امریکی کانگریس میں پاکستانی انتخابات پر سماعت: ڈونلڈ لو کے خلاف الزامات غلط ہیں اور ہمیشہ سے غلط تھے، امریکی محکمۂ خارجہ
- مصنف, روحان احمد
- عہدہ, بی بی سی اردو، اسلام آباد
- 17 منٹ قبل
امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی ایک ذیلی کمیٹی پاکستان میں انتخابات، جمہوریت کے مستقبل اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے موضوع پر سماعت کرے گی۔یہ سماعت کمیٹی برائے خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی برائے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسطیٰ اشیا کے تحت 20 مارچ کو ہو گی جس کی صدارت کانگریس مین جو ولسن کریں گے۔امریکہ میں یہ سماعت ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب پاکستان میں متعدد سیاسی جماعتوں کی طرف سے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف احتجاج کرنے والی جماعتوں میں سے سب سے بڑی پارٹی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کرکے ان کی نشستیں کم کروائی گئی ہیں۔
پاکستان میں عام انتخابات میں پی ٹی آئی بحیثیت سیاسی جماعت حصہ نہیں لے پائی تھی کیونکہ انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کا انتخابی نشان اُن سے واپس لے لیا گیا تھا۔عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے قومی اسمبلی کی 93 نشستیں جیتی تھیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن نے 75 اور پاکستان پیپلز پارٹی نے 54 سیٹیں جیتی تھیں۔پاکستان میں اس وقت ن لیگ، پی پی پی اور دیگر جماعتوں کی اتحادی حکومت قائم ہے۔پاکستان میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی گونج امریکہ میں اس وقت سُنائی دی جب امریکہ میں دو درجن سے زائد اراکینِ کانگریس نے صدر جو بائیڈن اور سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن سے ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں جب تک عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہ ہو جائیں۔ٹیکساس سے منتخب ہونے والے رُکنِ کانگریس کی جانب سے لکھے گئے خط پر مزید 30 اراکین کے دستخط بھی موجود تھے۔ اس خط میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’پاکستانی حکام پر واضح کیا جائے کہ امریکی قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب کرتا ہے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
کمیٹی کی سماعت میں کون سے موضوعات زیرِ بحث آئیں گے؟
کمیٹی برائے خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کی چیئرمین شپ ری پبلکن سینیٹر جو ولسن کے پاس ہے۔ سماعت کے دوران ان کے اردگرد کمیٹی کے دیگر نمائندگان بھی موجود ہوں گے۔ماضی میں متعدد سماعتوں میں بطور ’وِٹنس‘ پیش ہونے والے اٹلانٹک کونسل سے منسلک تجزیہ کار شجاع نواز نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ عام طور پر کمیٹی کے سامنے ایسی سماعتوں میں متعدد شخصیات پر مشتمل ایک پینل پیش ہوتا ہے اور وہ کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین کے سوالات کے جوابات دیتا ہے۔،تصویر کا ذریعہShuja Nawaz/FACEBOOK
کانگریس کی کمیٹی برائے خارجہ امور کی پاکستان میں انتخابات اور جمہوری نظام میں دلچسپی کیوں؟
واشنگٹن میں خارجہ پالیسی اور پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے پاکستان میں انتخابات اور جمہوریت پر سماعت منعقد کرنا پی ٹی آئی لابنگ کا نتیجہ ہے۔امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور واشنگٹن کے ہڈسن انسٹیٹیوٹ کے ساتھ بطور سکالر منسلک حسین حقانی کا کہنا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ یہ سماعت امریکہ میں پی ٹی آئی حامیوں کی لابنگ کا نتیجہ ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات بین الاقوامی سطح پر اُٹھانے چاہتے ہیں اور وہ اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب بھی ہوں گے۔‘امریکی تھنک ٹینک دا ولسن سینٹر کے جنوبی ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کگلمین بھی سمجھتے ہیں کہ 20 مارچ کو ہونے والی ’سماعت امریکہ میں عمران خان کے حامی پاکستانی امریکی ووٹ دہندگان اور پی ٹی آئی کی لابنگ کا نتیجہ ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ میں مقیم پاکستانیوں میں عمران خان کی مقبولیت اور یہاں پی ٹی آئی کی مستحکم موجودگی کے سبب کانگریس کے متعدد اراکین پاکستان کی صورتحال سے واقف ہیں اور یہ سب انھوں نے امریکہ میں موجود پاکستانی ووٹ دہندگان سے سُنا ہوگا۔‘سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جماعت اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے حوالے سے ہونے والی سماعت ان ہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’ہم نے بین الاقوامی اور قومی سطح پر (انتخابات میں مبینہ دھاندلی) کے حوالے سے آواز اُٹھائی اور بطور سیاسی جماعت ہمارا کام ہی آگاہی پھیلانا ہے۔‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ہم نے ہر ملک میں آواز اُٹھائی ہے اور اگر امریکہ کے چند اراکینِ کانگریس نے یہ سماعت بُلائی ہے تو اس میں غلط کیا ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ انھوں نے پاکستان کی صورتحال دیکھی اور پاکستان میں انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی، اس کو سامنے لانے والی پی ٹی آئی ہے۔‘
،تصویر کا ذریعہTwitter
کانگریس کی امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی میں ہونے والی سماعت کے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
کانگریس کی کمیٹی برائے امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی عام طور پر مختلف موضوعات پر سماعت کے بعد اپنی رپورٹ کانگریس میں جمع کرواتی ہے۔ امریکی کانگریس ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ میں ہونے والی سماعت کے پاکستان کی نئی حکومت یا پاکستان اور امریکہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔شجاع نواز کے خیال میں امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے رکھی گئی سماعت ظاہری طور پر پاکستان کو ایک اشارہ دینے کی کوشش ہوسکتی ہے کہ ’لوگ آپ سے سوال کر رہے ہیں اور آپ سیدھی راہ پر آجائیں۔‘شجاع نواز کہتے ہیں کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ امریکہ اس موقع پر پاکستان میں ہونے والے انتخابات پر کوئی سٹینڈ لے گا۔‘وہ کہتے ہیں کہ ایسا ضرور ممکن ہے کہ کہیں پسِ منظر میں امریکہ کی جانب سے اس معاملے کو حل کرنے کی تجویز دی جائے۔دیگر ماہرین بھی سمجھتے ہیں کہ واشنگٹن میں ہونے والی سماعت کا پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستان اس وقت بائیڈن انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل نہیں۔مائیکل کگلمین کا کہنا ہے کہ ’یہ سماعت پاکستان میں تو بڑی خبر ہوسکتی ہے لیکن ایسا نہیں لگتا کہ امریکہ میں اس کا کوئی اثر ہوگا کیونکہ پاکستان اس وقت کیپیٹل ہِل یا بائیڈن انتظامیہ کی ترجیحات میں شامل نہیں۔‘’کیپیٹل ہل خارجہ پالیسی نہیں بناتی بلکہ امریکی حکومت بناتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر اس معاملے پر ہونے والی سماعت میں کوئی حیران ن نتیجہ سامنے آتا ہے تو اس کے اثرات پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر پڑ سکتے ہیں کیونکہ مالی امداد اور پاکستان کے حوالے سے کسی بھی نئے قانون بنائے جانے میں کانگریس کا کردار ہو گا۔‘اس سماعت اور پاکستان پر اس کے اثرات کے حوالے سے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کہتے ہیں کہ ’کانگریس کے اراکین کسی بھی معاملے پر کچھ اراکین کی درخواست پر سماعت منعقد کر سکتے ہیں، ان سماعتوں سے میڈیا کی دلچسپی بھی پیدا ہوتی ہے لیکن اس سے تب تک کوئی فرق نہیں پڑتا جب تک اس حوالے سے (امریکی کانگریس میں) کوئی قانون سازی نہ ہو۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.