dating site linked to facebook malunggay juice single males over 30 the smile on your face lets me know that bagoong isda in english i wish i could read your mind local matches dating site

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکی فوجی پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟

افغانستان سے امریکی انخلا: امریکی فوجی پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟

  • شہزاد ملک اور شاہد اسلم
  • بی بی سی اردو کے لیے

اسلام آباد

،تصویر کا ذریعہGetty Images

‘مجھے یہ جاننا ہے کہ اس ہوٹل میں نیٹو اور امریکی افواج کے کتنے اہلکار اور افسران ٹھہرے ہیں؟ کیا طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد آپ کے ہوٹل میں غیر ملکیوں کا رش بڑھا ہے؟’

ان سوالوں پر اسلام آباد کے ایک بڑے ہوٹل کے سکیورٹی انچارج کے چہرے پر ناگواری کے آثار نمایاں تھے۔

انھوں نے بُرا سا منھ بنا کر سوال کرنے والے صحافی سے کہا ’جتنی معلومات آپ جاننا چاہ رہے ہیں، ان سے پہلے میں آپ کے تمام کوائف چیک کرواتا ہوں کہ آپ یہ سب کیوں جاننا چاہتے ہیں۔۔۔ ہمیں نہیں معلوم آپ صحافی ہیں یا کوئی اور۔’

شاہد اسلم صحافتی ذمہ داریوں کے سلسلے میں جب پیر کے روز اسلام آباد کے سرینا ہوٹل پہنچے تو ہوٹل انتظامیہ نے ان الفاظ کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔

کابل دھماکوں کے بعد اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تمام نجی ہوٹلوں کو بکنگ سے روک دیا تھا تاکہ افغانستان سے انخلا کے دوران لائے گئے غیر ملکیوں کو وہاں ٹھہرایا جاسکے۔

غیر ملکی فوجیوں کے ہوٹل میں قیام کے باعث سکیورٹی پہلے سے زیادہ سخت ہے اور کچھ انجان افراد بھی لابی اور راہداریوں کے صوفوں پہ براجمان نظر آتے ہیں جو کچھ وقت بعد تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

‘ایک بھی امریکی فوجی پاکستان نہیں آیا’

تاہم وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق ایک بھی امریکی فوجی افغانستان سے پاکستان نہیں آیا۔

تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ساڑھے تین ہزار کے قریب غیر ملکیوں کو ٹھرانے کے لیے اسلام آباد میں انتظامات کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق نور خان ایئربیس پر اترنے والے افراد کی تعداد 100 سے زیادہ ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ افراد سویلین تھے یا فوجی۔

واضح رہے کہ پاکستانی سوشل میڈیا پر گذشتہ چند روز سے غیر ملکی فوجیوں کی اسلام آباد ایئرپورٹ اور ہوٹل میں موجودگی کی تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔

تاہم کچھ دیگر صارفین نے کہا کہ ان فوجیوں کی وردیاں امریکی وردی سے مختلف ہیں اس لیے ضروری نہیں کہ یہ فوجی امریکی ہی ہوں۔

وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق اسلام آباد ائرپورٹ پر ایف آئی اے کے ایمگریشن کے ریکارڈ کے مطابق اب تک افغانستان سے 1627 افراد پاکستان آچکے ہیں جبکہ سات سو کے قریب غیر ملکی اس وقت اسلام آباد ایئرپورٹ کے اندر ہی موجود ہیں اور انھوں نے اپنی امیگریشن نہیں کروائی۔

‘اگر امریکی فوجی پاکستان آئے ہوتے تو امریکی سفارت خانے کے اہلکار وزارت خارجہ سے ضرور رابطہ کرتے اور وزارت خارجہ کے حکام ایک طریقہ کار کے مطابق سکیورٹی کے لیے وزارت داخلہ کو ضرور اگاہ کرتے ہیں۔’

‘ہرطرف غیر ملکی افواج کے اہلکار تھے’

اس کے برعکس، سرینا ہوٹل کے مرکزی دورازے سے اندر داخل ہوتے ہی لابی میں گہما گہمی کا احساس ہوتا ہے اور ہر طرف باوردی غیر ملکی فوجی اہلکار (مرد و خواتین) خوش گپیوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔

ہوٹل ذرائع کے مطابق مختلف سفارتخانوں نے مجموعی طور پر ان فوجی اہلکاروں کے لیے تقریباً 150 کمرے بُک کروائے تھے اور کم از کم تین بلٹ پروف گاڑیاں غیر ملکی فوجیوں کو ایئرپورٹ سے ہوٹل لانے، لے جانے کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ ان کا انتظام مختلف ممالک کے سفارتخانوں نے خود ہی کیا ہے۔

ہوٹل میں موجود صحافی کے مطابق انھیں اتوار کی شب ہی ہوٹل انتظامیہ نے بتا دیا تھا کہ ان کا کمرہ تبدیل کیا جا رہا ہے کیونکہ پیر کو ایک غیر ملکی وفد آ رہا ہے جن کے لیے ہوٹل کی ایک پوری منزل بُک کی گئی ہے۔

ہوٹل ذرائع کے مطابق کچھ غیر ملکی فوجی اہلکار شاپنگ کے لیے ہوٹل سے باہر بھی جا رہے ہیں اور چند ہوٹل میں موجود مساج سنٹر اور سوئمنگ پول جیسی سہولیات سے بھی لطف اندوز ہو رہے تھے۔

ہوٹل میں روزانہ رات کے کھانے پر ریستوران میں تل دھرنے کی گجہ نہیں ہوتی اور پورا ہال ہی غیر ملکی فوجیوں سے بھرا ہوتا ہے اور لابی میں داخل ہونے سے پہلے ہی ان کے چمچوں اور پلیٹوں کے بجنے کی آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔

کوئی بریانی کے مزے لے رہا ہوتا ہے تو کسی کو فرائی فش پسند آتی ہے۔ اسی طرح صبح اور دوپہر کے کھانے کے وقت بھی ان فوجیوں کا ایک جم غفیر نظر آتا ہے جہاں کوئی میٹھی لسی پی رہا ہے اور کوئی طرح طرح کے جوس۔ ناشتے میں کوئی نہاری کھا رہا ہے اور کوئی سفید چنے، لیکن آملیٹ سب کی پسند ہے۔

غیر ملکی افواج کے ہوٹل میں قیام کے دوران بہت کم مقامی شہریوں کو ہوٹل میں کھانا کھاتے دیکھا گیا۔ اسی طرح غیر ملکی فوجیوں کو کسی عام شہری سے گپ شپ لگاتے یا سیلفی لیتے بھی نہیں دیکھا۔

جب ایک صحافی نے غیر ملکی فوجیوں سے سیلفی لینے کی درخواست کی تو اسے ابتدائی طور پر تسلیم کر لیا گیا تاہم بعدازاں ایک سینیئر افسر کے کہنے پر فوجیوں نے سیلفی لینے سے معذرت کر لی۔

سرینا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ فوجی ہیں کون؟

وزارت داخلہ کے ذرائع نے دعوی کیا ہے نیٹو افواج کے برطانوی، جاپانی، عرب اور متعدد یورپی مملک کے اہلکار تین روز قبل ہی اسلام آباد پہنچے ہیں۔ ان کے علاوہ ہوٹلوں میں عالمی بینک کے نمائندے بھی رکے ہوئے ہیں جو افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اسلام آباد پہنچے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان آنے والے ان افراد کی تعداد چار سو کے قریب ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اہلکاروں کے بارے میں ضلعی انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ نیٹو اہلکاروں کو پاکستانی ویزے جاری کیے گئے تھے جبکہ ان کے ہوٹلوں میں رہنے سہے، کھانے پینے اور ویزے سمیت سفر کے اخراجات اور یہاں تک کہ طیارے کھڑے کرنے کا کرایہ بھی وہ خود ادا کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پچاس سے زیادہ بسیں اور راولپنڈی میں واقع ایک اہم ہوٹل کے ایک سو سے زائد کمروں کو ابھی بھی راولپنڈی انتظامیہ کی ایما پر خالی رکھا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں جو متعلقہ حکام کی طرف سے ہدایات ملی تھیں ان میں کہا گیا تھا کہ جن لوگوں کے پاس ٹرانزٹ ویزہ ہوگا اور ان کی ایمگریشن ہوگی تو صرف ان افراد کو ان ہوٹلوں میں ٹھہرانے کی اجازت ہوگی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.