امریکی بحریہ کے افسران کو لاکھوں ڈالر کیش، طوائفوں اور مہنگی شراب کی رشوت دینے کے ملزم کو 15 برس قید
عدالت نے 60 سالہ فرانسس پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا اور انھیں یہ حکم بھی دیا کہ وہ امریکی بحریہ کو معاوضے کے طور پر دو کروڑ ڈالر بھی ادا کریں۔اُن کی سنگاپور میں واقع کمپنی ’گلین ڈیفنس میرین ایشیا‘ پر بھی تین کروڑ 60 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ پانچ سال کے لیے اس کمپنی کو زیر نگرانی رکھا جائے گا۔امریکی حکام کے مطابق اس سکینڈل کی وجہ سے لوگوں کے بحریہ کے افسران پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی اور اس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔فرانس کو سنہ 2013 میں امریکی ریاست کیلیفورنیا سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سنہ 2015 میں انھوں نے رشوت اور فراڈ کے الزامات کا اعتراف جرم کیا تھا۔ستمبر میں فرار کے کچھ ہی دن بعد انھیں وینزویلا سے اُس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ وہاں سے روس داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔فرانسس کے کیس کو ’فیٹ لینرڈ سکینڈل‘ کا نام ان کے جسمانی خدوخال کی بنیاد پر دیا گیا۔گذشتہ برس فرانسس کی کیلیفورنیا واپسی وینزویلا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے ممکن ہوئی۔ قیدیوں کے اس تبادلے میں وینزویلا کے صدر نکلولس میڈرو کے ایک قریبی ساتھی کی رہائی کے بدلے 10 افراد کو امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔امریکہ کی اٹارنی تارا میکگرتھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’لینرڈ فرانسس نے امریکی بحری افواج کی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہوئے ٹیکس دہندگان کے ڈالروں سے اپنی جیبیں بھریں۔‘’اُن کی دھوکہ دہی اور ہیرا پھیری کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے لیکن آج انصاف ہو گیا۔‘امریکی اٹارنی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق فرانسس نے امریکی بحریہ کے اندر کئی برس تک رشوت اور بدعنوانی کو ’پروان چڑھایا‘ لیکن حراست کے دوران انھوں نے تفتیش کاروں کو اسٹیبلشمنٹ میں ’بدعنوانی‘ سے پردہ اٹھانے میں مدد کی۔فرانسس نے تفتیش کاروں کو چھوٹے افسروں سے لے کر ایڈمرل کے عہدے تک امریکی بحریہ کے سینکڑوں اہلکاروں کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی ہیں۔امریکہ کے ڈیفینس ڈیپارٹمنٹ آفس آف انسپیکٹر جنرل کے ڈائریکٹر کیلی مایو کا کہنا ہے کہ ’فرانسس کی سزا دھوکہ دہی کی اس طویل سکیم کو بند کرتی ہے، جس کا ارتکاب انھوں نے بحریہ کے مختلف عہدیداروں کی مدد سے کیا۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.