خام تیل کا کاروبار کرنے والی ایک بڑی کمپنی کے ایشیا ریجن کے سربراہ مائیک مُولر نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا جلد مزید ایرانی تیل کی بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کی اجازت دیدے گا۔
معروف تجارتی نیوز گروپ بلوم برگ کے مطابق ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق ایران اور امریکا کے درمیان جلد کسی تصفیے کا امکان نہیں، تاہم امریکی صدر جو بائیڈن یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے لیے اب بہتر یہی ہے کہ ایرانی تیل پر پابندیوں کے نفاذ میں سختی نہ کی جائے۔
بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی تجارت کرنے والی کمپنی وائٹول کے ایشیا ریجن کے سربراہ مائیک مُولر نے کہا ہے کہ نومبر میں امریکا کے ضمنی انتخابات میں مہنگے تیل کا مسئلہ سر اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن چاہیں گے کہ ایران پر سختی نہ کریں، امریکا نے پچھلے ماہ ایرانی تیل لے جانے والے ایک ٹینکر کو یونان کے قریب قبضے میں لے لیا تھا جس کے بعد ایران نے خلیج فارس میں یونان کے دو آئل ٹینکر قبضے میں لے لیے تھے۔
ایران نے اس سال اپنی تیل کی پیداوار بڑھا دی ہے جس کا زیادہ تر حصہ چین خریدتا ہے، اگر ایران امریکا ایٹمی معاہدہ ہو جاتا ہے تو بین الاقوامی منڈی میں 5 لاکھ سے 10 لاکھ بیرل یومیہ اضافی تیل آ سکتا ہے۔
ایران کے پاس 10 کروڑ بیرل تیل کا ذخیرہ موجود ہے جو کسی بھی وقت فروخت کے لیے تیار ہے۔
اس سال خام تیل کی عالمی قیمت 50 فیصد اضافے کے ساتھ 120 ڈالر فی بیرل ہو چکی ہے۔
امریکا میں تیل کی اوسط قیمت 4 اعشایہ 8 ڈالر فی گیلن ہو چکی ہے جو پاکستانی روپے میں 251 روپے لیٹر بنتی ہے۔
Comments are closed.