farm girl hookup best hookup apps that aren't a scam hookup Suplee PA gay byu hookups pregnant hookup

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکی انٹیلیجنس کی مدد سے روسی جنگی جہاز کو ڈبویا گیا: رپورٹس

موسکوا کی تباہی: رپورٹس کے مطابق امریکی انٹیلیجنس کی مدد سے روسی جنگی جہاز کو ڈبویا گیا

Image shows Moskva ship

،تصویر کا ذریعہMAX DELANY/AFP

،تصویر کا کیپشن

موسکوا شام کے ساحل کے قیب بحیرہ روم میں گشت کرتے ہوئے

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روس کے فلیگ شپ میزائل کروزر موسکوا کو بحیرہ اسود میں ڈبونے میں امریکی انٹیلیجنس نے یوکرین کی مدد کی تھی۔

نامعلوم اہلکاروں نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکہ سے اوڈیسا کے جنوب میں جانے والے جہاز کے بارے میں پوچھا تھا۔

امریکہ نے انھیں بتایا کہ یہ موسکوا ہے اور اس نے اس کے درست مقام کی تصدیق میں بھی مدد کی تھی۔ اس کے بعد یوکرین نے اسے دو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔

پینٹاگون نے ابھی ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین کو اپنے دفاع میں مدد کے لیے انٹیلیجنس فراہم کی تھی۔

میڈیا رپورٹس میں نامعلوم امریکی حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ یوکرین جہاز کے مقام کا پتہ چلنے کے بعد اسے نشانہ بنائے گا۔

510 افراد پر مشتمل عملے والے میزائل کروزر نے یوکرین پر روس کے بحری حملے کی قیادت کی تھی، اس لیے اس کا ڈوبنا ایک بڑا علامتی اور فوجی دھچکہ تھا۔

جہاز کے ڈوبنے کے بعد روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ موسکوا پر موجود گولہ بارود ایک نامعلوم وجہ سے لگنے والی آگ کی لپیٹ میں آ کر پھٹ گیا اور جب جہاز کو واپس بندرگاہ کی طرف کھینچ کے لے جایا جا رہا تو وہ خراب سمندری طوفان کی وجہ سے ڈوب گیا۔

امریکہ نے ابھی تک موسکوا کے بارے میں رپورٹس پر براہ راست کچھ نہیں کہا تاہم پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے اس سے قبل میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی تھی کہ امریکا میدان جنگ میں سینیئر روسی جرنیلوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات دے رہا ہے تاکہ یوکرینی فوجیں انھیں ہلاک کر سکیں۔

Graphic

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

یہ بھی پڑھیے

انھوں نے کہا کہ ’ہم میدان جنگ میں سینیئر فوجی رہنماؤں کے مقام کے بارے میں انٹیلیجنس فراہم نہیں کرتے یا یوکرینی فوج کے ہدف بنانے کے فیصلوں میں حصہ نہیں لیتے ہیں۔‘

کربی نے کہا کہ یوکرین نے امریکہ اور دوسروں سے معلومات کو اکٹھا کر کے اسے میدان جنگ کی اپنی انٹیلیجنس کے ساتھ ملایا۔

انھوں نے کہا کہ ’پھر وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور اپنے اقدامات خود اٹھاتے ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) نے بھی اس بات کی تردید کی کہ امریکہ یوکرین کے سینیئر روسی افسران کو نشانہ بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

این ایس سی کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ ’ہم روسی جرنیلوں کو مارنے کے ارادے سے انٹیلیجنس فراہم نہیں کرتے۔‘

بائیڈن انتظامیہ یوکرین کی حمایت میں اضافہ کر رہی ہے۔ صدر بائیڈن نے کانگریس سے یوکرین کی مدد کے لیے 33 ارب ڈالر کی فوجی، اقتصادی اور انسانی امداد کی درخواست کی ہے جبکہ ان کا اصرار ہے کہ امریکہ ’روس پر حملہ‘ نہیں کر رہا۔

یہ رقم اس سے دوگنی ہے جتنی امریکہ نے پہلے ہی یوکرین کے لیے فوجی ساز و سامان اور انسانی امداد کی فراہمی پر خرچ کی۔

بی بی سی کی شمالی امریکہ کی ایڈیٹر سارہ سمتھ کہتی ہیں کہ صدر بائیڈن یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں مبہم دھمکیوں اور ولادیمیر پوتن کی طرف سے دیے گئے اس انتباہ سے خوفزدہ نہیں کہ یوکرین میں مداخلت کرنے والے ممالک کے خلاف جوابی کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یوکرین کے لیے مغربی فوجی حمایت ’براعظم کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.