بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکی بندرگاہوں پر بھیڑ، سامان اتارنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟

امریکی بندرگاہوں پر بھیڑ، سامان اتارنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟

  • جیک گڈمین اور میکا لوشن
  • بی بی سی ریئلٹی چیک

بندرگاہ

،تصویر کا ذریعہReuters

عالمی سطح پر سپلائی چین یعنی سامانوں کی فراہمی کے سلسلوں میں بہت بھیڑ بھاڑ ہے۔ کیلیفورنیا میں بڑی بندرگاہوں کے باہر جہازوں پر لے جائے جانے والے کنٹینروں کی ریکارڈ قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

کیلیفورنیا کی لانگ بیچ کے میئر نے کہا: ‘ہمیں عالمی وبا سے پیداشدہ بڑی تبدیلیوں اور کئی دہائیوں پرانے سپلائی چین چیلنجز کی وجہ سے لانگ بیچ اور لاس اینجلس کی بندرگاہوں پر غیر معمولی کارگو میں اضافے کا سامنا ہے۔’

تو پھر جام کی کیا وجہ ہے؟

بھیڑ کا کتنا برا حال ہے؟

لانگ بیچ اور لاس اینجلس کی بندرگاہوں پر سیٹلائٹ سے لی جانے والی تصاویر میں جہازوں کا ایک غول ٹھہرا دکھائی دیتا ہے جو اپنے سامان کو اتارنے کے منتظر ہیں۔

یہ سامان لے جانے والے کنٹینر بحری جہاز ہیں اور اس میں ہر وہ چیز ہوتی ہے جس کے بارے میں آپ سوچ سکتے ہیں یعنی کھلونوں سے لے کر ٹینس ریکیٹ تک اور یہ ایشیا سے بحرالکاہل کے اس پار امریکہ کے مغربی ساحل تک لائے لے جائے جاتے ہیں۔

بندرگاہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بحری جہازوں کے نقل و حمل سے باخبر رہنے والی ویب سائٹ میرین ٹریفک نے 13 اکتوبر کو لانگ بیچ اور لاس اینجلس کے باہر 50 سے زائد کنٹینر جہازوں کی گنتی کی تھی۔

ستمبر میں یہ بیک لاگ ایک نئے ریکارڈ تک پہنچ گیا۔

لائیڈ لسٹ ایڈیٹوریل بورڈ کی چیئرپرسن جینیٹ پورٹر کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بندرگاہیں چین سے آنے والے زیادہ تر کارگو کو سنبھالتی ہیں اور اس لیے اگر ایک بار جب بھیڑ بھاڑ شروع ہو جائے تو اس کی حالت جلد مزید خراب ہونے لگتی ہے۔

‘شپنگ کا سارا سلسلہ سست روی کا شکار ہو گیا ہے۔ لہذا آپ کے یہاں سامان کو اتارنے کے لیے جہازوں کو کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے، یہاں تک کہ س دو دو ہفتے تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔’

کنٹینر ٹریڈز کے اعدادوشمار کے مطابق وبائی بیماری سے قبل سنہ 2019 میں پہلے آٹھ مہینوں میں جتنے کنٹینر ایشیا سے امریکہ آئے تھے ان میں سنہ 2021 کے انھی پہلے آٹھ مہینوں میں 25 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ ایشیا اور یورپ کے درمیان بھی حجم بڑے پیمانے پر اسی طرح رہا ہے۔

مشرقی ساحلی پٹی پر یعنی جارجیا میں سوانا بندرگاہ کے باہر بھی جہازوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

اعدادوشمار

اگست اب تک کا دوسرا مصروف ترین مہینہ تھا۔

اس کے بعد وبائی امراض سے متاثرہ افرادی قوت کے ذریعہ کنٹینروں سے بھرے جہازوں سے اندرون ملک سامان کی منتقلی کا اپنا ایک عمل ہے۔ اگر سپلائی کو دیکھیں تو چین اور دوسری جگہوں پر نافذ لاک ڈاؤن نے بندرگاہوں پر افرادی قوت میں کمی کی۔

تو کیا امریکی زیادہ سامان خرید رہے ہیں؟

ہاں وہ چھٹیوں پر جانے یا رات کے کھانے کے لیے باہر نکلنے کے بجائے اب زیادہ خریداری کر رہے ہیں۔

صارفین کے استعمال کے سامانوں کی مانگ وبائی دور کی سطح کے مقابلے میں مجموعی طور پر 22 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے (فروری 2020 کا موازنہ اگست 2021 کے ساتھ)۔

کیپیٹل اکنامکس گروپ کا کہنا ہے کہ خاص طور پر کھلونوں اور کھیل کود کے سامان کی درآمد میں (74 فیصد) اضافے کے ساتھ ساتھ گھریلو ایپلائینسز کی برآمدات میں (49 فیصد) بھی اضافہ ہوا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے پروفیسر کرسٹوفر تانگ بتاتے ہیں کہ درآمدات میں اضافے کا باعث مختلف عوامل بنے۔

ان کا کہنا ہے کہ کہ ‘فی الحال بہت سے سمندری کیریئر چھٹیوں کا سامان لے جا رہے ہیں جیسے ہالووین کی سجاوٹ کے اربوں ڈالر کے سامان، اور کئی ارب ڈالر کے کرسمس کی سجاوٹ کے سامان، جیسے مصنوعی کرسمس ٹری اور کرسمس لائٹس۔’

پروفیسر تانگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ معاشی بحالی پر زور دے رہا ہے اور یہ بھی مانگ میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔

چونکہ نجی کمپنیاں ملازمین کو دفاتر میں ذاتی طور پر کام کرنے کی ترغیب دینے لگی ہیں اس لیے کمپیوٹر، پرنٹر اور سرور سے لے کر دفتری آلات کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ان میں سے بہت سی اشیا ابھی ایشیا سے آنے والے مختلف کنٹینرز میں پھنسی ہوئی ہیں۔

وجوہات

یہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے آفس اپ گریڈ کے سامان کے علاوہ ہیں۔

پروفیسر تانگ کا کہنا ہے کہ ‘بہت سے ایئر فلٹرز وینٹیلیشن کے آلات بھی ان کنٹینروں میں ہیں جو جہاز سے اتارے جانے کے منتظر ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے سینیئر فیلو گیری ہوف باؤر کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اہلکاروں کا مسئلہ ہر چیز کو منتقل کرنے کے لیے ہنر مند پورٹ ورکرز، ٹرک ڈرائیوروں اور ریل عملے کی کمی بھی ہے۔

‘بڑے پیمانے پر یہ ڈیلٹا ویریئنٹ کی عکاسی کرتا ہے لیکن اس میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ بھی شامل ہے جو کہ خاص طور پر ٹرک ڈرائیوروں میں نظر آیا ہے۔’

کیا اس سے بچا جا سکتا تھا؟

مز پورٹر کہتی ہیں: ‘مجھے نہیں لگتا کہ کسی نے بھی مانگ میں اس قدر زیادہ اضافے کی پیش گوئی کی ہو- خاص طور پر وبائی امراض کے دوران جہاز کے رک جانے کے بعد۔’

کیلیفورنیا کے ساحل پر انتظار کرنے والے بحری جہازوں کے پیش نظر امریکی سپلائی چینز کی حالت کے بارے میں وسیع بحث چھڑ گئی ہے۔ عام طور پر بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے طویل عرصے سے باتیں کی جا رہی ہیں۔

Container ship

،تصویر کا ذریعہGetty Images

وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ سپلائی چین میں آنے والی پریشانی سے نمٹ رہی ہے جو انھیں وراثت میں ملی ہے۔

ماہرین امریکی بندرگاہوں پر لاجسٹک کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو وبائی مرض سے پہلے ہی موجود تھے۔

مسٹر ہوف باؤر کا کہنا ہے کہ ‘یہ سالوں کی ناکافی سرمایہ کاری کی عکاسی کرتا ہے۔ بندرگاہ کی گنجائش بہت تیزی سے نہیں بگڑتی ہے لیکن ان میں ممکنہ طور بھی پانچ فیصد سے بھی کم اضافے کی گنجائش تھی۔’

وائٹ ہاؤس کی ایک ٹاسک فورس کو تعینات کیا گيا ہے تاکہ رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور لاس اینجلس بندرگاہ اب بھیڑ سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے زیادہ کھلی رہے گی۔

لیکن صنعت کے ماہرین کا خیال ہے کہ بیک لاگ بہت جلد ختم ہوتا نظر نہیں آتا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.