امریکی صدر جوبائیڈن کے دورہ یوکرین کو کئی حوالے سے منفرد اور بہادرانہ قرار دیا جار ہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق باقاعدہ حملے کی زد میں اور جنگی علاقہ ہونے کے سبب وائٹ ہاؤس کے حکام امریکی صدر کے دورہ یوکرین کو جدید دور میں بے مثال قرار دے رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں جنگ زدہ عراق اور افغانستان کے دوروں کے موقع پر امریکی فوج کی بھاری تعداد بیک اپ پر موجود ہوتی تھی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کے ساتھ صرف 2 صحافیوں کو سفر کرنے کی اجازت دی گئی تھی جن سے راز افشاں نہ کرنے کا حلف لیا گیا تھا اور ان صحافیوں سے موبائل فونز بھی لے لیے گئے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق صدر کے ساتھ موجود دونوں صحافیوں کو جوبائیڈن کے کیف پہنچنے تک اس دورے کی اطلاع دینے کی اجازت نہیں تھی۔
رپورٹس کے مطابق اس دورے کے لیے چھوٹے جہاز کا استعمال کیا گیا تھا جسے عام جگہ سے کافی دور کھڑا کیا گیا تھا اور اس کی تمام کھڑکیوں کو نیچے کردیا گیا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کے ساتھ بہت ہی چھوٹی میڈیکل ٹیم، سیکیورٹی اور دیگر عملہ تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر یوکرین کے لیے واشنگٹن سے صبح 4 بجے روانہ ہوئے جس کے بعد انہوں نے پولینڈ سے 10 گھنٹے ٹرین میں بھی سفر کیا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرین میں 5 گھنٹے قیام کیا۔
امریکا کے قومی سلامتی امور کے مشیر جیک سلیوان کے مطابق صدر بائیڈن کی روانگی سے چند گھنٹے قبل روس کو اس سفر سے متعلق اطلاع دی گئی تھی۔
جیک سلیوان نے کہا کہ میں اس بات میں نہیں جاؤں گا کہ روس نے کیا جواب دیا اور ہمارے پیغام کی نوعیت کیا تھی لیکن میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہم نے انہیں نوٹس کردیا تھا۔
واضح رہے کہ پولینڈ کے دورے سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز یوکرین کے دارالحکومت کیف کا اچانک دورہ کیا تھا۔
Comments are closed.