امریکی خفیہ دستاویزات گیمنگ پلیٹ فارم پر: پینٹاگون کا راز افشا ہونا قومی سلامتی کے لیے ’انتہائی سنگین خطرہ‘ قرار

یوکرین جنگ

،تصویر کا ذریعہEPA-EFE/REX/SHUTTERSTOCK

پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کی خفیہ دستاویزات کا افشا ہونا قومی سلامتی کے لیے ’انتہائی سنگین‘ خطرہ ہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ خفیہ دستاویزات سب سے پہلے ویڈیو گیمنگ پلیٹ فارم پر پائے گئے۔

محکمۂ دفاع کے مطابق ان دستاویزات میں یوکرین کی جنگ کے ساتھ ساتھ چین اور امریکی اتحادیوں کے بارے میں بھی حساس معلومات شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ فائلز سینیئر لیڈروں کو جاری کردہ دستاویزات کی شکل میں ہیں۔

بہرحال یہ دستاویزات کیوں اور کس طرح لیک ہوئيں اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ شاید کچھ دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ یہ دستاویزات پہلے پہل ٹوئٹر، 4چین ور ٹیلیگرام جیسے آن لائن پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ ویڈیو گیم مائن کرافٹ کے ڈسکارڈ سرور پر ظاہر ہوئے۔

کچھ افشا ہونے والی دستاویزات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں یوکرین جنگ کے بارے میں انتہائی تفصیلی معلومات کے علاوہ اتحادیوں سے متعلق امریکہ کی حساس بریفنگ والے مواد بھی ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے قریبی ذرائع نے نیوز چینل سی این این کو بتایا کہ یوکرین نے پہلے ہی اپنے کچھ فوجی منصوبوں کو لیک ہونے کی وجہ سے تبدیل کر دیا ہے۔

دیگر دستاویزات مبینہ طور پر مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ ساتھ ہند-بحرالکاہل کے خطے میں دفاع اور سلامتی کے مسائل سے متعلق بتائے جاتے ہیں۔

جنگ

،تصویر کا ذریعہReuters

کرس میگھر کا بیان

پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پینٹاگون کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ دستاویزات ’قومی سلامتی کے لیے بہت سنگین خطرہ ہیں اور ان میں غلط معلومات پھیلانے کی صلاحیت ہے۔‘

سیکریٹری دفاع برائے عوامی امور کے معاون کرس میگھر نے کہا کہ ’ہم ابھی تک اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ کیسے ہوا اور ساتھ ہی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ معاملہ کتنا وسیع ہو سکتا ہے۔‘

پینٹاگون اپنے کام کرنے کے طریقے کا از سر نو جائزہ لے رہا ہے کہ ایسی حساس دستاویزات تک کس کو رسائی حاصل ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’اس قسم کی معلومات کو کس طرح اور کس تک پہنچانا چاہیے اس پر گہری نظر رکھنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔‘

تاہم مسٹر میگھر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا پینٹاگون ان دستاویزات کو حقیقی مانتا ہے تو انھوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔ حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ ’بظاہر کچھ کے ساتھ رد و بدل کیا گیا ہے۔‘

اہم بات یہ ہے کہ ان میں یوکرین اور روس کے درمیان 14 ماہ سے جاری جنگ کے دوران یہ سب سے بڑی خفیہ امریکی معلومات ہیں، جو منظر عام پر آئی ہیں۔

ان میں سے کچھ دستاویزات صرف ڈیڑھ ماہ پرانی ہیں۔

جنگ

،تصویر کا ذریعہReuters

دور رس نتائج

اس کے بہت دوررس نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ امریکی وزارت دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ یہ دستاویزات اصلی ہیں۔

کم از کم ایک دستاویز کافی واضح تبدیلی کے آثار دکھائی دیتے ہیں، لیکن سینکڑوں کاغذات میں سے صرف ایک دستاویز ایسی ہے۔

بی بی سی نے ان میں سے 20 سے زیادہ دستاویزات دیکھی ہیں۔

ان میں یوکرین کو دیے گئے ہتھیاروں اور تربیت کی تفصیلات موجود ہیں۔ یہ تفصیلی معلومات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب یوکرین موسم گرما میں روس کے خلاف جنگ میں درجنوں نئی رجمنٹیں اتارنے کی تیاری کر رہا ہے۔

ان دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ یوکرینی فوج کی نئی بریگیڈ کب تک تیار ہو جائیں گی۔

اس کے علاوہ ان کے لیے کتنے ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور توپ خانہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہتھیاروں کی دستیابی کا انحصار تربیت اور تیاری پر ہوگا۔

ان میں موسم گرما کے دوران مشرقی یوکرین میں یوکرین کی فوجی کارروائیوں کا اندازہ کرنے والا نقشہ بھی ہے۔

یوکرین کا فضائی دفاعی نظام گذشتہ موسم سرما میں ایک مشکل امتحان سے گزرا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یوکرین کی فضائی دفاعی صلاحیت بہت کم رہی ہے۔

اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ عام شہریوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ یوکرین کو اہم انفراسٹرکچر کے تحفظ کے لیے بھی وسائل کا استعمال کرنا پڑا ہے۔

فضائی دفاعی نظام کا بنیادی مقصد روسی فضائی حملوں سے بچنا ہے۔

ظاہر ہے محدود وسائل کی وجہ سے اس مقصد میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

دستاویزات میں نہ صرف یوکرین کی فوجی حالت کے بارے میں معلومات موجود ہیں بلکہ امریکہ کے دیگر اتحادیوں کے بارے میں بھی معلومات ہیں۔

خفیہ معلومات کے مطابق اسرائیل اور جنوبی کوریا جیسے اتحادی بھی یوکرین کے بارے میں شدید بحث کر رہے ہیں۔

ان کا کئی دوسرے حساس موضوعات پر بھی موقف کھل کر سامنے آیا ہے۔

کچھ دستاویزات کو ‘ٹاپ سیکرٹ’ کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ باقی کے متعلق صرف امریکہ کے انتہائی قریبی اتحادیوں کے ساتھ انٹیلی جنس شیئر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ٹاپ سیکریٹ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

دستاویزات میں نیا کیا ہے؟

زیادہ تر معلومات نئی نہیں ہیں اور جانی پہچانی ہیں۔ لیکن یہ ایک ہی وقت میں ان میں بہت سی خفیہ معلومات دستیاب ہیں۔

جنگ میں ہلاک یا زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد کو ہی لے لیں۔ حیرت کی بات ہے کہ امریکی اندازوں کے مطابق اس جنگ میں اب تک 189,500 سے 223,000 روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

معلومات کی کمی، آپریشنل سکیورٹی اور امریکی وزارت دفاع کو جان بوجھ کر غلط معلومات دینے کی کوشش کی وجہ سے اسے خود ان اعداد و شمار پر مکمل اعتماد نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ان کے خیال سے روس اور یوکرین دونوں ہی گمراہ کن معلومات دے سکتے ہیں۔

جن دستاویزات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے ان میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یوکرین میں ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

ان دستاویزات کا ایک ورژن روس نواز ٹیلیگرام سائٹ پر شائع ہوا ہے۔

اس میں جہاں جنگ میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد (16,000 سے 17,500 کے درمیان) لکھی گئی تھی، اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

اعداد و شمار میں ردوبدل کرکے اسے 61,000 سے 71,500 کردیا گیا ہے۔

جنگ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ سب کس نے عام کیا؟

اوپن سورس انٹیلی جنس گروپ بیلنگ کیٹ کے ایرک ٹیلر نے بتایا ہے کہ یہ خفیہ معلومات میسجنگ پلیٹ فارم ڈسکارڈ سے ٹیلی گرام تک کیسے پہنچیں۔

ٹیلر کا کہنا ہے کہ ابھی تک ان دستاویزات کا اصل ماخذ معلوم نہیں ہو سکا ہے لیکن یہ دستاویزات مارچ سے انٹرنیٹ پر گیمنگ کے شوقین افراد میں گردش کر رہی ہیں۔

ڈسکارڈ مائن کرافٹ گیمرز کے لیے سب سے مقبول میسجنگ پلیٹ فارم ہے۔

4 مارچ کو ڈسکارڈ پر ہی یوکرین کی جنگ پر بحث کے دوران ایک صارف نے لکھا یہ لو، کچھ خفیہ دستاویزات دیکھو۔ اس کے بعد اس نے 10 خفیہ دستاویزات پوسٹ کیں۔

یہ ایک عجیب واقعہ تھا۔ لیکن دستاویزات لیک ہونے کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے۔

برطانیہ میں سنہ 2019 کے عام انتخابات سے پہلے امریکہ اور برطانیہ کے تجارتی تعلقات کی کچھ دستاویزات کئی میسیجنگ سائٹس پر شیئر کی گئیں۔

اس وقت میسجنگ سائٹ ریڈٹ نے کہا تھا کہ یہ دستاویزات روس سے شیئر کی گئی تھیں۔

ایک اور معاملے میں، آن لائن گیم ‘وار تھنڈر’ کے کچھ صارفین نے گرما گرم بحث کے دوران کئی حساس دستاویزات کو پبلک کر دیا۔

یہ لوگ صرف بحث میں جیتنا چاہتے تھے۔

لیکن تازہ ترین معاملہ یوکرین کے لیے انتہائی حساس اور ممکنہ طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ