بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکی نیوی سیلز میں شمولیت کا مشکل امتحان جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے

ہیل ویک: امریکی نیوی سیلز کا حصہ بننے کے لیے درکار مشکل ٹیسٹ کیا ہے؟

امریکی نیوی سیلز، ہیل ویک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی نیوی سیلز میں بھرتی ہونے کے لیے امیدواروں کو ’ہیل ویک‘ یعنی ’جہنم میں ایک ہفتہ‘ نامی انتہائی مشکل ٹیسٹ سے گزرنا پڑا ہے۔

امریکہ کی بحریہ کے اس ایلیٹ میرین کور سیلز گروپ کا حصہ بننے کے لیے امیدواروں کو ساڑھے پانچ دن تک فوجی نظام کی سب سے مشکل مشقوں سے گزرنا ہوتا ہے جس میں ان کی قوت برداشت کو جانچا جاتا ہے۔

خیال ہے کہ نیوی سیلز کا انتخاب اسی آزمائش کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ نیوی سیلز امریکی فوجیوں کا وہ گروہ ہے جسے سب سے خطرناک کام دیا جاتا ہے، جیسے سنہ 2011 میں اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن۔

’ہیل ویک‘ اس قدر مشکل ٹیسٹ ہے کہ ہر چار میں سے صرف ایک امیدوار اسے مکمل کر پاتا ہے۔ اس ٹیسٹ کا حصہ بننے والے دو امیدوار آج تک مشکل مشقیں کرتے ہوئے زندگیوں کی بازی ہار چکے ہیں اور ان اموات کے بعد اس ٹیسٹ سے متعلق خدشات کو بڑھاوا ملا ہے۔

انھیں خدشات کو امریکی ذرائع ابلاغ میں اس وقت دہرایا گیا جب چار فروری کو 24 سالہ امیدوار کائل مولن کی موت واقع ہوئی۔ انھیں کیلیفورنیا ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ امریکی نیوی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ یہ ٹریننگ مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

اس کا کہنا ہے کہ اب تک موت کی وجہ نامعلوم ہے اور تحقیقات جاری ہے جبکہ ایک مزید امیدوار ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔

امریکی بحریہ کے مطابق ان دونوں میں سے کسی بھی امیدوار میں اس وقت ’علامات‘ ظاہر نہیں ہوئی تھیں جب وہ ہیل ویک میں ٹریننگ کر رہے تھے۔

امریکی نیوی سیلز، ہیل ویک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ہیل ویک کے دوران جسمانی مشقوں کے ساتھ ذہنی آزمائش بھی اتنی ہی کڑی ہوتی ہے

سنہ 2016 میں ٹریننگ کے دوران نیوی سیلز کے دو امیدوار ہلاک ہوئے تھے۔ ایک کی موت ڈوبنے سے ہوئی تھی جس کے بعد ابتدائی طور پر انسٹرکٹر کے خلاف قتل کا الزام لگا تھا۔ دوسرے امیدوار نے بغیر سوئے 50 گھنٹے گزارے تھے اور اس کے بعد اس نے ٹریننگ چھوڑ کر خودکشی کر لی تھی۔

لیکن اس کڑی آزمائش میں آخر ایسا کیا ہے کہ تمام امیدواروں کو ایک حد سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔

’کمزور لوگوں کو نکال دو‘

تکنیکی اعتبار سے ہیل ویک کو ’بڈز/سیل بیسک انڈر واٹر ڈیمولیشن ٹریننگ‘ کہا جاتا ہے۔ امریکی بحریہ اسے سب سے مشکل اور محنت طلب پروگرام کہتی ہے۔

ان کے مطابق اس کا مقصد کمزور افراد کو سسٹم سے نکالنا ہے۔ ’یہ ٹریننگ نہیں انڈیورنس (قوت برداشت) کا ٹیسٹ ہے۔‘

خیال ہے کہ 25 فیصد سے کم، یا چار میں سے ایک امیدوار، اس ٹیسٹ کو مکمل کر پاتے ہیں۔

امریکی نیوی سیلز، ہیل ویک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ان حالات میں بظاہر کم خطرناک لگنے والی مشقیں، جیسے دیر تک پانی میں رہنا، بھی انتہائی حوصلہ شِکن ہو سکتی ہیں

ان ساڑھے پانچ دنوں میں امیدواروں کو ہر روز 20 گھنٹے تک جسمانی مشقیں کرنا ہوتی ہیں اور انھیں پورے ٹیسٹ میں صرف چار گھنٹوں کی نیند ملتی ہے۔ یہ آزمائش کیلیفورنیا کے ساحلوں پر کی جاتی ہے جہاں موسم سرما کی سردی ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آتی ہے۔

امریکی بحریہ کی ایک ویڈیو میں اس کی ایک جھلک ملتی ہے۔ ’یہ (ٹیسٹ) دھماکے سے شروع ہوتا ہے۔ منصوبے کے تحت گولہ باری، فائرنگ، دھماکے اور آتش زنی سے ہنگامہ آرائی کی جاتی ہے اور ہفتے کا آغاز ان سخت حالات میں کیا جاتا ہے۔‘

نیوی سیلز کے امیدواروں کو باقاعدہ مشقیں کرنا ہوتی ہیں جیسے قریب 200 میل کی دوڑ، سوئمنگ اور کئی میل تک کشتی رانی۔ ان سے سینکڑوں پش اپس اور سٹ اپس کرائے جاتے ہیں۔ یہ سب ساحل سمندر کے سرد ماحول میں کرنا ہوتا ہے۔

مگر اس میں ایسے دوسرے ٹیسٹ ہوتے ہیں جو خاص طور پر زیادہ مشکل ہیں اور ان میں ٹیم ورک (متفقہ کوششیں) درکار ہوتی ہیں۔

’لاگ پی ٹی‘ نامی ٹیسٹ میں نیوی سیلز کے امیدواروں کو اپنے گیلے جسموں کے ساتھ قریب 70 کلو گرام وزن طویل دورانیے تک اٹھانا پڑتا ہے جس دوران مٹی ان کی جِلد کو جلا رہی ہوتی ہے کیونکہ ان کے زخموں پر پٹیاں نہیں بندھی ہوتیں۔

ایک اور ٹیسٹ ’بوٹ پی ٹی‘ میں انھیں ایک بھاری بھرکم ہوا والی کشتی کو اپنے سر پر اٹھانا ہوتا ہے اور حریفوں سے اس کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔

ایسے ماحول میں وہ کام سب سے مشکل ہوتے ہیں جو بظاہر اتنے مشکل لگتے نہیں۔ جیسے ساحل پر کئی گھنٹے تک کھڑے رہنا جب سمندر کی تیز لہریں ان کے جسم سے مسلسل ٹکرا رہی ہوں۔

امریکی نیوی سیلز، ہیل ویک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ہیل ویک کے دوران انسٹرکٹر امیدواروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ شکست تسلیم کر لیں

اس ٹیسٹ کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ ’امیدواروں سے ایسی مشقیں کرائی جاتی ہیں جن میں انھیں سوچنا پڑے، قیادت اور اچھے فیصلے کرنے ہوں جبکہ ان کی نیند بہت کم پوری ہوئی ہوتی ہے۔ وہ ہائپو تھرمیا (جسم کا درجۂ حرارت انتہائی کم ہونا) اور ہیلوسینیشن (فریب خیال میں مبتلا ہونے) کے قریب ہوتے ہیں۔‘

یہ ٹیسٹ عموماً جنوری یا فروری میں منعقد کیا جاتا ہے جب کیلیفورنیا میں سین ڈیاگو کے ساحلوں پر موسم سرد ہو۔

یہ کوئی معمولی جسمانی مشق کیوں نہیں؟

امریکی بحریہ کے مطابق کچھ امیدوار عام طور پر یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ ہیل ویک سے قبل جسمانی ٹیسٹوں کے لیے خود سے تیاری کرتے ہیں، یعنی وہ نیند کی کمی اور سرد موسم میں اپنی آزمائش شروع کر دیتے ہیں۔

مگر اہم بات یہ ہے کہ آپ ہر طرح سے تیاری کریں، جس میں ذہنی تیاری بھی شامل ہے۔

ان کے مطابق اسے متعدد کھیلوں کی کیفیت سے جوڑا جا سکتا ہے۔ ’میراتھون میں حصہ لینے والے امیدوار ہر روز دوڑ کر اس کی ٹریننگ نہیں کرتے۔‘

’عقلمند ایتھلیٹ صورتحال کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے جسم کو صحتمند رکھتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی قوت اور صلاحیت ضرورت کے تحت چوٹ برداشت کر سکے۔‘

امریکی نیوی سیلز، ہیل ویک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ان ٹیسٹوں کے دوران انسٹرکٹر نیوی سیلز کے امیدواروں کے ذہنوں کو شکوک و شبہات میں مبتلا کرتے ہیں۔ وہ انھیں شکست تسلیم کر لینے کا کہتے ہیں، اس امید سے کہ سب سے باصلاحیت اور مزاحم امیدوار سلیکشن کے اگلے مرحلے تک پہنچ پائیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہیل ویک ان امیدواروں کی نشاندہی کرتا ہے جو پُرعزم ہیں اور نیوی سیل بننے کے لیے اپنی لگن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہ ایک شخص کی صلاحیت اور ٹیم ورک کا سب سے بڑا امتحان ہے۔‘

نیوی سیلز میں بھرتی ہونے کے لیے ہیل ویک عبور کر لینا کافی نہیں۔

امیدواروں کو اس کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کو بھی عبور کرنا ہوتا ہے جس میں کوالیفائنگ ٹیسٹ شامل ہے۔ یہ سب کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد ہی وہ امریکی نیوی کے اس اعلیٰ دستے کے رکن بن پاتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.