم کیو ایم کے تجویز کردہ ڈرافٹ کے نکات کو سمری میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
Comments are closed.