امریکہ کا اگلا صدارتی الیکشن کب ہو گا؟
سنہ 2024 کا صدارتی الیکشن پانچ نومبر کو ہو گا۔ جو امیدوار جیتے گا اس کی حکومت جنوری 2025 سے شروع ہو گی اور وہ چار برس تک وائٹ ہاؤس میں رہے گا۔صدر کو اپنے طور پر بھی کچھ قوانین منظور کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے تاہم زیادہ تر قانون سازی کے لیے اسے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوتا ہے۔
عالمی سطح پر امریکی صدر کو بیرون ملک اپنے ملک کی نمائندگی کرنے اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے کافی آزادی حاصل ہوتی ہے۔
صدارتی امیدوار کون ہیں اور ان کو کیسے نامزد کیا گیا؟
دونوں اہم جماعتیں پرائمری اور کاکس نامی ووٹنگ سیریز کے ذریعے صدارتی امیدوار کو نامزد کرتی ہیں، جہاں پارٹی اراکین انتخاب کرتے ہیں کہ صدارتی الیکشن میں کون ان کی پارٹی کی قیادت کرے۔سابق صدر اور ریپلبکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی جماعت کے دیگر حریفوں پر بھاری برتری حاصل کرنے بعد صدارتی امیدوار کے لیے نامزد ہوئے۔ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی میں وہ ریپلبکن پارٹی کے باضابطہ امیدوار نامزد ہوئے۔ڈیموکریٹس کی جانب سے امریکہ کی موجودہ نائب صدر کملا ہیرس، صدر بائیڈن کے دستبردار ہونے کے بعد اس دوڑ میں شامل ہوئیں اور ان کی جماعت سے کوئی بھی ان کے مقابلے میں کھڑا نہیں ہوا۔
اس کے علاوہ کچھ آزاد امیدوار بھی اس صدارتی دوڑ میں شامل ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں شخصیت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر تھے، جو امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے بھتیجے ہیں لیکن اگست کے آخر میں انھوں نے اپنی صدارتی مہم معطل کرتے ہوئے ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا۔
ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کا ایجنڈا
ڈیموکریٹس ایک لبرل سیاسی جماعت ہے، جس کا انتخابی منشور شہری حقوق، سماجی تحفظ کا وسیع نیٹ ورک اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔دوسری جانب ریپبلکن ایک قدامت پسند جماعت ہے، جسے ’گرینڈ اولڈ پارٹی‘ (جی او پی) بھی کہا جاتا ہے۔اس جماعت کے انتخابی منشور میں کم ٹیکسز، کم حجم والی حکومت، اسلحے سے متعلق قوانین کے علاوہ امیگریشن اور اسقاط حمل پر سخت پابندیاں بھی شامل ہیں۔
صدارتی الیکشن کیسے ہوتا ہے؟
امریکہ کے صدارتی انتخاب میں عوام کی جانب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ضروری نہیں کہ ملک کا نیا صدر بنے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں صدر کا انتخاب براہِ راست عام ووٹر نہیں کرتے بلکہ یہ کام الیکٹورل کالج کا ہے۔امریکی صدارتی انتخاب میں سب سے اہم اور پیچیدہ ادارہ الیکٹورل کالج ہے۔ بنیادی طور پر الیکٹورل کالج ایک ایسا ادارہ ہے جو صدر کا انتخاب کرتا ہے اور اس کالج کے ارکان جنھیں ’الیکٹر‘ بھی کہا جاتا ہے، عوام کے ووٹوں سے جیتتے ہیں۔یعنی جب امریکی عوام صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو دراصل وہ ایسے افراد کے لیے ووٹ ڈال رہے ہوتے ہیں جو مل کر الیکٹورل کالج بناتے ہیں اور ان کا کام ملک کے صدر اور نائب صدر کو چننا ہے۔امریکہ کی ہر ریاست میں الیکٹورل کالج کے ارکان کی تعداد اس کی آبادی کے تناسب سے طے ہوتی ہے جبکہ الیکٹرز کی کل تعداد 538 ہے۔امریکہ کا صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 یا اس سے زیادہ ارکان (الیکٹرز) کی حمایت درکار ہوتی ہے۔ہر ریاست کی کانگریس میں جتنی سیٹیں ہوتی ہیں اور اس کے جتنے سینیٹر سینیٹ میں ہوتے ہیں اتنی ہی اس کے الیکٹورل کالج میں الیکٹرز ہوتے ہیں۔ یعنی اگر کسی ریاست کی کانگریس میں دس سیٹیں ہیں اور اس کی دو سیٹیں سینیٹ میں ہیں تو اس ریاست سے الیکٹورل کالج میں جانے والے الیکٹرز کی کل تعداد بارہ ہو گی۔کسی امیدوار کا ملک بھر سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا ممکن ہے تاہم اس کے باوجود وہ صدر نہیں بن سکتا۔ جیسے سنہ 2016 میں ہیلری کلنٹن کو سب سے زیادہ ووٹ ملے لیکن الیکٹورل کالج میں انھیں شکست ہوئی۔
امریکہ کے صدارتی الیکشن میں کون ووٹ ڈال سکتا ہے؟
زیادہ تر امریکی شہری جن کی عمر 18 برس یا اس سے زیادہ ہے، وہ صدارتی الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل ہوتے ہیں۔شمالی ڈکوٹا کے علاوہ تمام ریاستوں میں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے پہلے خود کو رجسٹر کرنا ہوتا ہے۔ہر ریاست کا ووٹر رجسٹریشن کا اپنا عمل اور ڈیڈ لائن ہوتی ہے۔بیرون ملک مقیم امریکی شہری فیڈرل پوسٹ کارڈ ایپلیکیشن (ایف سی پی اے) مکمل کر کے خود کو رجسٹر کرا سکتے ہیں۔
نومبر میں صدر کے علاوہ اور کس کا انتخاب ہو گا؟
اگرچہ تمام تر نگاہیں اس بات پر ہوں گی کہ امریکہ کا اگلا صدر کون بنتا ہے تاہم ووٹرز کانگریس اراکین کا انتخاب بھی کریں گے۔کانگریس ایوان نمائندگان پر مشتمل ہے، جس کی 435 نشتسوں پر الیکشن ہوتے ہیں جبکہ سینٹ کی 34 نشتسوں پر بھی مقابلہ ہوتا ہے۔فی الحال ایوان میں ریپبلکنز کی اکثریت ہے، یہ ایوان ملک کے مالی اخراجات سے متعلق منصوبوں کی منظوری دیتا ہے جبکہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی تعداد زیادہ ہے جو اہم حکومتی تقرریوں کے بارے میں اپنا ووٹ دیتے ہیں۔یہ دونوں ایوان قوانین منظور کرتے ہیں اور اگر دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک ایوان میں صدر کی مخالف جماعت کو اکثریت حاصل ہے تو وہ وائٹ ہاؤس کے منصوبوں کو روک بھی سکتی ہے۔
ہمیں کب پتا چلے گا کہ الیکشن کس نے جیتا؟
عام طور پر فاتح کا اعلان الیکشن کی رات کر دیا جاتا ہے تاہم سنہ 2020 میں ووٹوں کی گنتی میں کچھ دن لگ گئے تھے۔اگر انتخابی نتائج کی صورت میں صدر تبدیل ہو رہا ہو تو الیکشن کے بعد کے دورانیے کو ’ٹرانزیشن‘ یعنی منتقلی کا وقت کہا جاتا ہے۔اس دوران نئی آنے والی انتظامیہ کو کابینہ میں وزرا کی تقرری اور نئی مدت کے لیے منصوبہ بندی کرنے کا وقت ملتا ہے۔نئے منتخب ہونے والے صدر جنوری میں باضابطہ طور پر ایک تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہیں، جو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل کی عمارت کی سیڑھیوں پر منعقد ہوتی ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.