ہفتہ10؍شوال المکرم 1442ھ 22؍ مئی 2021ء

امریکی فوجی کا پر تشدد رویے پر پولیس کے خلاف ہر جانے کا دعوی

امریکی فوجی کا متشدد انداز میں گاڑی روکنے پر پولیس کے خلاف ہر جانے کا دعوی

Screenshot from police officer's bodycam footage

،تصویر کا ذریعہWindsor Police Department

امریکی فوج کے ایک سیاہ فام لیفٹیننٹ نے دو پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جنہوں نے بندوق کی نوک پر ان کی گاڑی کو روکا اور ان پر کالی مرچ چھڑکیں۔ورجینیا میں دسمبر میں لی جانے والی باڈی کیم فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعے کے دوران آرمی کے سیکنڈ لیفٹیننٹ کارون نزاریو اپنی وردی پہنے ہوئے ہیں۔ وہ پولیس اہلکاروں سے کہتے ہیں ’میں سچ مچ باہر نکلتے ہوئے خوفزدہ ہوں‘، جواباً ایک افسر کہتے ہیں ’ہاں تمہیں ہونا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا امریکہ میں پولیس اہلکار قانون سے بالاتر ہوتے ہیں؟پولیس کا کہنا ہے کہ لائسنس پلیٹیں نہ ونے پر انہیں روکا گیا تھا لیکن ویڈیو میں عارضی پلیٹیں دکھائی دے رہی ہیں۔اس واقعے کے دوران ، اس فوجی اہلکار کو ، جسے ہتھکڑی لگائی گئی تھی جبکہ اس کی گاڑی کی تلاشی لی گئی، اس نے پوچھا کہ اس کے خلاف طاقت کیوں استعمال کی جارہی ہے اور ایک پولیس آفیسر نے اسے بتایا: ’کیونکہ آپ تعاون نہیں کررہے ہیں۔‘ بعد میں اسے بغیر کسی الزام کے رہا کردیا گیا۔امریکی ریاست ورجینیا میں نار فولک کی ضلعی عدالت نے ونڈسر پولیس ڈیپارٹمنٹ کے دو افسران ، جو گوٹیرز اور ڈینیئل کروکر کے خلاف فوجی اہلکار کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، اور اس میں حملہ، غیر قانونی تلاشی اور غیر قانونی نظربندی شامل ہے۔محکمہ ونڈسر پولیس کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں ملا۔یہ مقدمہ اقلیتوں اور نسلی انصاف کے تئیں پولیس کی مبینہ بربریت پر بڑھتی چھان بین کے وقت سامنے آیا ہے۔ایک سابق پولیس آفیسر ڈیرک شاون اس وقت جارج فلائیڈ کے قتل کے مقدمے میں شامل ہیں۔ مسٹر شاون جو سفید فام ہیں ، کی ایک فوٹیج نے گرفتاری کے دوران افریقی نژاد امریکی مسٹر فلائیڈ کی گردن پر گھٹنے کے ساتھ نسل پرستی کے خلاف عالمی مظاہرے کو جنم دیا۔

اس واقعے کے بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟

لیفٹیننٹ نازاریو ، جو سیاہ فام اور لایٹینو ہیں، وردی میں تھے اور 5 دسمبر کو اپنی گاڑی کے عقبی شیسے پر عارضی کاغذی لائسنس پلیٹ لگا کر گاڑی چلا رہے تھے، جب انہیں ونڈسر شہر میں ایک پٹرول سٹیشن پر روکا گیا جہاں انھوں نے پولیس والوں سے یہ پوچھا کہ آپ کو کیوں روکا جارہا ہے۔وکلاء جوناتھن آرتھر ، جو اس مقدمے میں لیفٹیننٹ نازاریو کی نمائندگی کررہے ہیں ، نے کہا کہ آرمی افسر جانتا تھا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اس نے اپنے ہاتھ دکھا دیے۔ مسٹر آرتھر نے سی بی ایس کو بتایا ، ’اپنی سیٹ بیلٹ کو کھولنا، کچھ بھی کرنا، کسی بھی طرح کی یادداشت چھوڑنا – اسے خوف تھا کہ وہ اسے ہلاک کردیں گے‘ مسٹر آرتھر نے سی بی ایس کو بتایا۔لیفٹیننٹ نازاریو کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا ہے کہ گوٹیرز نے اعتراف کیا کہ فوجی اہلکار ایک روشنی والے علاقے میں پہنچ کر ہی گاڑی سے اترے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.