best site to hookup with older woman burley bike hookup the hookup game download hookup hotshot mature

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکی فوج کی وسطی ایشیائی ممالک میں موجودگی قبول نہیں: روس

افغانستان پر ’نظر رکھنے کے لیے‘ امریکہ کو وسطی ایشیا میں فوجی ٹھکانوں کی تلاش، خطے میں امریکہ کی موجودگی روس کو قبول نہیں

ہیلی کاپٹر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

روس کے نائب وزیرِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے وسطی ایشیائی ممالک میں امریکی فوج کی موجودگی ناقابل قبول ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے روس کے دورے پر آئی ہوئی امریکی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ وکٹوریہ نولینڈ کے ساتھ ملاقات میں وسطی ایشیائی ممالک میں امریکی فوج کی ممکنہ موجودگی، آکس کے قیام، یورپ میں میزائلوں کی تنصیب کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ’ ہم نے اس پر زور دیا ہے کہ سنٹرل ایشیائی ممالک میں امریکی فوج کی کسی صورت میں بھی موجودگی روس کے لیے ناقابل قبول ہے۔‘

افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد امریکہ خطے میں ایسے فوجی ٹھکانے حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے جہاں سے وہ بوقت ضرورت افغانستان میں فضائی کارروائی کر سکے۔

پاکستان پہلے ہی امریکہ پر واضح کر چکا ہے کہ وہ افغانستان پر فضائی حملوں میں کوئی مدد فراہم نہیں کرے گا اور وزیر اعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکہ نے فوجی اڈے فراہم کرنے کا مطالبہ کرے تو پاکستان کا جواب نفی میں ہو گا۔

رواں برس جون میں امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جنیوا میں ملاقات کے بعد امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے امریکی صدر کو وسطی ایشیائی ریاستوں میں روسی اڈوں کو افغانستان میں کارروائی کے لیے دینے کی پیشکش کی تھی۔

امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نےاپنی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی اور روسی چیف آف جنرل سٹاف ویلری گیرزموف کی اس سلسلے میں 24ستمبر کو ہیلسنکی میں ملامات ہو چکی ہے۔

حال ہی میں امریکہ کی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ برائے جنوبی ایشیا وینڈی شرمین نے وسطی ایشیائی ملک ازبکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس دورے کا مقصد فوجی اڈے کے حصول کے بارے میں ازبکستان کی رائے جاننے کی کوشش تھی۔ ازبکستان کی جانب سے امریکہ کو فوجی اڈے دینے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

آکس معاہدے پر روس کے خدشات

روسی خبر رساں ادارے تاس نے روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے حوالے سے خبر دی ہے کہ انھوں نے امریکی انڈر سیکرٹری وکٹوریہ نولینڈ سے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے فوجی اتحاد آکس کے حوالے سے اپنے خدشات کا ذکر کیا ہے۔

روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انھوں نے امریکی اہلکار سے آکس کے حوالے سے اپنے خدشات کے بارے میں سوالات کیے ہیں کہ آسٹریلیا جو ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے حوالے سے این پی ٹی کے ساتھ ایک جامع معاہدہ کر چکا ہے۔

وہ دو جوہری طاقتوں کے ساتھ معاہدے کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی کیسے پاسداری کرے گا۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اس معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

یورپ میں میزائلوں کا معاملہ

US Deputy Secretary of State Wendy Sherman

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

امریکی انڈر سیکرٹری برائے جنوبی ایشیا وینڈی شرمین نے حال ہی میں ازبکستان کا دورہ کیا ہے

روس نے کہا ہے کہ وہ یورپ میں درمیانی اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں تنصیب کو روکنا چاہتا ہے۔

روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں امریکہ نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے لیے معاہدے کیے ہیں اور نیٹو ایسے ہتھیاروں کی تنصیب کو روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

انھوں نے کہا کہ نیٹو کا یہ بیان کوئی حیثیت نہیں رکھتا جس میں کہا گیا تھا کہ نیٹو جوہری ہتھیار نصب نہیں کرے گا۔ روسی اہلکار نے کہا کہ روس کے لیے ایسے جوہری اور غیر جوہری اسلحہ میں کوئی فرق نہیں جو روسی علاقوں تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا: ’ہمارا موقف یہ ہے کہ اس معاملے کو باہمی طور پر روکنا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیے

سفارتی عملے کی تعداد پر اختلافات

روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ روس میں اپنے سفارتی عملے کی تعداد 455 افراد تک بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں پرامید ہونے کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی اہلکاروں کا زیادہ دھیان امریکہ میں روسی سفارتی عملے پر ہے اور ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں کہ امریکہ میں روسی سفارتی عملے کی تعداد دونوں ملکوں کے سفارت کاروں کی تعداد سے مطابقت نہیں رکھتی۔

انھوں نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ امریکہ میں روسی سفارتی عملے میں اقوام متحدہ میں روسی مشن کا عملہ بھی شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ روس نے ان تمام معاملات پر امریکہ کو حقیقت سے آگاہ کیا ہے اور جب اس معاملے پر ہمارے متعلقہ اہلکاروں کے مابین بات چیت ہوتی ہے تو دیکھیں گے کہ کیا صورتحال سامنے آتی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.