- مصنف, میکس ماتزا
- عہدہ, بی بی سی نیوز، سیئٹل
- 52 منٹ قبل
پولیس کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک مقامی شخص کے گیراج سے ملنے والا پرانا زنگ آلود راکٹ در اصل ایک غیر فعال جوہری میزائل ہے۔بدھ کے روز اوہائیو میں ایک ملٹری میوزیم نے بیلیوو شہر میں پولیس کو بلایا تاکہ ایک غیر معمولی عطیہ کی جانے والی پیشکش کی اطلاع دی جائے۔اس کے بعد پولیس نے بم سکواڈ کو اس جوہری میزائل کے ممکنہ ڈونر کے گھر بھیج دیا۔پولیس نے گلوکار ایلٹن جان کے مشہور گیت راکٹ مین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اور ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں اس طرح کی ایک اور کال موصول ہونے میں ایک زمانہ لگ جائے گا۔‘
ایک پریس ریلیز میں پولیس کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ’در حقیقت ڈگلس اے آئی آر-2 جینی (جسے پہلے ایم بی-1 کہا جاتا تھا) ہے جو کہ ان گائیڈڈ فضا سے فضا میں مار کرنے والا راکٹ ہے اور یہ 1.5 کلو ٹن ڈبلیو-25 جوہری ہتھیار کو لے جانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔‘تاہم اس راکٹ سے کوئی جوہری ہتھیار منسلک نہیں تھا، یعنی کہ اس کے وہاں ہونے سے وہاں کے لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔بیلیوو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان سیٹھ ٹائلر نے جمعہ کو بی بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ میزائل ’بنیادی طور پر راکٹ کے ایندھن کے لیے ایک گیس کا ٹینک تھا۔‘انھوں نے اس دریافت کو کوئی ’بہت سنجیدہ یا خطرناک چیز‘ قرار نہیں دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’درحقیقت ہمارے بم سکواڈ کے رکن نے مجھ سے کہا کہ آخر ہم دھات کے زنگ آلود ٹکڑے کے لیے پریس ریلیز کیوں جاری کر رہے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہBELLEVUE POLICE DEPARTMENTپولیس کو یہ خبر اوہائیو میں ڈیٹن کے قریب امریکی فضائیہ کے نیشنل میوزیم سے دی گئی تھی۔ٹیلر نے کہا کہ عطیہ کرنے والا شخص اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا ہے وہ میڈیا کی کوریج سے ’انتہائی چڑا ہوا‘ ہے۔ اور ’وہ ہم سے کسی فون کال کی توقع نہیں کر رہا۔‘ میوزیم کو میزائل عطیہ کرنے والے شخص کا کہنا ہے کہ میوزیم نے انھیں یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ اس کے عطیہ کی اطلاع میڈیا کو دیں گے۔انھوں نے کہا کہ عطیہ کرنے والا ’کافی مہربان تھا اور انھوں نے ہمیں اس کا معائنہ لینے کا موقع دیا تاکہ ہم طے کر سکیں کہ وہ محفوظ ہے۔‘حکام کو کبھی شک نہیں تھا کہ وہاں جوہری ہتھیار موجود ہو سکتا ہے، یعنی سیئٹل سے 10 میل (16 کلومیٹر) مشرق میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے شہر میں بڑے پیمانے پر انخلاء کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔اس شخص نے پولیس کو بتایا کہ یہ راکٹ در اصل ایک پڑوسی کا تھا جو اب نہیں رہا اور انھوں نے اسے جائیداد کی فروخت میں حاصل کیا ہے۔پولیس نے بالآخر اس راکٹ کو ’خطرے سے پاک غیر دھماکہ خیز‘ قرار دیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ’چونکہ یہ چیز غیر فعال تھی اور فوج نے اسے واپس کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، اس لیے پولیس نے اس چیز کو پڑوسی کے پاس چھوڑ دیا تاکہ اسے میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا جا سکے۔‘سیئٹل ٹائمز کے مطابق اس راکٹ کا سرد جنگ کے دوران امریکہ اور کینیڈا نے استعمال کیا تھا۔اخبار کے مطابق جینی راکٹ کی پہلی اور واحد براہ راست فائرنگ سنہ 1957 میں ہوئی تھی اور اس کی پیداوار 1962 میں ختم کر دی گئی تھی۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.