’ہانک دی ٹینک‘:امریکہ کی پولیس کو مطلوب ’چور‘ سیاہ ریچھ
امریکہ میں کیلیفورنیا پولیس کو ’ہانک دی ٹینک‘ نامی ایک بڑا سیاہ ریچھ مطلوب ہے۔ یہ ریچھ موسم سرما کے دوران متعدد مرتبہ کئی گھروں میں خوراک چوری کرنے کی غرض سے داخل ہوا اور توڑ پھوڑ کی۔
اس ’چور ریچھ‘ کا وزن لگ بھگ 227 کلوگرام ہے، جو عام ریچھوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سردیوں میں خوراک کی مسلسل فراہمی کی وجہ سے اس ریچھ نے سرمائی نیند یعنی ہائبرنیشن نہیں کی اور وقت سے پہلے اپنے ٹھکانے سے نکل آیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس جنگلی ریچھ کو ہلاک کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ انسانوں کے ارد گرد کے ماحول میں آرام دہ انداز میں رہنا شروع ہو گیا ہے۔
جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے اداروں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ریچھ کو پکڑ کر جانوروں کی کسی پناہ گاہ میں منتقل کریں۔
اس ریچھ کو ’ہانک‘ کا نام مقامی افراد نے دیا ہے جو مقفل اور آباد گھروں میں خوراک حاصل کرنے کی غرض سے داخل ہو جاتا ہے۔
کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان پیٹر ٹیرا کا کہنا ہے کہ ’اس ریچھ نے اپنے بڑے سائز اور اپنی طاقت کو گھروں میں زبردستی داخل ہونے کے لیے استعمال کرنا سیکھ لیا ہے۔ یہ گیراج کے دروازوں، گھروں کے مرکزی داخلی دروازوں اور کھڑکیوں کے ذریعے گھروں میں داخل ہونا سیکھ گیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
محکمہ پولیس کے مطابق اپنے غیرمعمولی بڑے سائز کی وجہ سے یہ ریچھ باآسانی پہنچانا جاتا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ میں اسے ’کنگ ہنری‘ کی عرفیت بھی دی گئی ہے۔
ریچھ کے آبادی سے دور بھگانے کے طریقے جیسا کہ سائرن کی آواز، ڈرائی فائرنگ پولیس ٹیزر اب تک کامیاب نہیں ہو سکیں ہیں۔
ایک مقامی وائلڈ لائف ایڈووکیسی گروپ، بیئر لیگ، کا کہنا ہے کہ انسانی خوراک استعمال کرنے کے باعث اس ریچھ کا وزن اتنا بڑھ گیا ہے کیونکہ عموماً کسی عام ریچھ کا وزن سو سے تین سو پونڈ کے درمیان ہوتا ہے جبکہ اس ریچھ کا وزن 500 پاونڈز ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہانک کو مارنے کے بجائے پکڑا جائے اور جانوروں کی کسی پناہ گاہ میں بھیجا جائے۔ اس تنظیم نے مقامی افراد سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے کھانے اور کوڑے کرکٹ کو محفوظ کرنے کے حوالے سے زیادہ مستعدد رہیں۔
کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلی حیات کے ترجمان پیٹر ٹیرا نے بتایا کہ دیگر ریچھوں کے برعکس اس ریچھ نے اپنی خوراک کا پیٹرن تبدیل کر لیا ہے اور اب اس کا گزارہ جنگلی بیریز اور چیونٹیاں کھانے پر نہیں ہو رہا۔
ہانک کے بارے میں حکام کو 150 سے زیادہ کالز موصول ہوئی ہیں۔ وہ صرف پچھلے چھ مہینوں میں تقریباً 40 گھروں میں توڑ پھوڑ کر چکا ہے، اور بعض اوقات اس نے گھروں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
مقامی شخص ٹم جانس نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ اس قصبے میں گذشتہ 40 سال سے رہ رہے ہیں مگر اس دوران انھوں نے کبھی بھی اپنے دروازوں کو مقفل نہیں کیا مگر اب انھیں حفاظت کی پیش نظر ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔
Comments are closed.