امریکی جیل میں قیدی کی پراسرار ہلاکت: ’کھٹمل اور کیڑے اسے زندہ کھا گئے‘

امریکہ

،تصویر کا ذریعہTHE HARPER LAW FIRM

  • مصنف, برینڈن ڈرینن
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن

امریکہ کی ایک جیل میں ایک قیدی کی ہلاکت کے بارے میں اس کے خاندان کے وکیل نے دعوی کیا ہے کہ موت کی وجہ کیڑے اور کھٹمل تھے جو لاشان تھومپسن کو زندہ کھا گئے۔

لاشان تھومپسن کو فلٹن کاؤنٹی جیل کے نفسیاتی ونگ میں قید کیا گیا تھا کیوں کہ حکام نے اسے ذہنی مریض قرار دیا تھا۔

ان کے خاندان کے وکیل مائیکل ڈی ہارپر کی جانب سے لاشان تھومپسن کی لاش کی جاری کردہ تصاویر میں ان کے جسم پر کھٹمل دیکھے جا سکتے ہے۔ انھوں نے اس معاملے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’تھومپسن ایک گندے جیل سیل میں مردہ پائے گئے۔ ان کو کیڑے اور بستر کے کھٹمل زندہ کھا گئے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جس سیل میں ان کو رکھا گیا وہ کسی بیمار جانور کے رہنے کے قابل بھی نہیں تھا۔ وہ اس کا مستحق نہیں تھا۔‘

فلٹن کاؤنٹی کے میڈیکل ایگزامینر کی رپورٹ کے مطابق گرفتاری کے تین ماہ بعد، 19 ستمبر کو، تھومپسن اپنے سیل میں ایسی حالت میں پائے گئے کہ وہ کوئی جواب نہیں دے رہے تھے۔

یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق مقامی پولیس اور طبی عملے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ان کی موت واقع ہو گئی۔

بی بی سی کے میڈیا پارٹنر سی بی ایس نیوز کے مطابق تھومپسن کے خاندان کے وکیل مائیکل ہارپر کا کہنا ہے کہ جیل کے ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ طبی عملے اور حکام کو علم تھا کہ ان کی حالت خراب ہو رہی ہے لیکن انھوں نے مدد کی کوئی کوشش نہیں کی۔

جیل کے میڈیکل ایگامینر کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ تھومپسن کے سیل میں بستر میں پائے جانے والے کھٹمل کثیر تعداد میں موجود تھے۔ یہ بھی کہا گیا کہ تھومپسن کے جسم پر کسی قسم کی چوٹ کے نشان نہیں پائے گئے۔

اس رپورٹ کے مطابق موت کی وجہ نامعلوم بتائی گئی ہے۔

کیا کھٹمل جان لیوا ہو سکتے ہیں؟

امریکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

وکیل کی جانب سے جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تھومپسن کا چہرہ اور پیٹ کھٹملوں سے بھرا ہوا ہے۔

کینٹکی یونیورسٹی کے مائیکل پوٹر، جو کھٹمل پر کام کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ ’اس جیل سیل کی حالت بہت خراب تھی۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مجھے بستر میں پائے جانے والے کھٹمل پر کام کرتے ہوئے 20 سال ہو چکے ہیں لیکن میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر یہ کھٹمل جان لیوا نہیں ہوتے لیکن بہت کم کیسز میں اگر یہ تعداد میں بہت زیادہ ہوں اور لمبے عرصے تک ان کو ختم نہ کیا جائے تو ان کی وجہ سے انسانی جسم میں خون کی کمی واقع ہو سکتی ہے جو جان لیوا ہو سکتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ’کھٹمل خون پی کر زندہ رہتے ہیں اور بڑی تعداد میں ہوں تو زیادہ خون پیتے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ چند کیسز میں کھٹمل کے متاثرہ افراد کو الیرجک ری ایکشن بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے ان کا جسم شاک میں جا سکتا ہے اور وہ بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تفتیش کا آغاز

ادھر فلٹن کاؤنٹی شیرف دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس جگہ پر خراب حالات کوئی راز نہیں ہے اور تمام قیدیوں اور عملے کو صاف ستھرا اور صحت مند ماحول فراہم کرنا نہایت مشکل ہے۔

شیرف نے اس واقعے کی تفتیش کا اعلان کرتے ہوئے پانچ لاکھ ڈالر کی رقم سے جیل میں کھٹمل اور دیگر کیڑوں کے مسئلے کو حل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ تفتیش میں اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا کہ تھامپسن کو کس طرح کی طبی امداد فراہم کی گئی اور آیا اس ضمن میں کسی پر فرد جرم عائد کی جانی چاہیے یا نہیں۔

شیرف کے دفتر کی جانب سے ایک نئی اور بڑی جیل بنانے کی بھی بات کی گئی ہے۔ ان کے مطابق کمشنر ایک نئی جیل تیار کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جو موجودہ جیل کی جگہ لے سکے کیوں کہ یہاں کم جگہ پر کم فنڈز کے ساتھ زیادہ قیدی رکھے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال ہی سدرن سینٹر فار ہیومن رائٹس نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں فلٹن جیل میں خراب حالات کی وجہ سے قیدیوں کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے حکام سے سفارش کی تھی وہ صفائی کو بہتر کریں۔

BBCUrdu.com بشکریہ