امریکہ میں 1.3 ارب ڈالر کی لاٹری جیتنے والا شخص: ’مجھے نہیں پتا یہ رقم خرچ کرنے کے لیے میرے پاس کتنا وقت ہے‘
انھوں نے سات اپریل کو ہونے والی 1.3 بلین ڈالر کی قرعہ اندازی میں اپنے نمبرز کو ملایا تھا اور لاٹری کے منتظمین نے پیر کے روز خوش قسمت فاتح کو انعامی رقم دی۔لیکن صرف سیفان ہی خوش قسمت نہیں ہیں بلکہ اس لاٹری سے ان کی بیوی اور ایک دوست کی قسمت میں چمک اٹھی ہے۔ انھوں نے اپنی بیوی اور ایک دوست کے ساتھ مل کر قرعہ اندازی کے لیے 20 سے زیادہ ٹکٹ خریدنے کے لیے پیسے جمع کیے تھے اور ان میں سے ایک نمبر پر اُن کا انعام نکل آیا۔یہی وجہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ انعامی رقم میں سے 25 فیصد اپنی اہلیہ ڈوانپین اور 50 فیصد اپنی دوست لیزا چاؤ کو دیں گے۔
کینسر کے خلاف جنگ
،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGESسیفان کینسر کے مرض کے باعث گذشتہ آٹھ سال سے کیموتھراپی کروا رہے ہیں۔سیفان نے سی بی ایس سے وابستہ کوئین کو بتایا کہ ’میری زندگی بدل گئی ہے۔ بس خدا سے مدد کی دعا کی تھی۔‘انھوں نے کہا کہ ’اب میں اپنے اہل خانہ کی دیکھ بھال اچھے انداز میں کر سکتا ہوں اور اپنے لیے ایک اچھا ڈاکٹر تلاش کر سکتا ہوں۔‘انعامی رقم کے ایک حصے سے وہ اپنے لیے گھر خریدیں گے۔سیفان نے انعامی رقم کا چیک ملنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’میرے پاس یہ سارا پیسہ خرچ کرنے کے لیے کتنا وقت ہے میں نہیں جانتا؟ بلکہ میں کب تک زندہ رہوں گا میں یہی بھی نہیں جانتا؟‘جب انھیں پتا چلا کہ وہ یہ لاٹری جیت گئے ہیں، تو انھیں اس بات کا بڑی بے چینی سے انتظار تھا اور وہ بے صبری سے یہ خبر اپنی دوست اور اپنی اہلیہ کو سُنانا چاہتے تھے۔سیفان نے بتایا کے ’میں نے اپنی اہلیہ سے پوچھا کہ تم کہاں ہو؟ انھوں نے مُجھے جواب دیا کہ میں کام پر جا رہی ہوں جس پر میں نے انھیں کہا کہ ’تمہیں اب ملازمت کرنے اور کام پر جانے کی ضرورت نہیں۔‘ٹکٹوں کی قیمت بڑھنے کے ساتھ ہی ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے بڑے انعامات زیادہ عام ہو گئے ہیں۔ اب تک کی سب سے بڑی انعامی رقم 2022 میں 2.04 ارب امریکی ڈالر تھی۔اس لاٹری کے قواعد میں ترمیم کر کے اسے مزید مشکل بنا دیا ہے جس سے اس سے گرینڈ پرائز کے جیتنے کے امکانات کم ہو کر 292.2 ملین میں سے ایک فرد کے رہ گئے ہیں۔فی الحال تو سیفان کا کہنا ہے کہ وہ لاٹری کھیلتے رہیں گے۔ سیفان کہتے ہیں کہ ’شاید میں دوبارہ لاٹری جیت جاؤں، اور ایک مرتبہ پھر خوش قسمت ٹھہروں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.