بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکی چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان شامل، ترجمان دفتر خارجہ کی مذمت

امریکی چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان شامل، ترجمان دفتر خارجہ کی مذمت

چائلڈ سولجرز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کی سالانہ محکمہ جاتی ’ٹریفکنگ ان پرسنز‘ ( ٹی آئی پی) کی 2021 کی رپورٹ میں پاکستان کو چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ (سی ایس پی اے) کی فہرست میں شامل کرنے پر پاکستان نے شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کسی غیر ریاستی گروہ کی حمایت نہیں کرتا اور چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کو شامل کرنا حقائق کے منافی اور کم فہمی کی عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکی چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں شامل کرنے کو مسترد کیا جاتا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کی غیر ریاستی دھڑوں اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ اور کوششوں کو واضح طور پر تسلیم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکہ کی جانب سے پاکستان کے کسی ادارے سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی امریکہ کی جانب سے پاکستان کو وہ تفصیلات مہیا کی گئی ہیں جن کی بنیاد پر یہ رپورٹ ترتیب دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سی ایس پی اے کی فہرست میں شامل ممالک کی فوجی امداد اور امن مشن کے پروگرام میں شرکت پر پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔

رواں برس کی اس فہرست میں پہلے سے اس کا حصہ بنتے آ رہے ممالک کے علاوہ مزید دو نئے ممالک یعنی پاکستان اور ترکی کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ پہلے اس فہرست سے نکال دیے گئے چند ممالک کو بھی دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔

یہ نامزدگی امریکہ کی سالانہ محکمہ جاتی ٹریفکنگ ان پرسنز ( ٹی آئی پی) کی رپورٹ میں شامل ہے جو انسانی سمگلنگ کو روکنے کی کوششوں کے حساب سے مختلف ممالک کی درجہ بندی کرتی ہے۔

چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست کیا ہے؟

امریکہ کی چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ ان غیر ملکی حکومتوں کی فہرست کی سالانہ ٹی آئی پی رپورٹ میں اشاعت کا تقاضا کرتی ہے جنھوں نے گذشتہ برس اپریل 2020 سے مارچ 2021 تک کم عمر فوجیوں/جنگجوؤں کو بھرتی یا استعمال کیا ہو۔

اس سلسلے میں جن اداروں کا جائزہ لیا جاتا ہے ان میں مسلح افواج، پولیس، دیگر سکیورٹی فورسز اور حکومت کے حمایت یافتہ مسلح گروہ شامل ہوتے ہیں۔

اسلحہ

،تصویر کا ذریعہTRAFFICKING IN PERSONS REPORT

2021 کی سی ایس پی فہرست میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، برما، جمہوریہ کانگو، ایران، عراق، لیبیا، مالی، نائیجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، ترکی، وینزویلا اور یمن کی حکومتیں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ تین ممالک کانگو، صومالیہ اور یمن سنہ 2010 سے ہر سی ایس پی اے فہرست کا حصہ بنتے آ رہے ہیں جب اس نامزدگی کا آغاز ہوا تھا۔

سنہ 2010 میں شائع ہونے والی پہلی سی ایس پی اے کی فہرست میں چھ حکومتوں کی نشاندہی کی گئی تھی اور دس سال بعد یہ فہرست دگنی ہو گئی اور ان ممالک کی تعداد چودہ جبکہ سنہ 2021 میں یہ تعداد پندرہ تک جا پہنچی ہے، جو کسی بھی ایک سال میں ممالک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

اس فہرست میں شامل ممالک پر پابندیوں کا اطلاق یکم اکتوبر 2021 سے ہو گا جو سنہ 2022 کے پورے مالی سال میں جاری رہیں گی تاہم جن ممالک کو سی ایس پی اے شرائط کے مطابق صدارتی استثنیٰ، رعایت، یا امداد کی بحالی ملے گی، وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

’چائلڈ سولجر‘ سے کیا مراد ہے؟

کوئی بھی ایسا شخص جس کی عمر 18 برس ہو اور اسے ریاست کی مسلح افواج میں یا دیگر فورسز میں بھرتی یا دشمنی کے لیے استعمال کیا گیا ہو اسے ’چائلڈ سولجر‘ یا ’کم عمر سپاہی‘ کہا جاتا ہے۔

کم عمر سپاہی کی اصطلاح ان افراد پر لاگو ہوتی ہے جو کسی بھی طرح معاونت کے کردار مثلاً باورچی، پورٹر، پیغام رساں، نرس، گارڈ یا جنسی غلام کے طور پر کام کر رہاے ہوں۔

واضح رہے کہ مختلف ممالک کو سی ایس پی اے کی فہرست میں متعدد ذرائع سے ملنے والی معلومات پر شامل کیا جاتا ہے جس میں امریکی حکومتی اہلکاروں کی اپنی تحقیق، اقوامِ متحدہ کے مختلف اداروں، بین الاقوامی اداروں، مقامی اور غیر ملکی این جی اوز اور ذرائع ابلاغ کے عالمی و مقامی اداروں کی رپورٹس شامل ہوتی ہیں۔

چائلڈ سولجرز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ٹریفکنگ ان پرسنز ( ٹی آئی پی) کی رپورٹ میں اور کیا ہے؟

رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے کم سے کم معیارات پر بھی پورا نہیں اترتی تاہم وہ اس کے لیے نمایاں کوشیشں ضرور کر رہی ہے۔

ان کوششوں میں سنہ 2018 کے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے قانون (پی ٹی پی اے) کو حتمی شکل دینا، سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے نئے پانچ سالہ قومی ایکشن پلان کو اپنانا شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے انسانی سمگلنگ کا نشانہ بننے والے متاثرہ افراد کی تحفظ کی کوششوں کو تو مجموعی طور پر برقرار رکھا لیکن پابند سلاسل مزدور متاثرین کی شناخت اور ان کی مدد کرنے کی کوشیشں کافی کم رہیں۔

صوبائی پولیس نے سنہ 2020 کے دوران انسانی سمگلنگ کا نشانہ بننے والے 32,022 افراد کی نشاندہی کی جو کہ سنہ 2019 کے مقابلے میں خاطر خواہ اضافہ ہے جب صرف 19,954 ایسے افراد کی شناخت کی گئی تھی تاہم حکومت کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس اضافے کی وجہ کیا ہے۔

ان متاثرین میں 15,255 خواتین، 9,581 مرد، 6,937 بچے اور 249 خواجہ سرا شامل ہیں۔ سنہ 2020 میں صرف 30 پابند سلاسل مزدور متاثرین کی شناخت کی گئی جبکہ سنہ 2019 میں یہ تعداد 760 تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے بتایا ہے کہ چند قانون نافذ کرنے والے ادراوں، امیگریشن اور سماجی خدمت سے وابستہ اہلکاروں نے کچھ ایس او پیز کی مدد سے سمگلنگ کا نشانہ بننے والے افراد کی نشاندی کی لیکن یہ واضح نہیں کہ کیسے ان حکام نے ان ایس او پیز پر عملدرآمد کیا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بچوں کے تحفظ کے ادارے چائلڈ پروٹیکشن یونٹ(سی پی یو) متحرک رہے اور استحصال کا نشانہ بننے والے بچوں کو این جی اوز اور حکومتی سرپرستی میں بھی بھیجا گیا تاہم کچھ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ میں سٹاف کی کمی دیکھی گئی جس کی وجہ سے بچوں کی دیکھ بھال متاثر ہوئی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں 14 چائلڈ پروٹیکشن یونٹ تھے لیکن یہاں متعلقہ سٹاف یا اہلکاروں کی کمی رہی۔ صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ان خالی پوزیشینز پر سٹاف بھرتی نہیں کیا جا سکا تاہم این جی اوز کے مطابق یہ پوزیشینز کئی برسوں سے خالی ہیں۔

بچہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے تجاویز

اس رپورٹ میں حکومت پاکستان کو انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کچھ اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر جنسی سمگلنگ اور جبری مشقت کے جرم میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔

اس کے ساتھ ساتھ غیر ریاستی مسلح گروپس جو اپنے مقاصد کے لیے بچوں کو بھرتی یا استعمال کرتے ہیں، ان کی حمایت روکنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان عہدیداروں کو پی ٹی پی اے کے اصولوں کے نفاذ کے حوالے سے تربیت فراہم کرے۔

اس بات کو یقینی بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے کہ متاثرین کو ان کارروائیوں کے لیے سزا نہ دی جائے جو انھوں نے سمگلروں کے دباؤ کی وجہ سے سرانجام دیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.